• صارفین کی تعداد :
  • 3843
  • 3/22/2012
  • تاريخ :

ولايت اميرالمؤمنين قرآن کي روشني ميں8

علی ولی الله

شب عاشور بعض لوگ نماز پڑھ رہے تھے، بعض ايک دوسرے کو لطيفے سنا رہے تھے؛ دونوں خيام حسين عليہ السلام ميں تھے اور دونوں کا کام درست تھا- --- قرآن خلق خدا کي مدد کو خدائي فعل سمجھتا ہے چنانچہ جب قرض دينے کي بات کرتا ہے تو نہيں کہتا کہ "مَنْ ذَا الَّذي يُقْرِضُ الناس" بلکہ فرماتا ہے: "مَن ذَا الَّذِي يُقْرِضُ اللّهَ قَرْضًا حَسَنًا..." (8) (کون ہے ايسا جو اللہ کو قرض حسنہ دے)- جبکہ ہم خدا کو قرض نہيں ديا کرتے ليکن قرآن مجيد ميں لوگوں کو قرض حسنہ دينا، خدا کو قرض دينا قرار ديا گيا- ظاہر ہے کہ اللہ انسانوں کي مدد کو اپني مدد قرار ديتا ہے؛ خدا‏ئي فعل ہے-

لفظ انَّما

آيت ولايت لفظ "انَّما" سے شروع ہوتي ہے- انَّما يعني "صرف"، لفظ "انَّما" سے معلوم ہوتا ہے کہ ہر وہ حکومت، ولايت اور سرپرستي خدا، رسول اور امام کي طرف سے نہ ہو، باطل ہے- تمام حکومتيں، تمام صدور، تمام بادشاہ اور ان کي حکومتيں، الہي حکومتيں نہيں ہيں- اسلامي جمہوري حکومت صرف اسي وقت الہي حکومت ہے کہ اس کا تاريں بجلي سے متصل ہوں- يعني اگر عوام سب آک ووٹ ديں جيسا کہ کوئي ہر جگہ بلب نصب کرے اور ان کي تاريں بجلي سے متصل نہ ہوں تو بلب روشن نہيں ہونگے- ہميں بلبوں کي ضرورت ہے ليکن بجلي کي بھي ضرورت ہے- لوگوں کے ووٹ قابل قدر ہيں بشرطيکہ مجتہد عادل ان کي توثيق کرے- مجتہد عادل کہاں سے؟ امام زمانہ (عج) جب تک ميں پردہ غيبت ميں ہوں ايک فقيہ عادل جو ہوي و ہوس کا تابع نہ ہو [اس کي پيروي کرو]؛ اور اس کو فقيہ کو تين شرطوں کا حامل ہونا چاہئے فقيہ ہو، عادل ہو اور بے ہوس ہو- اگر اسلامي جمہوريہ ميں عوام ايک شخص کو صدر کي حيثيت سے منتخب کريں اور فقيہ عادل اس کي توثيق کرے تو يہ اس بلب کي مانند ہے جو بجلي سے متصل ہو...

.........

مآخذ

8- سورہ بقرہ آيت 245-