• صارفین کی تعداد :
  • 4495
  • 12/19/2013
  • تاريخ :

کربلا کا واقعہ 

کربلا کا واقعہ

کربلا منزل بہ منزل (حصہ اول)

ہاں وہي کربلا غم والم کي زمين جہاں ہجري 16 ميں ايک مختصر سا قافلہ اترا تھا جس ميں رسول مقبول صلي اللہ عليہ و آلہ و سلم کي اولاد بھي تھي اور اصحاب وتابعين بھي ، نو وارد بھي تھے اور قديم حلقہ بگوش اہلبيت بھي، بوڑھے، بچے، مرد، عورت، آزاد غلام، جگري دوست اور جاني دشمن سبھي جمع تھے - ليکن يہ تمام داخلي وخارجي اختلافات حدود کربلا کے باہر تک تھے مگر جوں ہي اس ارض مقدس سے ان کے پير مس ہوئے يک لخت سارا افتراق ،وحدت کاملہ ميں بدل گيا- اور سب کے سب ايک تن ايک جاں ہوگئے -شہادت سے کافي پہلے يہ قلب ماہيت ہوئي اور پھر اس کے بعد تو کہنا ہي کيا؟ تب سے آج تک وہ نورامامت کا بالہ بنے ہوئے ہيں يہ بہتر تن معنوي حيثيت سے ايک پيکر ايک آواز ،ايک لگن ،ايک ہي دھن کہ توحيد کا پرچم سر نگوں نہ ہونے پائے اللہ کا نام اونچا رہے اس واقعہ کو سيگڑوں برس گزرگئے مگر کربلا اپنا رول آج بھي ادا کرنے پر کمر بستہ ہے اسي اثنا ميں جب بھي توحيد پر آنچ آئي تو ارض کربلا نے ہي تڑپ کر آواز ھل من ناصر ہم فرزندان توحيد کے کان ميں پھونکي اور توحيد کا علم بلند کرنے کے لئے سب صف آرا ہو گئے اور آنے والے کل ميں کربلا ہي سب کے لئے مرکز اميد ہے -

يہ تو تھي کربلا کي پہلي منزل ،آخري منزل کا سراغ اس اہم نکتہ سے لگايا جا سکتا ہے کہ اب اس کے قديم وجديد معني ميں بُعد مشرقين پيدا ہوچکا ہے اور شہادت و مظلوميت اور خون و آنسو کي يہ وادي ايمن رب بشارت ،فتح و نصرت کاميابي و کامراني سے عبارت ہے-

کربلا اب بے خوني ،جگر داري ،حريت ،ضمير ،آزادي فکر جہد مسلسل کے گلہائے گوناگوں سے رنگين لالہ زار کا نام ہے جس پر محبوب خدا کي خانہ بربادي ،خاتون جنت کي آہ نيم شبي - پياسے بچوں کي صدائے العطش ،ابن زہرا کا خون ميں ڈوبا ہوا تن زار اور بہتر لاشے ، زينب و ام کلثوم کي اسيري سيد سجاد کي بے چارگي ابر رحمت کي طرح سايہ فگن ہے دل گداز ہوش ربا رقت انگيز اور عقيدہ جہاد کي طويل دعوت ديتا اور شجر ايمان کي آبياري کرتا خزاں کے سامنے سپر بنا ہوا ہے-  ( جاري ہے  )


متعلقہ تحریریں:

عزاداري ميں جزع اور بے چيني

جزع اور بےچيني کے مصاديق