یونیورسٹی آف انجینرنگ اینڈ ٹیکنالوجی لاہور
یونیورسٹی آف انجینرنگ اینڈ ٹیکنالوجی پاکستان کے شہر لاہور میں واقع ہے ۔ یہ لاہور کے شمالی علاقے میں مشہور شالیمار باغ کے قریب واقع ہے ۔ اس ادارے کا باقاعدہ قیام 1972 میں عمل میں آیا ۔ سن 1921 ء میں اس ادارے نے " مغل پورہ ٹیکنیکل کالج " کے نام سے اپنے کام کا آغاز کیا ۔ جب 1923 ء میں پنجاب کے گورنر سر ایڈورڈز میکلیگن نے اس کی بنیادی عمارت کا سنگ بنیاد رکھا تب اس کو " میکلیگن انجینرنگ کالج " کہا جانے لگا ۔ 1932 ء میں اس ادارے کا یونیورسٹی آف پنجاب سے الحاق ہو گیا اور پھر 1962 ء میں اس ادارے کو ویسٹ پاکستان یونیورسٹی آف انجینرنگ اینڈ ٹیکنالوجی کا نام دے دیا گیا ۔ اس ادارے میں سب سے پہلے الیکٹریکل اور میکینیکل کے شعبے کی کلاسوں کا آغاز ہوا اور آج یہ ادارہ پاکستان میں جامعات کی رینکنگ کے لحاظ سے پہلے نمبر پر ہے ۔ ایشیا کی 100 بہترین یونیورسٹیوں میں بھی یہ ادارہ شامل ہے اور دن بدن ترقی کی راہ پر گامزن نظر آتا ہے ۔
قیام پاکستان کے بعد حکومت پاکستان نے اس ادارے پر بہت توجہ دی اور اس ادارے نے بھی پاکستان کو اپنے قدموں پر کھڑا ہونے اور مضبوط بنانے میں بہترین کردار ادا کیا ۔ سب سے پہلے سول انجینرنگ کا شعبہ قائم ہوا ۔ 1954 ء میں مائننگ کے شعبے نے بھی اپنے کام کا آغاز کیا ۔ جب اس ادارے کو باقاعدہ یونیورسٹی کا درجہ مل گیا تو بہت جلد یہاں پر کیمیکل، میٹلرجیکل اور پٹرولیم اینڈ گیس انجینرنگ کے شعبے بھی قائم کر دیۓ گۓ ۔ شہری تعمیراتی منصوبہ بندی کی ضروریات کو مدنظر رکھتے ہوۓ آرکیٹیکچڑ ، سٹی اینڈریجنل پلاننگ کا شعبہ قائم ہوا جو اپنی طرز کا ایک منفرد شعبہ گردانہ جاتا ہے ۔ 1970 ء میں یہاں پر ماسٹر ان سائنس کی ڈگری کا اجراء ہوا جو بعد ازاں 1972 ء میں باقاعدہ یونیورسٹی بن جانے کے بعد پی ایچ ڈی پروگرام کی صورت اختیار کر گیا ۔ طلبہ کی بڑھتی ہوئی تعداد کے پیش نظر 1975 ء میں ٹیکسلا میں انجینرنگ یونیورسٹی سے ملحقہ ایک کالج کا آغاز ہوا جسے 1978 ء میں یو ای ٹی ٹیکسلا کا درجہ مل گیا ۔ یو ای ٹی لاہور کی شاخیں کالا شاہ کاکو ، فیصل آباد ، اور گوجرانوالہ میں قائم ہیں جو یونیورسٹی ذرائع کے مطابق جلد ہی خود مختار یونیورسٹیاں بن جائیں گی ۔ جامعہ سے الحاق شدہ دیگر اداروں میں گورنمنٹ کالج آف ٹیکنالوجی بہاول پور ، فیصل آباد اور لاہور کے علاوہ این ایف سی فیصل آباد اور حمایت اسلام خواتین ڈگری کالج لاہور شامل ہیں ۔ جامعہ کے شعبوں میں وسعت کی وجہ سے اساتذہ کی تعداد میں بھی اضافہ ہوا ہے ۔ سال 2000ء میں اساتذہ کی تعداد 281 تھی جس میں 81 پی ایچ ڈی اساتذہ تھے ۔ اب فیکلٹی ممبرز کی تعداد گذشتہ دس برسوں میں بڑھ کر 774 تک جا پہنچی ہے جن میں 127 پی ایچ ڈی اساتذہ ہیں ۔ ان میں 9 اساتذہ ایسے بھی ہیں جنہیں تدریسی ، تحقیقی خدمات کے اعتراف میں ہائر ایجوکیشن کمیشن آف پاکستان کی طرف سے " بیسٹ ٹیچر ایوارڈ " کا اعزاز دیا جا چکا ہے ۔
اس تعلیمی ادارے میں پاکستانی اور غیرملکی ہزاروں طالب علم زیر تعلیم ہیں ۔ یہ ادارہ وقت کے ساتھ ترقی کی منازل طے کرتا ہوا اپنی منزل کی طرف گامزن ہے اور نوع انسانی کے لیے بےلوث خدمات سرانجام دے رہا ہے ۔
یونیورسٹی کی ویب سائٹ : https://www.uet.edu.pk
تحریر : سید اسداللہ ارسلان