• صارفین کی تعداد :
  • 4749
  • 11/18/2009
  • تاريخ :

لڑكیوں كی تربیت

لڑكی

جناب رسول خدا صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم، لڑكیوں كی پرورش و تربیت كی اہمیت كے سلسلہ میں فرماتے ہیں: (من كان لہ انبۃ فادبھا واحسن ادبھا، وغذاھا فاحسن غذائھا، واسبغ علیھا من النعم التی اسبغ اللہ علیہ، كانت لہ میمنۃ ومیسرۃ من النار الی الجنۃ) 1

جس كے پاس بیٹی ہو اگر وہ اس كے تربیت كرے اور اس كو اچھے عمل كی تعلیم دے اسے كھلائے اور اس كی خوراك میں بہتر ی كو مد نظر ركھے اور جن نعمتوں كو خدا نے اس كے حوالے كیا ھے اسے لڑكی كے اوپر خرچ كرنے میں دریغ نہ كرے تو ایسا شخص آتش جہنم سے دائیں اور بائیں دونوں جانب سے بتچا ہوا وارد بہشت ہوجائے گا۔

ایك حكیمانہ ضرب المثل ہے كہ معاشرہ، ماؤں كی محنتوں كا نتیجہ ہے لہٰذا ماں خاندان كا ركن، اور خاندان پورے معاشرے كا ركن ہے۔

اور جب تك آج كی لڑكی كل كی تاریخ ساز ماں ہے پھر یہ كیسے ہو سكتاھے كہ اس گروہ كو نظر انداز كر دیا جائے اور اس كی تعلیم و تربیت اور پرورش كے لئے كوئی اقدام نہ كیا جائے۔ اسی لئے پیغمبر خدا صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم فرماتے ہیں: (خیر اولادكم البنات)2 تمہاری بہترین اولاد لڑكیاں ہیں ۔

حقیقت و واقعیت سے دور كی بات نہیں كہہ رہے ہیں كیونكہ ہمارا اعتقاد ہے كہ معاشرتی زندگی میں ترقی گھریلو زندگی میں ترقی سے ہی ممكن ہے اور سماج اور معاشرہ بھی پریوار سے ہی تشكیل پاتا ہے اس لئے كہ پریوار سب سے چھوٹا انسانی معاشرہ ہے لہٰذا پریوار معاشرہ، كی بنیاد ھے اور چونكہ ماں پریوار كا ركن ہوتی ھے اور اس كی معلومات سے خاندانی زندگی كے لیول كو اونچا كرنے میں قابل توجہ اثر ركھتی ہے لہٰذا پہلے مرحلہ میں اسے چاہئے كہ پریوار اور گھریلو امور كو نظم و ضبط دے اور بچوں كی تربیت اور ماحول كو پر سكون اور آرام دہ بنایا اس كی عظیم ذمہ داری ہے۔

اور چونكہ لڑكیوں كی تعداد كائنات میں لڑكوں سے زیادہ ھے اگر ان كی تربیت میں سہل انگاری سے كام لیا گیا تو معاشرہ اپنی آدھی سے زیادہ قوت و طاقت میں نقصان اٹھائے گا، عورت تخلیق كو ثمر بخش بنانے میں اہم كردار ركھتی ہے ۔

زندگی میں كچھ ایسے اعمال ہیں كہ جن كو مرد صحیح طریقہ سے انجام نہیں دے سكتے جیسے بچوں كی تربیت نونہالوں كی تعلیم، درد مندوں سے ہمدردی بیماروں كی دیكھ ریكھ اور اسی جیسے بہت سے سماجی اور گھریلو كام كہ جنھیں عورتیں ہی بڑے حوصلہ اور صبر شكیبائی كے ساتھ انجام دینے كی قدرت ركھتی ہیں۔

