• صارفین کی تعداد :
  • 2549
  • 3/22/2012
  • تاريخ :

ولايت اميرالمؤمنين قرآن کي روشني ميں6

امام علی

... تمہيں مساکين کے پاس جاکر انہيں زکواة ادا کرني چاہئے- اللہ تعالي نے ارشاد فرمايا: "وَتُؤْتُوهَا الْفُقَرَاء"- (7)، (اور محتاجوں کو دے دو) اس آيت ميں "تُؤْتُوا" کا مطلب يہ ہے کہ تم کو محتاجوں کے گھروں کے دروازوں پر دستک ديني پڑے گي- بعض نام نہاد بيٹے اپني ماں سے کہتے ہيں: "اماں جي جب بھي رقم کي ضرورت پڑے ہميں بتانا"- يہ بہت بري بات ہے، والد سے کہتے ہيں "ابا جان! پيسوں کي ضرورت ہو تو ہميں بتانا"، يہ غلط ہے- جا کر والد اور والدہ کي رقم والد يا والدہ کي جيب ميں ڈالني چاہئے کيونکہ بيٹے يا بيٹے کو والدين سے پيسے مانگتے ہوئي شرم محسوس نہيں ہوتي ليکن والد يا والدہ کو بچوں سے پيسے مانگتے ہوئے شرم محسوس ہوتي ہے-

ايک دفعہ ايک باپ بيٹا رسول اللہ صلي اللہ عليہ و آلہ و سلم کي خدمت ميں حاضر ہوئے؛ جو اختلاف سے دوچار ہوئے تھے-

رسول اللہ (ص) نے فرمايا: اختلاف کس بات پر ہے؟

باپ نے کہا: ميري جان ميں جب تک جان تھي ميں نے کام کيا اور جب بھي بيٹے نے مجھ سے مدد مانگي ميں اس کي ضرورت پوري کي اور اس کو پيسے ديئے ليکن اب جو ميں بوڑھا ہوگيا اور کام کاج کے قابل نہ رہا تو بيٹا ميري مدد نہيں کرتا-

رسول اللہ صلي اللہ عليہ و آلہ و سلم نے فرمايا: اگر پتھر اس صدمے سے پگھل جائے تو بجا ہے-

ميں نے ايک دعا کے متن ميں ديکھا جہاں امام معصوم عليہ السلام فرماتے ہيں: "خدايا! وہ دن کبھي نہ آئے کہ ميں باپ بن جاğ اور اپنے بيٹے کا محتاج ہوجاğ"- بہت دشوار ہے کہ باپ اپنے بيٹے سے کہہ دے کہ "مجھے پيسے دو يا ميري مدد کرو"- بلکہ ...

------

مآخذ

7- سورہ بقرہ آيت271- سورہ بقرہ آيت 271- إِن تُبْدُواْ الصَّدَقَاتِ فَنِعِمَّا هِيَ وَإِن تُخْفُوهَا وَتُؤْتُوهَا الْفُقَرَاء فَهُوَ خَيْرٌ لُّكُمْ ؛ اگر تم ظاہر کرو خيرات کو تو يہ بھي اچھا ہے‘اور اگر اسے پوشيدہ رکھو اور محتاجوں کو دے دو تو وہ بہتر ہے.