• صارفین کی تعداد :
  • 3436
  • 5/26/2009
  • تاريخ :

قرآن مجید کی بے احترامی کرنا

قرآن مجید

فیما کان عظیما فی انفس اھل الشرع

یعنی گناہ کبیرہ معین کرنے کا (چوتھا) طریقہ یہ ہے کہ جو گناہ اہل شرع کی نظر میں بڑا ہو اور جناب رسولِ خدا اور آئمہ اطہار (علیہم السلام) کے زمانے سے لے کر اب تک ہر دین دار کے نزدیک اس کا بڑا ہونا ثابت ہو وہ گناہ کبیرہ کہلائے گا،دین میں ان محترم اور مقدس چیزوں کی بے حرمتی اور توہین جن کا احترام دین مقدس اسلام میں لازم اور ضروری ہو مثلاً قرآن مجید کی بے احترامی کعبہ معظمہ مکہ مکرمہ مساجد اور چھاردہ معصومین (علیہم السلام) کے مزارات منجملہ تربت شریفہ حضرت سید الشہداء (علیہ السلام) کا احترام واجب اور ان کی توہین و بے حرمتی حرام ہیں۔ یہاں ان مقدسات کے متعلق مختصر احکام بیان کئے جاتے ہیں۔ اللہ تعالیٰ ہمیں ان پر عمل کرنے کی توفیق عطا کرے۔

قرآن کا احترام مذ ہب کی ضروریات میں سے ایک ہے

ہر مسلمان بدیہی طور پر اچھی طرح جانتا ہے کہ قرآن مجید خلاق کائنات کا کلام پاک ہے۔عالم اسلام کے نزدیک سب سے زیادہ عزیز و شریف اور لازم الاحترام کتاب ہے اور کوئی شئے اس سے زیادہ محترم وعزیزنہیں۔ حضرت رسول اعظم (صلی اللہ علیہ و آلہ) نے قرآن کو ثقل اکبر(گرانبا) کے نام سے یاد کیا ہے چنانچہ فرمایا

انی تارک فیکم ا لثقلین ان القران ھو الثقل الاکبر و ان وصی ھذ وابنای و من خلفھم من اصلال بھم ھم الثقل الاصغر

(سفینہ البحار جلد اول ص۱۳۲)

میں تم مسلمانوں کے درمیان دوگرانبہا چیزیں چھوڑے جا رہا ہوں ان میں قرآن ثقل اکبر ہے۔اور میرا یہ وصی (علی بن ابی طالب (علیہ السلام)) اور میرے دو بیٹے(حضرت حسن اور حضرت حسین + اور سادات عظام) اور ان کی اولاد(نو امام (علیہم السلام) ) ثقل اصغر ہیں۔

بشکریہ اسلام ان اردو ڈاٹ کام


متعلقہ تحریریں:

آسمانی کتابوں کے نزول کا فلسفہ

علم تجوید کی عظمت