• صارفین کی تعداد :
  • 7731
  • 1/4/2012
  • تاريخ :

آنسو کا بہنا اور ميڈيکل سائنس کا باہمي تعلق ( حصّہ چہارم )

آنسو بہانا

دفاعي آنسو Reflex Tears:

يہ آنسو اس وقت پيدا ہوتے ہيں جب کوئي ضرر رساں چيز آنکھ ميں داخل ہونے کي کوشش کرتي ہے- مثلاً آنسو گيس، زيادہ روشني، پياز کے کيميکلز وغيرہ - 

جذباتي آنسووں Emotional Tears:

يہ آنسو انسان کي نفسياتي يا جسماني تکليف کے وقت نکلتے ہيں- بلکہ جديد تحقيق کے مطابق آنسو غم اور خوشي دونوں حالات ميں نکل سکتے ہيں- ہاں قدرِ مشترک يہ ہے کہ جب آدمي جذبات (خوشي يا غم) کے ہاتھوں بے اختيار و بے يارو مددگار ہوجائے-

کہتے ہيں کہ اگر آپ کوقم جانا ہو تو معصومہ قم کي اجازت ليني چاہيے اس طرح مشہد جانے کے لئے امام علي رضا سے اجازت لينا ضروري ہے- اگر اجازت ليتے وقت دعا کے دوران آنکھوں ميں بے اختيار آنسو آ جائيں تو سمجھ ليں کہ اجازت ملي گئي!

جذباتي آنسووں کي ترکيب وہي ہے جو بنيادي آنسووں کي ہے، فرق صرف اتنا ہے کہ کچھ اضافي مادے اس ميں پائے جاتے ہيں جو درد اور دباو (Stress) کي صورت ميں خون ميں زيادہ ہوجاتے ہيں مثلاً ACTH، Prolaction، Enkephalin وغيرہ- 

گريہ کے طبي فوائد 

عمومي فوائد:

ياد رہے يہ فوائد جذباتي آنسووں سے مشروط ہيں! 

1- Stress ميں کمي:

جذباتي آنسووں ميں کچھ مادے پائے جاتے ہيں کہ جس سے انسان ميں ذہني دباو ميں کمي آتي ہے- اس کے ساتھ ساتھ وہ تمام بيمارياں جو دباو کي وجہ سے پيدا ہوتي ہيں، ان ميں بھي نماياں کمي ديکھي جاتي ہے چنانچہ گريہ مندرجہ ذيل بيماريوں سے بچاتا ہے: ہائي بلڈ پريشر، ہارٹ اