• صارفین کی تعداد :
  • 4325
  • 6/9/2009
  • تاريخ :

اعجاز قرآن کے بارے میں تین نظریے (حصّہ دوّم )

بسم الله الرحمن الرحیم

تیسرا نظریہ :  قرآن معجزہ ہے ، جسکی حقیقت اورکمیت وکیفیت کو سمجھنے کے لئے رجوع کیجیے ۔(ا)

(١)١لمیزان ج١بحث اعجاز قرآن بہت ہی مفصل اورمفیدہے ، مدخل التفسیر ابحاث حول اعجاز القرآن ، حضرت استاد محترم فاضل لنکرانی اعلی اللہ مقامہ )

اور تمام مسلمانوں کا عقیدہ ہے کہ قرآن معجزہ ہے تاقیامت کوئی قرآن کی مانند اورمثل نہ اب تک لاسکا ہے اورنہ ہی لاسکے گا ، لہذا نزول قرآن کے دور میں ہی تمام فصحاوبلغا جمع ہوگئے ۔ سب نے اعتراف کیا کہ اس سے فصیح اور بلیغ کوئی کلام نہیں ہوسکتا -

جب یہودیوں کا دور شروع ہوا تو سورہ کوثر ،سورہ حمد ، سورہ عادیات ، سورہ انشقاق کی مانند سورتوں کو بنا کر قرآن میں شامل کرنے کی کوشش کی گئی ، خوش قسمتی سے نہ فقط خود ساختہ سورتوں کو قرآن میں شامل نہیں کیا جا سکا ،بلکہ اپنی نادانی اورجہالت کااعتراف بھی کرنا پڑا ،اپنے ہاتھوں بنائے ہوئے جملات جو آج کاغذوں پر ثبت ہیں ان کی ملامت کرتے ہیں ۔

مرحوم علامہ طباطبائی نے المیزان جلد اول میں اعجاز قرآن کی بحث میں اعجاز قرآن کے مسئلہ کو بہت ہی مفصل اورعلمی،فلسفی اورعقلی اصول وقواعد کی روشنی میں بیان کیا ہے ۔

لہذا قارئین محترم کو حقیقت اعجاز پر کئے ہوئے علمی اورعقلی اشکالات کا بہت ہی اچھے طریقے سے جواب دیا گیا ہے مزید اس موضوع کے بارئے میں قارئین سے وقت لینا مناسب نہیں سمجھتا لہذا اختصار کے طور پر علامہ مرحوم طباطبائی کے تحقیقاتی اور علمی مطالب میں سے کچھ ذکرکرنے پر اکتفا کرتے ہیں ۔

علامہ فرماتے ہیں کہ قرآن من جمیع الجہات جو قابل تصور اورتعقل ہے معجزہ ہے ، یعنی یہ کہنا غلط ہے کہ قرآن فقط فصاحت وبلاغت کے حوالے سے معجزہ ہے ،یا نظم وضبط اورترکیب وتحلیل کے حوالے سے معجزہ ہے، یا ادبی نکات اوراصول وضوابط کے حوالے سے معجزہ ہے ، بلکہ قرآن تمام جہات کے اعتبار سے معجزہ ہے ،علمی ،سیاسی ،ثقافتی ،اجتماعی ،انفرادی،اقتصادی ،تربیتی ،اخلاقی ،ادبی ،فقہی ،عقلی ، فصاحت و بلاغت ، نظم و ضبط و غیرہ کے حوالے سے معجزہ ہے کوئی بھی مادی انسان مادی نظام کی روشنی میں اپنی گفتگو چاہے اقتصادی اورمعاشیات کے ماہر ہوں یا سیاسی اورعلمی ثقافتی اوراجتماعی اورادبی بلاغت وفصاحت نظم وضبط تحلیل وتفسیر کے جس مرحلے پر فائز ہوں قرآن کی مانند اورمثل نہیں لا سکتے -

لہذا وہ آیات جس میں اللہ نے بشر کو چیلنج کرتے ہوئے فرمایا ہے کہ :

قرآن کی مانند اورمثل انسان اورجن باہم مل کر لانا چاہیں تو بھی نہیں لا سکیں گے ایسی آیات ہر جہات سے چیلنج کرتی ہیں ،کہ تاقیامت کوئی اس کی مانند ایک سورہ ،یا ایک آیت کی بات تو دور کی بات ہے ،ایک جملہ بھی نہیں لاسکتے اور یہی قیامت تک کے لئے سب سے بڑا معجزہ ہے (١)

(١)المیزان ج١بحث قرآن ،طباطبائی )

جسکو ثابت کر نے کے لئے مرحوم طباطبائی نے آیات کے علاوہ علمی وعقلی برہانوں سے استدلال کیاہے ،یعنی قرآن کریم میںجو علمی اوراخلاقی اورتربیتی یا دیگر مسائل کو جس انداز میں اللہ نے بیان کیاہے اس انداز میںکوئی انسان پیش نہیں کرسکتا اوریہ قرآن کی عظمت اوراعجاز کا منہ بولتا ثبوت ہے ۔

تبھی تواسلام کے ساتھ صدر اسلام سے اب تک اتنی عداوت اوربغض کے باوجود کبھی بھی قرآن کو نہیں مٹا سکے ، یہ اللہ کی بڑی منت ہے کہ جس نے قرآن کو ایسے مطالب اورالفاظ پر ناز ل فرمایا کہ جس کی دنیاکی کوئی بھی طاقت مقابلہ نہیں کرسکتی۔

لہذا شاید'' انا نحن نزلنا الذکر وانا لہ لحافظون ''کا اشارہ ایسے مطالب کی طرف ہو تبھی تو سورہ کوثر کے مقابلہ میں'' انااعطینا ک الجواہر فصل لربک وجاہر ولا تعتمد قول ساحر۔!یا سورہ حمد کے مقابلے میں'' الحمد لرحمن رب الاکوان ملک الادیان لک العبادۃ وبک المستعان اہدنا صراط الایمان ''!!!

                                                                                                                                                 جاری ہے

 https://www.alhassanain.com


متعلقہ تحریریں:

قرآن اور انسان کی مادی ومعنوی ضرورتیں

قرآن ایک جاودان الہی معجزہ ہے

قرآن میں تحریف نہیں ہوئی

زبان قرآن کی شناخت