• صارفین کی تعداد :
  • 3970
  • 12/19/2012
  • تاريخ :

نوجواني اپني ہويت اور پہچان کا دور

نوجوانی اپنی ہویت اور پہچان کا دور

نوجوانوں کي فکري تشويش

جواني کي شروعات اس لحاظ سے بہت اہم ہے کہ اپني پہچان کا مرحلہ ہے ”

اس زمانے ميں اپني پہچان کہ( ميں کون ہوں )کے متعلق بنيادي سوال پيش آتے ہيں ان سوالوں کو حل ہونا چاہئے شخص (بذات ) خود ايسي بامعني شخصيت بنائے کہ گذشتہ تعلقات و روابط کے علاوہ مستقبل کو بھي حيثيت دے

اريکسن کہتا ہے :شخس کي پہچان (ہويت ) کي تشکيل کو قبول کرنا کاملاًدشوار اور اضطراب آور کام ہے جس ميں ميں نوجوان کو مختلف آئڈيا لوجي (نظريات) اور نقوش ميں سے مناسب ترين نقوش اور نظريات کو انتخاب کرنے کا تجربہ اور آزمائش کرنا چاہئے جو لوگ اپني قوي ہويت اور پہچان کے احساس کے ساتھ اس مرحلہ سے نکلتے ہيں وہ لوگ اپنے اوپر اطمينان اور خود اعتمادي کي دولت سے حاصل شدہ ايک وسيع احساس کے ساتھ آنے والي بڑي عمر کا سامنا کرنے کے لئے تيار ہو جاتے ہين اس عمر ميں سماجي گروپ کہ نوجوان ان ہي کے جيسا ہونے کي کوشش کرتا ہے (يعني ان کي تقليد کرتا ہے ) بہت موثر ہوتے ہيں يہ گروپ شخص کي مطلوبہ ہويت اور شناخت کے نشونما ميں اثر انداز ہو سکتے ہيں ،لہٰذا اس بناء پر دوست اور ديني و مذہبي نمونوں کو انتخاب يا غير ديني و غير مذہبي اوقر ہر قوم و ملت کا انتخاب نا آگاہ طور پر اثر ڈالتا ہے ”

جيسے وہ جوانان اور نوجوان جنکي پيشرفت ترقي کرنے کے لئے زمينہ فراہم ہوتا ہے اور خود شناسي اور خدا شناسي کي راہ ميں قرار پاتا ہے ويسے زندگي کے زينوں کو ااساني اور جواني کي مستي ميں گزار ديتے ہيں اور اس کام ميں انہيں سوچنے اور ديگر ہمدرد مہربان، شفيق اور آگاہ لوگوں کے مشوروں کي ضرورت ہوتي ہے تاکہ اپنا راستہ تلاش کرنے کے دوران گر نہ پائيں ”

بشکريہ: الحسنين ڈاٹ کام

شعبۂ تحرير و پيشکش تبيان