لہٰذا ضروری ہے كہ مربی لوگ لڑكیوں كے طبیعی حق كو ملحوظ ركھتے ہوئے ان كی خداداد استعداد اور ان كی شخصیت كو ترقی دینے كی كوشش كریں۔ اور اگر ہم چاہتے ہیں كہ ایك باعظمت معاشرہ، تابناك مستقبل كا حامل معاشرہ كی بنیاد ركھیں تو پھر ہمیں ان كی تعلیم و تربیت پر كافی اہتمام كرنا ہوگا اور ان كی تربیت میں عورت ذات كی خاص صفات اور ان كے طبیعی رجحانات كو بھی مد نظر ركھتے ہوئے مناسب روش اپنانی ہوگی۔

لڑكی، آئندہ میں ہونے زوجہ خاندان كی پرورش كرنے والے ہے

ازدواج، مرد اور عورت كے درمیان اتفاق واتحاد پیدا كرنے كے ایك مقدس ربد كا نام ہے جوكہ ایك نئی عمارت معاشرہ كے اندر كھڑی كرنا ھے اور اس میں عورت كا كردار بہت اھم ہے كہ جسے اللہ نے اس كے لئے مقرر كیا ھے اور وہ اہم كردار اور الٰہی ذمہ داری، بچوں كی ریكھ ریكھ اور ان كی تربیت و پرورش ہے یہ زمہ داری خدائی سنت ہے اور تاریخی واقعات نیز قانون طبیعت بھی اس ذمہ داری كو عورت كے اوپر لازم سمجھتا ہے اور چونكہ ازدواج ایك قسم كا عورت و مرد كے درمیان روحی و مادی اشتراك ہے لہٰذا مرد و عورت كی زندگی میں خوشی وخوشبختی بھی، محبت، تفاھم اور ایك دوسرے كا احترام و عزت كے بغیر پائیہ كمال كو نہیں  پہنچ سكتی۔ اور سعادتمندی خانوادگی زندگی كے تمام امور كو صحیح تدبیر سے چلانے كے بغیر حاصل نہیں ہو سكتی لہٰذا اس اہم امر كی ذمہ داری پہلے مرحلے میں گھر كی پرورز كرنے والی عورت كے كاندھوں پر ھے۔

اور چونكہ آج كی لڑكی كل كی ہونے والی بیوی ہے لہٰذا معاشرہ اورماں باپ كی ذمہ داریوں می سے ایك یہ ہے كہ اپنی لڑكیون كو میاں بیوی كی زندگی كے معنیٰ و مفہوم سے آگاہ كریں اور اس كی اہمیت كو گوشزد كریں تاكہ وہ آئندہ میں گھریلو زندگی كے تحفظ كے لئے كوشش كرے۔اور لڑكیوں كی ذمہ داریوں میں سے ایك یہ ہے كہ گھریلو مشكلات كو جانتی رہیں ۔ جو مدارس لڑكیوں كی تربیت كرتےہیں ضروری ہے كہ ان مدارس میں میل جول كا پر سكون ماحول قائم ہو اور وہاں پر یہ سكھا یاجائے كہ كس طرح دوسروں كی خدمت كی جاتی ہے كسی طرح فداكاری اور دوسروں كی مدد كی جاتی ہے۔ اس طرح كی تمرینات كا ثر یہ ہوگا كہ لڑكیاں كل كی شائستہ بیویاں بنیں گی اور اپنے شوہروں كے ساتھ سكون وچین كی زندگی بسر كریں گیاور ہر وقت چاہے خوشی كا موقع ہو یا تكلیف دہ حالات ہوں سب میں شوہر كی بہترین مدد گار ثابت ہوں گی ۔

1. محجۃ البیضاء، ج۲، ص۶۴۔

2. بحار الانوار، ج۲۳، ص۱۱۳۔

ڈاكٹر سید محمد باقر حجتی

مترجم: زہرا حیدری

(گروہ ترجمہ سایٹ صادقین)


متعلقہ تحریریں :

مرد و عورت کي کثير المقدار مشکلات کا علاج

عورت کے متعلق غلط فہمیاں