• صارفین کی تعداد :
  • 2614
  • 10/1/2013
  • تاريخ :

قرآن اور سنت ميں وعدوں کي سچائي

قرآن اور سنت میں وعدوں کی سچائی

عقيدہ مہدويت يا قرآن و سنت کي حقانيت(حصّہ اول)

اور خداوند متعال نے ارشاد فرمايا ہے:

{وَقُلْ جَاءَ الْحَقُّ وَزَهَقَ الْبَاطِلُ إِنَّ الْبَاطِلَ كَانَ زَهُوقًا}- (7)

جبکہ ہم ديکھتے ہيں کہ ابھي تک باطل نابود نہيں ہوا بلکہ دنيا ميں حق کو مٹانے کي سعي کي جارہي ہے- کہيں پر سلمان رشدي جيسے لوگ حق کے خلاف زہر اگل رہے ہيں اور کہيں پر طالبان، القاعدہ اور سعودي عرب جيسے ناعاقبت انديش اسلام دشمنوں کے کندھوں کے ساتھ کندھا ملاکر حق کے خلاف کھڑے ہيں- اہل بيت رسول (صلي اللہ عليہ و آلہ) کي نشانيوں کو مٹايا جا رہا ہے، صحابہ کرام کي قبور کو اکھاڑا جا رہا ہے، مسجدوں ميں نمازيوں کو شہيد کيا جا رہا ہے اور بے گناہ انسانوں کے خون سے ہولي کھيلي جارہي ہے- اگرچہ يہ سب کچھ ہو رہا ہے تو ايسے حالات ميں جو چيز ايک مسلمان اميد عطا کرتي ہے وہ يہ ہے کہ قران مجيد کي اس آيت کے مطابق ايک وقت آئے گا کہ جب مکمل طور پر حق آجائے گا اور باطل حرف غلط کي طرح مٹ جائے گا اور يہ ظلم و ستم کے رسيا خس و خاشاک کي طرح بہہ جائيں گے-

اسي طرح ارشاد پروردگار ہے:

{وَلَقَدْ كَتَبْنَا فِي الزَّبُورِ‌ مِن بَعْدِ الذِّكْرِ‌ أَنَّ الْأَرْ‌ضَ يَرِ‌ثُهَا عِبَادِيَ الصَّالِحُونَ}- (8)

اس آيت کے مطابق اللہ نے زبور ميں بھي عالم بشريت کو يہ پيغام دياہے کہ زمين پر اس کے نيک بندے حکومت کريں گے جبکہ ہم ديکھتے ہيں کہ ابھي تک زمين کے بڑے حصے پر اس کے دشمن حکومت کر رہے ہيں-

اس طرح کي متعدد آيات قرآن مجيد ميں موجود ہيں جن کے مطالعے سے انسان کے دل ميں ايک الہي حکومت کا انتظار پيدا ہوتا ہے اور اسے مکمل طور پر يہ يقين ہو جاتا ہے کہ الہي وعدے کے مطابق اس زمين پر حق اور اللہ کے نيک بندوں کي حکومت ضرور قائم ہو کر رہے گي-

اہل سنت اور شيعہ حضرات کي روايات سے پتہ چلتا ہے کہ وہ الہي حکومت جس کا خداوند عالم نے بني نوع انسان کو وعدہ دے رکھا ہے وہ حضرت امام مہدي (عليہ السلام) کي حکومت ہوگي-

بحيثيت مسلمان ہميں يہ معلوم ہونا چاہئے کہ اگرچہ تمام مسلمان امام مہدي (عجَّل الله تعالي فَرَجَهُ الشريف) کے قيام کے قائل ہيں- جيسا کہ سني روايات ميں اسي طرح درج ہے:

"حضور اکرم (صلي اللہ عليہ و آلہ) نے فرمايا کہ قيامت اس وقت نہيں آئے گي جب تک ميرے اہل بيت کا ايک مرد امور کو اپنے ہاتھوں ميں نہ لے لے اور اس کا نام مير انام ہے"- (9)

اور اسي طرح نمونے کے طور پر ايک شيعہ روايت بھي ملاحظہ فرمائيں- ”‌ رسول اکرم نے فرمايا کہ قائمط‘ ميري اولاد ميں سے ہے اس کا نام ميرا نا م ہے- اس کي کنيت ميري کنيت ہے،  اس کے شمائل ميرے شمائل اور اس کي سنت و روش ميري سنت وروش ہے- (10) (جاری ہے)

 

حوالہ جات:

7- سورہ اسرا کي آيت 81-

8- سورہ انبيا آيت 105-

9- مسند احمد بن حنبل ج 1 ص 99- 

10- اعلام الوري-

 

بشکریہ ابنا ڈاٹ آی آڑ


متعلقہ تحریریں:

خاص ہے ترکيب ميں قومِ رسولِ ھاشمي

ظہور مہدي (ع) کا عقيدہ خالص اسلامي عقيدہ ؟