• صارفین کی تعداد :
  • 6091
  • 1/1/2008
  • تاريخ :

انبیاء کی بعثت کا فلسفہ

انبیاء کی بعثت کا فلسفہ

ہمارا عقیدہ ہے کہ الله نے نوع بشر کی ہدایت کے لئے، انسانوں کو کمال مطلوب اور ابدی سعادت تک پہونچانے کے لئے پیغمبروں کو بھیجا۔ کیونکہ اگر الله ایسا نہ کرتا تو انسان کو پیدا کرنے کا مقصد فوت ہو جاتا۔ انسان گمراہی کے دریا میں غوطہ زن رہتا اور اس طرح نقض غرض لازم آتی رسلاً مبشرین ومنذرین لئلا یکون للناس علی ٰ الله حجةً بعد الرسل وکان الله عزیزاً حکیماً   یعنی الله نے خوش خبری دینے اور ڈرانے والے پیغمبروں کو بھیجا تاکہ ان پیغمبروں کو بھیجنے کے بعد لوگوں پر الله کی حجت باقی نہ رہے (یعنی وہ لوگوں کو سعادت کا راستہ بتائیں اور اس طرح حجت تمام ہوجائے) اور الله عزیز و حکیم ہے۔

ہمارا عقیدہ ہے کہ تمام پیغمبروں میں سے پانچ پیغمبر ”اولوالعزم“ ہیں جن کے نام اس طرح ہیں:

۱) حضرت نوح علیہ السلام

۲) حضرت ابراہیم علیہ السلام

۳) حضرت موسی علیہ السلام

۴) حضرت عیسی علیہ السلام

۵) حضرت محمد مصطفی صلی الله علیہ وآلہ وسلم

<واذ اخذنا من النبیین میثاقهم ومنک ومن نوح وابراهیم وموسی ٰ وعیسی ٰ ابن مریم اخذنا منهم میثاقاً غلیظا ً یعنی اس وقت کو یاد کرو جب ہم نے پیغمبروں سے میثاق لیا جیسے آپ سے ،نوح سے،ابراہیم سے، موسیٰ سے اور عیسیٰ ابن مریم سے اور ہم نے ان سب سے پکا عہد لیا کہ (وہ رسالت کے تمام کاموں میں اور آسمانی کتابوں کو عام کرنے میں کوشش کریں)

فاصبر کما صبر اولوالعزم من الرسل یعنی اس طرح صبر کرو جس طرح اولوالعزم پیغمبروں نے صبر کیا ۔

ہمارا عقیدہ ہے کہ حضرت محمد صلیٰ الله علیہ وآلہ وسلم، الله کے آخری رسول ہیں اور آپ کی شریعت قیامت تک دنیاکے تمام انسانوں کے لئے ہے۔  لہٰذا اب جو بھی نبوت کا دعویٰ کرے گا وہ باطل اور بے بنیاد ہے۔

ما کان محمدابا احد من رجالکم ولکن رسول الله وخاتم النبیین وکان الله بکل شی ٴ علیماً یعنی محمد صلی الله علیہ وآلہ وسلم تم مردوں میں سے کسی کے باپ نہیں ہیں لیکن وہ الله کے رسول وآخری بنی ہیں اور الله ہر چیز کا جاننے والاہے (یعنی جو ضروری تھا وہ ان کے اختیا ر میں دے دیا )

 

انبیاء کی بعثت کا فلسفہ

 انبیاء (ع)کا اپنی پوری زندگی میں معصوم ہونا

ہمارا عقیدہ ہے کہ الله کے تمام پیغمبرمعصوم ہیں یعنی اپنی پوری زندگی میں چاہے وہ بعثت سے پہلے کی زندگی ہو یا بعد کی، وہ گناہ ،خطا وغلطی سے الله کی تائید کے ساتھ محفوظ رہتے ہیں ۔کیونکہ اگر وہ کسی گناہ یا غلطی کو انجام دین گے تو ان پر سے لوگوں کا اعتماد ختم ہو جائے گا۔ اس صورت میں لوگ ان کو اپنے اور الله کے درمیان ایک مطمئن وسیلہ کے طور پر قبول نہیں کریں گے اور نہ ہی ان کو اپنی زندگی کے تمام اعمال میں پیشوا بنا ئیں گے۔

اسی بنا پر ہمارا عقیدہ ہے کہ قرآن کریم کی جن آیات میں ظاہری طور پر نبیوں کی طرف گناہ کی نسبت دی گئی ہے وہ ” ترک اولیٰ “کے قبیل سے ہے (ترک اولیٰ یعنی دو اچھے کاموں میں سے  اس کام کو انجام دینا جس میں کم اچھائی پائی جاتی ہو جب کہ بہتر یہ ہے کہ اس کام کو انجام دیا جائے جس میں زیادہ اچھائی پائی جاتی ہے) یا ایک دوسری تعبیر کے تحت” حسنات الابرار سیئا المقربین “ کبھی کبھی نیک لوگوں کے اچھے کام بھی مقرب لوگوں کے گناہ شمار ہوتے ہیں، کیونکہ ہر انسان سے اس کے مقام کے مطابق عمل کی توقع ہوتی ہے

 

انبیاء (ع) اللہ کے فرمانبردار بند ے ہیں

ہمارا عقیدہ ہے کہ پیغمبروں اوررسولوں کا سب سے بڑا افتخار یہ ہے کہ وہ ہمیشہ الله کے مطیع وفرمانبردار بندے رہے ہیں۔ اسی وجہ سے ہم ہر روز اپنی نمازوں میں پیغمبر اسلام کے بارے میں اس جملہ کی تکرار کرتے ہیں ”واشہد ان محمداعبدہ ورسولہ“ یعنی میں گواہی دیتا ہوں کہ حضرت محمد (ص) الله کے رسول اور اس کے بندے ہیں۔

ہمارا عقیدہ ہے کہ الله کے پیغمبروں میں سے نہ کسی نے اولوہیت کا دعویٰ کیا اور نہ ہی لوگوں کو اپنی عبادت کی دعوت دی ماکان لبشرٍ ان یؤتیه الله الکتاب والحکم والنبوة ثم یقول للناس کونواعباداً لی من دون الله   یعنی یہ کسی انسان کو زیبا نہیں دیتا کہ الله اس کو آسمانی کتاب ،حکمت اور نبوت عطا کرے اور وہ لوگوں سے یہ کہے کہ الله کوچھوڑ کر میری عبادت کرو ۔

یہاں تک کہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام نے بھی لوگوں کو اپنی عبادت کے لئے نہیں کہا وہ ہمیشہ اپنے آپ کو الله کا بندہ اور اس کا رسول کہتے رہے لن یستنکف المسیح ان یکون عبداً لله والاالملائکة المقربون یعنی نہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام نے الله کابندے ہونے سے انکار کیا اور نہ ہی اس کے مقرب فرشتے اس کے بندے ہونے سے انکارکرتے ہیں۔ عیسائیوں کی آج کی تاریخ بھی خود اس بات کی گواہی دے رہی ہے کہ ” تثلیث “ کا مسئلہ (تین خداؤں کا عقیدہ)پہلی صدی عیسوی تک نہیں پایا جاتا تھا یہ فکر بعد میں پیدا ہوئی۔