• صارفین کی تعداد :
  • 3952
  • 2/9/2009
  • تاريخ :

سورہ یوسف ۔ع۔ ( 19۔20 ) آیات کی تفسیر

بسم الله الرحمن الرحیم

بسم اللہ الرّحمن الرّحیم

" و جائت سیّارۃ فارسلوا واردہم فادلی دلوہ قال یا بشریٰ ہذا غلام و اسرّوہ بضاعۃ و اللہ علیم بما یعملون و شرولا بثمن بخس دراہم معدودۃ و کانوا فیہ من الزّاہدین "

اور ایک قافلہ آیا اور انہوں نے پانی پلانے پر مامور شخص کو بھیجا ( کہ پانی لے آئے ) پس اس شخص نے جب اپنا ڈول کنویں میں لٹکایا تو کہنے لگا : ارے واہ ، یہ تو ایک خوبرو لڑکا ہے اور اس کو تجارت کے قیمتی مال کی طرح چھپا دیا ( کہ کوئی اس کے مالک و وارث ہونے کا ادعا نہ کربیٹھے ) خداوند متعال ،انہوں نے جو کچھ کہا اس سے آگاہ تھا ، اور انہوں نے اس کو معمولی قیمت پر ،گنتی کے چند درہم کے عوض ، بیچ دیا ( گویا ) ان کو ( یوسف سے )کوئی دلچسپی نہیں تھی ۔

   عزیزان محترم ! اس سے قبل جناب یوسف (ع) کی داستان کے ذیل میں آپ نے سماعت فرمایا کہ کس طرح ان کے بھائیوں نے باپ سے ضد کی ساتھ لے گئے اور کنویں میں ڈال کر روتے دھوتے واپس آ گئے اور باپ سے جھوٹ بولے کہ یوسف (ع) کو بھیڑیا کھا گیا ۔جناب یعقوب (ع)  کو ان کی باتوں پر ہرگز یقین نہیں تھا جانتے تھے کہ جناب یوسف (ع) زندہ ہیں مگر صبر کے سوا وہ کیا کرتے بیٹے کے فراق میں آنسو بہاتے رہ گئے ۔اب قرآن واقعہ کے دوسرے باب کی طرف آیت میں اشارہ کر رہا ہے کہ جب حضرت یوسف (ع) کو کنویں میں ڈال کر ان کے بھائی واپس ہو گئے تو ایک کارواں وہاں پہنچا اور انہوں نے پانی نکالنے کے لئے کنویں میں ڈول ڈالا تو وہاں جناب یوسف (ع) ان کو مل گئے ایک حسین و جمیل لڑکے کو دیکھ کر وہ خوش ہوگئے کہ اس کو بھی بردہ فروشی کے بازار میں بیچ کر فائدہ اٹھائیں گے چنانچہ اپنے قیمتی سامانوں کی طرح انہوں نے جناب یوسف (ع) کو چھپا دیا کہ کوئی ان کا دعویدار نہ پیدا ہو جائے وہ لوگ جناب یوسف (ع) کو غلام سمجھ رہے تھے اور شاید خوف زدہ تھے کہ کوئی ان کو چھین نہ لے اسی لئے آیت میں اشارہ ہے کہ انہوں نے بازار پہنچ کر بہت ہی معمولی قیمت پر صرف چند درہم کے عوض انہیں اس طرح بیچ دیا کہ گویا وہ جناب یوسف (ع) سے کوئی دلچسپی ہی نہ رکھتے ہوں ۔البتہ آیت سے یہ بھی مطلب نکالا جا سکتا ہے کہ یوسف (ع) انہیں کسی زحمت و مشقت کے بغیر مل گئے تھے اس لئے ان کی قدر و قیمت کی فکر کئے بغیر انہوں نے معمولی قیمت پر ہی انہیں بیچ دیا کیونکہ جب کوئی چیز مفت میں آسانی سے ہاتھ لگ جائے تو آدمی اس کی قدر نہیں کرتا آسانی سے ہی گنوا دیتا ہے اور اپنے نقصان کی فکر بھی نہیں کرتا ۔

                        اردو ریڈیو تہران