• صارفین کی تعداد :
  • 6677
  • 12/15/2013
  • تاريخ :

ايران ميں خواتين کا کھيل

ایران میں خواتین کا کھیل

ايران ميں کھيل کي تاريخ (حصّہ اول)

بيسويں صدي ميں کھيلوں ميں خواتين کي شموليت زيادہ ہوگئي  اور اسي صدي کے آخر ميں اس کي رفتار تيز ہونے لگي- اسي صدي ميں ثقافتي تبديليوں کے تحت صنفي مساوات پر زور دينے کي بنا پر خواتين کو سب کھيلوں ميں کوئي سماجي پابندي اور رکاوٹ باقي نہ رہي مگر ابھي بھي بعض ملکوں ميں خاص طور پرکچھ اسلامي ممالک ميں کچھ کھيلوں ميں خواتين کے لئے کچھ پابندياں موجود ہيں يا ان کے ليے حالات اس قدر سازگار نہيں ہيں کہ وہ آزادانہ طور پر کھيلوں ميں حصہ لے سکيں-

عالمي مقابلوں ميں حصہ لينا ہر پيشہ ورانہ کھلاڑي کي صلاحيتوں کا نہ صرف امتحان ہوتا ہے بلکہ ان کا منزل مقصود بھي- جس سے نہ صرف ان کي صلاحيتوں کو جلا ملتا ہے بلکہان کے کھيل ميں بھي نکھار پيدا ہوتا ہے-

 مگر کھيل کے ايسے ميدان اور کھيلوں کے کچھ قوانين کبھي کبھي اسلامي روايات کے خلاف ہوتے ہيں جس کي وجہ سے مسلمان خواتين کھلاڑي کا شمار بين الاقوامي مقابلوں ميں کم ہے-

ايران ميں اسلامي انقلاب سے پہلے خواتين  کھلاڑيوں پر سخت پابندياں نہيں تھيں-مگر اس عرصہ ميں کھيل صرف معاشرے کے خاص طبقے کے ہاتھ ميں تھا اور اکثر دولتمند گھرانوں کي لڑکيوں کو کھيلنے کا موقع مل جاتاتھا- اس دور ميں خاص خاص کھيلوں کا رواج تھا جيسے گھڑ سواري، سکي اور شمشيرزني-يہ کھلاڑي اپنے فارغ اوقات  ميں کھيلوں ميں مصروف ہوجاتي تھيں- اس دور ميں عمومي  اور عوامي کھيلوں کا کوئي نام و نشان نہيں تھا-خواتين کے کھيلوں  کے  امور مردوں کے ہاتھوں ميں تھے-1306شمسي ميں ايران کے اندر لڑکوں اور لڑکيوں کے ليے تمام اسکولوں ميں کھيل لازمي قرار ديا گيا تھا مگر کھيلوں  کے ليے کسي ماہراور سہوليات فراہم  نہيں کيے گئے اس ليے اس عرصہ ميں اس قانون پر عمل درآمد اپنے اصل روح ميں  نہ ہونے کي وجہ سے کوئي فائدہ نہيں اٹھاسکے- - 1964ء کے اولمپک ميں ايران کي چار کھلاڑيوں نے حصہ لياتھا اور 1966ء کے ايشيائي کھيلوں ميں جو تہران ميں منعقد ہوئے  ہماري خواتين کھلاڑيوں نے والي بال، جمناسٹکس، ٹيبل ٹينس، باسکٹ بال، بيڈمنٹن، ٹينس اور ميداني دوڑ ميں حصہ ليا اور  والي بال ميں کانسي کا تمغہ جيتا-1974ء  کو تہران کے ايشيائي کھيلوں (جس کي ميزباني تہران نے کي)ميں ہماري شمشيرباز کھلاڑيوں نے ايک سونے کا تمغہ جيتا اور باسکٹ بال ميں چوتھا نمبر،  والي بال ميں  اور ٹينس ميں پانچويں نمبر پر رہے- مگر اسلامي انقلاب کے بعد کھلاڑيوں پر کپڑوں کي  پابندياں لگنے لگيں-

اسلامي انقلاب کے پہلے سالوں ميں ہماري خواتين  کھلاڑيوں کو شطرنج اور نشانہ بازي (shooting)کے بين الاقوامي مقابلوں ميں حصہ لينا ميسر تھا- 1361 ش ميں ان کا کھيل باسکٹ بال، تيراکي، ٹيبل ٹينس، والي بال، جمناسٹکس، بيڈمنٹن اورجنگي يعني combat ميں بھي حصہ لينے لگيں - اسي سال خواتين  کو بھي  تربيت کار اور مشيري کي  تعليم دينے کا کام شروع کيا گيا-

جاري ہے-