• صارفین کی تعداد :
  • 3892
  • 3/5/2012
  • تاريخ :

آج کے دور کا مسلم نوجوان  اور ذمہ دارياں ( حصّہ سيزدھم)

سوالیہ نشان

حضرت علامہ اقبال نے سينما اور اداکاري کے متعلق بہت پہلے فرمايا تھا :

وہي بت فروشي وہي بت گري ہے سينما ہے يا صفتِ آذري ہے !

وہ مذہب تھا اقوام عہد کہن کا يہ تہذيب حاضر کي سوداگري ہے!

وہ دنيا کيا مِٹي‘ يہ دوزخ کي مِٹي وُہ بتخانہ خاکي‘ يہ خاکستري ہے !

نوجوان نسل کي اخلاقي تباہي کو فرعوني طاقتيں اپني سب سے بڑي کاميابي سمجھتي ہيں- سورہ الاعراف کي ايک سو ستائيسويں آيہ کريمہ ميں اللہ تعالےٰ مسلمانوں کو فرعون کے ان الفاظ کے بارے ميں بتاتا ہے، جووُہ اپنے اتحاديوں سے کہتا ہے ’’ ميں ان (مخالفين) کے بيٹوں کو قتل کر دوں گا‘‘ يعني اپنے نظريہ سياست کے مخالفوں کا جسماني قتل بھي کروں گا اور معنوي لحاظ سے در پردہ ان کے نوجوانوں کي جسماني اور مردانہ صلاحيتوںکو بھي فحاشي، عرياني، بد کاري اور جنسي نراج کے ذريعے تباہ کروں گا- تا کہ ان ميں وُہ طاقت، شجاعت، غيرت اور قومي حميت باقي نہ رہے- کہ جس کے ذريعے وہ ميرا مقابلہ کر سکيں- اس مقصد کے حصول کے ليے فرعون کے جانشين آج بھي قوم کے بچوں کو اعليٰ اخلاقي تعليم و تربيت، جسماني اور ذہني ورزشوں، قوت اور دماغي صلاحيتوں سے اسي طرح محروم کرکے طرب و نشاط، نغمہ و موسيقي، ناچ گانے اور لہو و لہب کے مشاغل پر لگاتے ہيں، وہ نوجوانوں کو عورتوں کي طرح حليہ بنانے، بننے اور سنوارنے کا شوق دلاتے ہيں، پاکستان ميں مخنثوں اور ہيجڑوں کے مکروہ اور خلاف اسلام کاروبار کو اسي مقصد کے حصول کے ليے زيادہ سے زيادہ تحفظ ديا جا رہا ہے، پرنٹ اور اليکٹرانک ميڈيا پر ان کے خاص پروگرام انتہائي دلکش انداز ميں دکھائے جاتے ہيں، ان کے گندے کاروباري معاملات ميں زيادہ سے زيادہ آسانياں پيدا کي جاتي ہيں- شادي بياہ کے موقعوں پر بھاري معاوضہ دے کر ان سے محافل طرب و نشاط سجائے جاتے ہيں- شاہراہوں، سڑکوں کے فٹ پاتھ اور ٹريفک سگنل والے چوراہوں کو ان کے اڈوں کي صورت دي جارہي ہے- ہوٹلوں اور شيشہ کيفيوں ميں عورتوں کے روپ ميں نوجوانوں کے ساتھ ان کے آزادانہ اختلاط کا بندوبست کيا جاتا ہے- حال ہي ميں اخبارات ميں يہ بھيانک خبر شائع ہوئي کہ وفاقي دارلحکومت ميں ايک غير ملکي اسلام دشمن سفارت خانے ميں اعليٰ حکومتي حکام کي موجودگي ميں کھلم کھلا ہم جنس پرستوں کے ليے جشن آزادي کي خصوصي تقريب منعقد ہوئي-

شعبۂ تحرير و پيشکش تبيان