امریکییوں کی شیطانی مسکراہٹ ( حصّہ سوّم )
گیارہ فروری کوعصرحاضرکا شاندارانقلاب کامیاب ہوا توایران کے عوام نے اپنے ملک کے ذخائراوردولت و ثروت سے امریکہ اور بڑی طاقتوں کے ہاتھ بھی کاٹ دئے ۔ اور یہی وہ مرحلہ تھا جہاں سے ایرانی عوام کے خلاف امریکہ کی دشمنی کی آگ اور بھی بھڑک گئی اور تہران میں امریکہ کا نام نہاد سفارتخانہ ایران کے اسلامی نظام کے خلاف سازشوں کا مرکز بن چکا تھا جو پہلے ہی ایران اور علاقے کے تمام ملکوں کو کنٹرول کرنے کے لئے ایک بہت بڑا جاسوسی کا اڈہ بنا ہوا تھا ایران کی اسلامی حکومت کی طرف سے امریکی حکام کو بار بار نصحیت اور انتباہ دئے جانے کے بعد تہران میں امریکہ کے جاسوسی اڈے نے جب اسلامی نظام اور انقلاب کے خلاف اپنی سازشیں اورحرکتيں بند نہ کیں تو ایران کے انقلابی طلباء نے چار نومبر انیس سو اناسی کو بالآخر اس پر قبضہ کرلیا اور باون امریکی جاسوسوں کو جو سفارتکاری کے بھیس میں جاسوسی کی سرگرمیاں انجام دے رہے تھے یرغمال بنالیا تھا مہینوں تک ایران کے انقلابی طلباء نے ان امریکی جاسوسوں کو یرغمال بنائے رکھا اور جب امریکہ کی کوئی چال ان یرغمالیوں کو چھڑانے میں کارگر ثابت نہ ہوئی تو اس نے ایران پر حملہ کرنے کا بھی ایک بہت ہی پیچیدہ اور خفیہ منصوبہ بنایا اس نے اس کاروائی کے لئے ایران کے مرکزی علاقے طبس کے صحرا میں اپنے فوجیوں اور ہیلی کاپٹروں کو بھی پہنچا دیا تھا اور ان یرغمالیوں کو چھڑانے کے لئے تہران پر حملہ کرنے کا پورا منصوبہ تیار کرلیا تھا مگر اس وقت بھی کفر کی حرکتوں پر نور خدا خندہ زن ہوا کہ اپنے آپ کو دنیا کی سب سے بڑی طاقت سمجھنے والے اس امریکی سامراج کوریت کے معمولی سا طوفان ہی اس کی اوقات سمجھانے کے لئے کافی ہے چنانچہ ایک ایسے وقت جب ایران میں کسی کو بھی امریکہ کے اس خطرناک منصوبے کی کانوں کان خبر بھی نہيں تھی ریت کے طوفان نے صحرائ طبس میں امریکی ہیلی کاپٹروں اور فوجیوں کو اپنی لپیٹ ميں لے لیا اور سب ایک دوسرے سے ٹکرا کر آپس میں ہی تباہ ہوگئے امریکہ نے تہران پرحملہ کرنے اور اسلامی نظام کو تباہ کرنے کے لئے اربوں ڈالر کا بجٹ تیار کیا تھا ایران کے عوام کے خلاف امریکہ کی دشمنی یہيں پر ختم نہيں ہوتی اس نے صدام کو اکسا کر ایران پر تباہ کن جنگ مسلط کی جو آٹھ برسوں تک جاری رہی امریکہ نے ایرانی عوام کے خلاف اپنی دشمنی کی حداس وقت ختم کر دی جب اس نے براہ راست طور پر ایران کے مسافر طیارے کو میزائیلی حملے کا نشانہ بنایا اور اس میں سوار تقریبا تین سو مسافروں کے خون سے خلیج فارس کا نیلا پانی سرخ ہوگیا تھا امریکی حکومت نے اپنے اس انتہائی گھناؤنے اور مجرمانہ اقدام کا ارتکاب کرنے والے امریکی بحری بیڑے کے کپیٹن کو تمغہ شجاعت سے نوازکر ایرانی عوام کے زخموں پر نمک پاشی کی تھی اقتصادی ناکہ بندی کے میدان میں امریکہ نے گذشتہ تیس برسوں کے دوران طرح طرح کی اقتصادی پابندیاں عائد کیں جن میں ڈومیٹو قانون کی طرف خاص طور پر اشارہ کیا جا سکتا ہے ۔ یہ سب ایران کے خلاف امریکہ کی مخاصمانہ کاروائیوں اور اقدامات کے محض چند نمونے ہیں اور اب بھی وہ ایران کے خلاف سافٹ وار میں مصروف ہے جس کے تحت امریکی صدر نے چار نومبر کو پچپن ملین ڈالر کے بجٹ پر دستخط کئے ہيں ۔امریکہ کے انہی اقدامات کے پیش نظرہی رہبر انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ :
امریکہ نے ایران سے مذاکرات کے لئے بظاہر خوبصورت تحریری اور زبانی پیغام ارسال کیا ہے اور شیطانی مسکراہٹوں کے ساتھ ہماری طرف بارہا دیکھا ہے لیکن عملی میدان میں اب تک جو کچھ دیکھا گیا ہے اس کی فریبی مسکراہٹوں کے برخلاف ہی رہا ہے بنابریں امریکیوں کو یہ جان لینا چاہئے ایران کے عوام کبھی بھی اپنی آزادی وخودمختاری اورحقوق پر سود انہیں کریں گے اورجب تک امریکہ اپنے رویے میں حقیقی میں معنوں میں تبدیلی نہیں لاتا اس وقت تک اس کے ساتھ مذاکرات نہيں ہوسکتے ۔
بشکریہ اردو ریڈیو تہران