• صارفین کی تعداد :
  • 4408
  • 1/1/2008
  • تاريخ :

قناعت میں دنیا وآخرت کی عزت ہے

گل بنفشه

فرزند! قناعت اختیار کرو۔ اس میں عزت دنیا و آخرت ہے۔ قناعت کو ترک کرنے والا یا تو اہل دنیا کی نظر میں حقیر ہو جائے گا یا ایسے کام کرے گا جو اسے آخرت میں مبتلائے عذاب کر دیںگے۔

قناعت کے معنی پیسہ ہوتے ہوئے تنگ حالی سے زندگی گزارنا نہیں ہے۔ یہ توسعۂ رزق کے خلاف ہے جس کی اہل و عیال کے بارے میں تاکید کی گئی ہے۔ بلکہ کبھی کبھی یہ کام حقوق نفقہ میں کوتاہی کا مرادف ہو جائے گا۔ قناعت کے معنی ہر ممکن پر راضی رہنا اور آمدنی کے برابر خرچ کرنا ہے کہ اگر صاحبِ دولت ہے تو اہل و عیال کے لباس و غذا میں وسعت پیدا کرے اور اسراف نہ کرے اور اگر غریب و نادار ہو تو مقدارِ ممکن پر قانع رہے اور مقدر پر راضی رہے۔ اپنا راز کسی سے بیان نہ کرے اور اپنے فقر کا اظہار نہ کرے کہ اس طرح لوگوں کی نگاہوں میں ذلیل ہو جائے گا۔ لوگ بندگانِ دنیا ہیں انہیں غربت کا حال معلوم ہو گای تو کبھی عزت نہیں کریں گے۔

میرا تجربہ یہ ہے کہ غربت کا اظہار غربت میں مزید اضافہ کر دیتا ہے۔ اور باعثِ ذلت و توہین ہو جاتا ہے تو خبردار اپنے راز کو افشاء نہ کرنا۔ رزق مقدر ہو چکا ہے وہ بہر حال ملے گا۔ اسے خدائے حکیم نے اپنی حکمت و مصلحت سے تقسیم کیا ہے نہ آبرو دینے سے اضافہ ہوگا نہ عفت و قناعت سے کمی ہوگی۔۔۔ بلکہ کبھی کبھی اظہارِ غربت کا سلسلہ خالق کی شکایت سے مل جاتا ہے تو موجبِ غضبِ جبّار بھی ہو جاتا ہے اور آخرت میں استحقاق عذاب بھی پیدا ہو جاتا ہے۔

حدیث قدسی میں ارشاد ہوتا ہے ’’میری عزت و جلال کی قسم جو شخص میرے غیر سے لَو لگائے گا اس کی امیدیں منقطع کر دوںگا اور اسے ذلت کا لباس پہنا دوں گا۔ اور اپنے فضل و کرم سے دور رکھوں گا.