• صارفین کی تعداد :
  • 3882
  • 12/18/2007
  • تاريخ :

آل حمیر کے ہاں ازدواج

حلقه ازدواج

حمیر کے لوگ ملک سبا میں رہائش پذیر تھے، اُن کے قوانین بھی مخصوص قسم کے تھے۔ وہ بڑے ثروت مند لوگ تھے، اور عطریات کی تجارت کیا کرتے تھے۔ اسی لئے قریبی ممالک کے لوگ ان پر آنکھیں رکھنے لگے ، اس لالچ میں سب سے پہلے حبشہ والے ان کو زیرِ تسلط لے آئے… پھر روم نے حبشہ اور سبا دونوں پر قبضہ کر لیا۔ ادھر جب "تتوس" کے ہاتھوں ایروشلم ویران ہوا اور یہود پراگندہ ہو کر اطراف میں پھیل گئے تو ان میں سے کچھ لوگ سبا میں آ گئے۔ کچھ عرصہ بعد مسیحیوں نے اس ملک پر قبضہ کر لیا، پس یہودی اور مسیحی دونوں اس ملک کی حکومت حاصل کرنے میں کامیاب ہو گئے۔ بنی حمیر کا ازدواجی قانون ان کے مسیحی بادشاہ کے ہاتھوں لکھا گیا جو خود روم کے ماتحت تھا۔ اس لئے اس قانون کی اساس کلیسائی حقوق پر رکھی گئی۔ بنا برایں بیوہ کو فقط ایک بار دوسری شادی کی اجازت تھی۔ والدین کا فریضہ ہوتا کہ وہ اپنے فرزندان کو شادی پر آمادہ کریں اور کوئی فرزند اس سے انکاری ہو تو مستوجب سزا قرار پاتا تھا۔ اس قانون کے مطابق شوہر کے لئے اپنی بیوی کو تنبیہ کرنا اور جھڑکنا ممنوع تھا، ان کا قانون تھا کہ ہر قسم کے باہمی اختلاف کو عدالت میں زیرِ غور لایا جائے۔ ہر زنا کار (مرد یا عورت) کے لئے سزا متعین کی گئی تھی۔ بعض اوقات مردوں کو اس عمل کی سزا ان کاآلہٴ تناسل کاٹ ڈالنے کی شکل میں دی جاتی اور سو تازیانے بھی کھانا پڑتے تھے۔ ایسی صورت میں اگر زوجہ اپنے شوہر کی اس تقصیر کو معاف کر دیتی تو اس کی سزا میں بہت زیادہ کمی کر دی جاتی تھی۔ 

اسلام ان اردو ڈاٹ کام