• صارفین کی تعداد :
  • 3278
  • 3/22/2012
  • تاريخ :

ولايت اميرالمؤمنين قرآن کي روشني ميں10

ندای الغدیر

اس آيت سے معلوم ہوتا ہے کہ قرآن کي تعليمات ميں مستحب صدقہ بھي زکواة ہے- چونکہ انگشتري خمس اور زکواة کا مصداق نہ تھي يعني نہ تو خمس واجب کا مصداق تھي اور نہ ہي زکواة واجب کا مصداق تھي بلکہ خيرات اور صدقے کے عنوان سے عطا کي گئي تھي- قرآن ميں لفظِ زکواة زکواةِ واجب کے لئے بھي استعمال ہوا ہے اور زکواةِ مستحب کے لئے بھي استعمال ہوا ہے- البتہ بعض علماء نے خمس کو بھي زکواة کا جزو قرار ديا ہے- يعني ان کي رائے کے مطابق خمس بھي زکواة ہي ہے-

6- توحيد اور شرک کے صحيح معاني

سب سے پہلے يہ بات واضح ہوني چاہئے کہ خدا، رسول اور اميرالمؤمنين کي ولايت ايک دوسرے کا تسلسل ہے اور ايک دوسرے کے برابر ميں واقع نہيں ہے- ديکھيں جب آپ چابي سے دروازہ کھولتے ہيں تو سوال اٹھتا ہے کہ دروازہ کس نے کھولا؟ اور جواب يہ ہے کہ چابي نے کھولا ليکن يہ چابي آپ کے ہاتھ ميں تھي اور ہاتھ کا اختيار آپ کے پاس ہے- يہ سب ايک دوسرے کے طول ميں واقع ہيں- ہم جب کہتے ہيں يا علي يا فاطمہ، اور شب قدر کو دعا کرتے ہيں اور کہتے ہيں بمحمد بعلي بفاطمۃ، بالحسن، بالحسين و --- ايک ايک کرکے ائمہ کا نام ليتے ہيں يہ اللہ کے مقابلے ميں نہيں ہيں بلکہ اللہ کے طول ميں واقع ہيں اور ان کے وسيلے سے ہم اللہ تک پہنچتے ہيں چابي ميرے ہاتھ ميں ہے، ميرا ہاتھ ميرے اختيار ميں ہے تو چابي کا کام ميرے ہاتھ کے کام کا تسلسل ہوا اور چابي ميرے ہاتھ کے برابر ميں يا اس کے مد مقابل نہيں سمجھي جاسکتي- [خدا ولي ہے اور اس نے رسول اور نماز کي حالت ميں خيرات دينے والے اميرالمؤمنين کو ولي قرار ديا گويا ولايت حقيقتاً اللہ کے لئے مختص ہے اور جو ولايت خدا نے رسول اور اميرالمؤمنين کو عطا کي ہے وہ اسي ولايت کا تسلسل ہے اور وہي اللہ ہي کي ولايت ہے]-

----------