• صارفین کی تعداد :
  • 1909
  • 3/17/2012
  • تاريخ :

اشاعت اسلام کے مرکزي ايشيا پر اثرات ( حصّہ پنجم )

بسم الله الرحمن الرحیم

 وسطي ايشيا ميں اسلام کي اشاعت

جب سابق سوويت يونين کو زوال آيا اور اس کا شيرازہ بکھر گيا تو  اس کے نتيجے ميں چند اسلامي رياستيں وجود ميں آئيں - موجودہ دور  ميں مرکزي ايشياء پانچ مستقل جمہوريوں قزاقستان، قرقيزستان، ازبکستان، ترکمنستان، تاجيکستان سے تشکيل پاتي ہے- يہ علاقہ بہت سے قدرتي ذخائر کا مالک ہے اور تجارت کے اعتبار سے اس کا محل وقوع بہت مناسب ہے، زمانہ قديم ميں يہاں سے شاہ راہ ريشم کا عبور ہوتا تھا - سوويت يونين کا انحلال اور مرکزي ايشيا ميں نئي مستقل جمہوريوں کي تشکيل، معاصر تاريخ ميں ايک معني خيزحادثہ ہے، يہ امر اقتصادي اور سياسي جغرافيہ کے حوالے سے بہت سي مہم تبديلوں کا باعث ہوا، يہ حادثہ ايسے علاقہ ميں رونما ہوا جہاں مدّت سے اسلام اور مسلمانوں کا دور دورہ تھا-

حقيقت ميں سامانيان کي حکومت کے دوران مسلمان اس علاقہ پر مسلّط ہو گئے اور ان کا يہ تسلّط اکتوبر1917 عيسوي کے انقلاب تک جاري رہا -

يہ علاقہ اسلام دنيا کا ايک بہت اہم حصّہ تھا کہ جس پر آخر ميں ترک مسلّط ہوئے، اس علاقہ ميں اسلام نے نہ تنہا بہت سي مذہبي، اجتماعي اور ثقافتي بنيادوں کو صديوں پرمحيط وسعت بخشي، بلکہ بہت سے باعظمت شہر جيسے بخارا، سمرقند، تاشقند، مرو، اور خراسان کے بہت سے شہروں کي بنياد ڈالي، يہ قديم شہر بڑے علمي مراکز تھے- مصنفين، مفکرين، دانشمند جيسے ابن سينا، بيروني، غزالي، عمر خيام اور فردوسي کہ جس کا علمي تاريخي اور ادبي آثار کي تخليق ميں بہت بڑا حصّہ ہے، اسي علاقہ سے وجود ميں آئے آج کے زمانہ ميں مرکزي ايشياء پانج مستقل جمہوريوں قزاقستان، قرغزستان، ازبکستان، ترکمنستان، تاجيکستان سے تشکيل پاتي ہے، مرکزي ايشياء بہت بڑے علاقہ پر محيط ہے کہ تقريباً جس کي وسعت 40 لاکھ کلوميٹر مربع اور اس کي آبادي تقريباً چھ کروڑ ہے- يہ علاقہ شمال سے روسي فيڈريشن، مشرق سے چين، جنوب سے ايران اور افغانستان اور مغرب سے دريائے خزر سے ملتا ہے اور مختلف آب وہوااور متنوع قدرتي اوضاع کا مالک ہے، شمال اور معرب ميں وسيع وعريض دشت، مشرق ميں ايک بڑے گرم بيايان، مغرب ميں پامير اور مشرق ميں کيان شان مرکزي ايشيا کو بقيہ برِّاعظم سے جدا کرتا ہے، مرکزي ايشيا ميں دو بڑي ”‌آمودريا“ اور ”‌سيردريا“ نامي نہريں ہيں، اس علاقہ کو عربي ميں ”‌ماء النہر“ کہتے ہيں اس سے پہلے اس کو ”‌Transoxiana“ يعني دو نہروں کے درميان کا علاقہ کہا جاتا تھا(1) اس علاقہ ميں چند جزيرہ اور کچھ چھوٹے بڑے دريا پائے جاتے ہيں ان ميں سب سے بڑا دريا مغرب ميں کاسپين اور مرکز کے اطراف ميں آرال نامي ايک چھوٹا دريا اور مشرق ميں بالخاش نامي دوسرا چھوٹا دريا ہے- يہ علاقہ قابل توجہ قدرتي ذخائر جيسے تيل، گيس، پتھر کا کوئلہ، سونا، يورينيم اور دوسرے معادن سے سرشار ہے اور کھيتي باڑي کے اعتبار سے بھي بہت زرخيز ہے-