امریکییوں کی شیطانی مسکراہٹ ( حصّہ دوّم )
امریکہ نے برطانیہ کے ساتھ مل کراگست انیس سوترپن میں ایران میں مصدق کی منتخب حکومت کا تختہ الٹ کرایرانی عوام پرظالم شاہی حکومت مسلط کردی ۔ اس کام کے لئے سی آئی اے اور امریکہ کے مختلف اداروں نے ٹی پی ایجکس نامی ایک منصوبہ تیار کیا تھا جس پر سی آئی اے ، اس وقت کے امریکی وزیرخارجہ اور اس وقت کے امریکی صدر آيزن ہاور نے بھی دستخط کئے تھے اور ایران کے خلاف سازش کے لئے بہت بڑا بجٹ بھی منظورکیا گیا تھا ۔ امریکہ نے ایران میں منتخب عوامی حکومت کا تختہ الٹ کرظالم شاہی حکومت کی بنیادوں کو مستحکم کرنا شروع کردیا اور اس نے شاہ کو وافر مقدارمیں قرضے بھی دئے اوراس دور میں امریکہ نے شاہی حکومت کو پینتالیس ملین ڈالر کا ایک امدادی پیکج بھی دیا تھا اور جب شاہی حکومت نے اپنے اقتدار کے کچھ دن اور بھی گذار لئے تو امریکہ نے شاہی حکومت کے لئے مدد کی یہ رقم ستر ملین ڈالر کردی۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ امریکہ شاہی حکومت کو یہ قرضے اور امداد اس صورت میں دے رہا تھا جب امریکی کمپنیاں اورحکام ایران کے تیل سے مالا مال ذخائر اور اس سے حاصلہ آمدنی کی دولت و ثروت کو دونوں ہاتھوں سے لوٹ رہے تھے ۔ اسلامی انقلاب کی کامیابی تک شاہی پہلوی حکومت کے لئے امریکی حمایت پوری قوت کے ساتھ جاری رہی ۔ اس وقت کے امریکی صدر جیمی کارٹر نے اسلامی انقلاب کی کامیابی سے محض تیرہ ماہ قبل ایران کے اپنے دورے میں کہا تھا کہ وہ جزیرہ امن کے دور پر آئے ہيں حالانکہ اس وقت شاہی حکومت کے خلاف ایران کے انقلابی عوام کی تحریک اپنے عروج پرپہنچ چکی تھی اور آئے دن ایران کے مختلف شہروں میں شاہی حکومت کے خلاف مظاہرے ہو رہے تھے ۔
ایران کے عوام شاہ کی ظالمانہ پالیسیوں اور مغرب و مشرق سے اس کی وابستگی سے تنگ آ چکے تھے ایسے میں اس وقت کے امریکی صدر نے اپنے دورہ تہران میں کہا تھا کہ اس وقت امریکہ اور ایران سے زیادہ قریب کوئی بھی نہيں اور میرے نزدیک شاہ ایران سے زیادہ محترم دنیا کا کوئی بھی سربراہ حکومت نہيں ہے ۔
مگرشاہی حکومت کے لئے امریکہ کی تمام تر حمایتوں کے باوجود ایران کے عوام نے اپنے ایمان و اعتقاد اورامام خمینی (رہ ) کی مدبرانہ قیادت پر بھروسہ کرکے اس انقلاب کو کامیابی سے ہمکنا کرہی دیا جو اسلامی امنگوں اور آزادی و خودمختاری کے لئے برپا کیا گیا تھا ۔
بشکریہ اردو ریڈیو تہران