• صارفین کی تعداد :
  • 2064
  • 3/22/2012
  • تاريخ :

ولايت اميرالمؤمنين قرآن کي روشني ميں3

امام علی علیہ السلام

ہم کہتے ہيں "لا اله" (کوئي خدا نہيں ہے) اور اس کے بعد کہتے ہيں "الا اللہ" (سوائے اللہ کے)- "اله" نہيں "اللہ" ہاں- توحيد ہاں، بت نہيں- حق ہاں، باطل نہيں- يہ ايک نکتہ ہے- مسلمانوں کو کفر اور انحراف کے مقابلے ميں ديني غيرت سے مالامال ہونا چاہئے- يہ نہ کہے کہ "ہم ان کو برداشت کرتے ہيں"، وہ بھي رہے ميں بھي رہوں- قرآن کا ارشاد ہے کہ اگر کوئي مشرک مسجد کے لئے رقم کي پيشکش کرے تو اس سے رقم مت لو: "مَا كَانَ لِلْمُشْرِكِينَ أَن يَعْمُرُواْ مَسَاجِدَ الله" (5) (مشرکوں کو يہ حق نہيں ہے کہ وہ اللہ کي مسجدوں کو آباد کريں)، مشرک کو يہ حق نہيں پہنچتا، قرآن مجيد کا ارشاد ہے کہ مسجد کا متولي مؤمن ہونا چاہئے: "إِنَّمَا يَعْمُرُ مَسَاجِدَ اللّهِ مَنْ آمَنَ بِاللّهِ وَالْيَوْمِ الآخِرِ وَأَقَامَ الصَّلاَةَ وَآتَى الزَّكَاةَ وَلَمْ يَخْشَ إِلاَّ اللّهَ"- (6) (اللہ کي مسجدوں کو تو بس وہ آباد کرے گا جو اللہ اور آخرت پر ايمان لائے اور نماز پڑھے اور زکوٰة ادا کرے اور اللہ کے سوا کسي سے ڈرے نہيں)- اور بعد ميں ارشاد فرماتا ہے کہ: مسجد و مزار و بارگاہ م حرم کا متولي وہ ہونا چاہئے جو نماز ادا کرتا ہو، زکواة ادا کرنے والا ہو اور شجاع ہو اور کسي سے نہ ڈرے: "وَ لَمْ يَخْشَ"- (اور وہ خدا کے سوا کسي سے خوفزدہ نہيں ہوتے)- --- [ب آپ ديکھيں کہ بعض ملکوں ميں حرم و بارگاہ و مسجد اور ديني مراکز کے متولي کون ہيں"]-

3- رسول اللہ (ص) اور امام علي (ع) کي ولايت ولايت الہي کا تسلسل

دوسرا مسئلہ يہ ہے: فرماتا ہے "وليکم" (تمہارا ولي)، يہ نہيں فرماتا کہ "اوليائکم" (تمہارے اولياء)؛ يہاں اولياء تين ہيں "اللہ"، "رسول" اور "والذين آمنوا"؛ قاعدہ تو يہ ہونا چاہئے کہ آيت ميں وليکم کي بجائے اوليائکم کا لفظ آتا؛ ليکن اللہ تعالي نہيں فرماتا کہ يہ تمہارے اولياء ہيں بلکہ فرماتا ہے کہ: "يہ تمہارے ولي" ہيں- ظاہر ہے کہ حقيقت ايک ہي ہے-...

--------

مآخذ

5- سورہ توبہ آيت 17-

6- سورہ توبہ آيت 18-