• صارفین کی تعداد :
  • 2688
  • 11/18/2013
  • تاريخ :

امام مھدي (ع) کي آمد پر تمام فرقے متفق

امام مھدی (ع) کی آمد پر تمام فرقے متفق

مھدويت  تاريخ اسلام اور دور حاضر کا ايک اہم موضوع ہے  اور امام مھدي پر شيعہ اور سني دونوں ہي  ايمان رکھتے ہيں -  حضرت مہدي عليہ السلام کي آمد پر تمام اسلامي فقہوں سے تعلق رکھنے  والے افراد يقين رکھتے ہيں - سب کے سب يہ بھي مانتے ہيں کہ حضرت امام مھدي عليہ السلام کا تعلق نبي اکرم صلي اللہ عليہ وآلہ وسلم کے خاندان سے ہو گا ،ان کے ہم نام ہوں گے اور علي و فاطمہ عليھما السلام کي نسل مبارک سے ہوں گے اور جب ظہور فرمائيں گے تو وہ دنيا کہ جو ظلم و جور سے پر ہو چکي ہو گي اسے عدل و انصاف سے پر کريں گے اور اسلامي مفکرين اور دانشوروں کا يہ اتفاق اس بنا پر ہے کہ امام مہدي (عج) کے حوالے پيغمبر اسلام صلي اللہ عليہ و آلہ سے احاديث متواتر بلکہ ان سے بڑھ کر احاديث وارد ہوئي ہيں -

اہل مطالعہ و تحقيق جانتے ہيں کہ کتب اہل سنت ميں احاديث ظہور حضرت مہدي(عج) اتني زيادہ ہيں کہ جو بھي غير جانب دارانہ اورانصاف کے ساتھ ان کي طرف رجوع کرے گا اسے اس بات کا يقين حاصل ہو جائے گا کہ ان سب کي دلالت اس بات پر ہے کہ وجود مہدي(عج) اسلام ومسلمين کے ان مسلم عقايد وموضوعات ميں ہے کہ جن کا بيچ خود حضور پاک(ص) نے بويا، اورآئمہ عليہم السلام اور اصحاب کرام نے ان کي آبياري کي ہے ، لہذا يقين کے ساتھ کہا جاسکتا ہے کہ وجود ظہور حضرت امام مہدي(عج) کے بارے ميں متون اسلامي ميں جتني حديثيں وارد ہوئيں ہيں اتني احاديث کسي اورموضوع کے بارے ميں وارد نہيں ہوئيں ہيں ، واضح رہے ابتداءبعثت سے حجة الوادع تک پيغمبر اکرم(ص) نے سينکڑوں مرتبہ حضرت مہدي (عج) کے بارے ميں گفتگو کي ہے ، اورعہد رسول اکرم(عج) سے ہي لوگ ان کے انتظار ميں دن گنتے تھے يہاں تک کہ کبھي تو بعض لوگ کسي کو اس کا حقيقي مصداق سمجھ بيٹھے تھے، ان سے متعلق شيعہ وسني دونوں راويوں نے احاديث نقل کي ہے، ان کے رايوں ميں عرب، عجم ، مکي ومدني ،کوفي بغدادي، بصري، قمي ، کرخي، بلخي ، خراساني ، وغيرہم شامل ہيں ، کيا ان ہزاروں سے زائد احاديث کے باوجود کوئي مسلمان وجود مہدي(عج) کے بارے ميں شک کرے گا اوريہ کہے گا کہ يہ احاديث متعصب شيعوں نے جعل کرکے پيغمبراکرم(عج) کي طرف منسوب کر ديں ہيں ؟( جاری ہے )


متعلقہ تحریریں‌

ظہور و قيامت کا انتظار!

انتظار قرآن کي نگاہ ميں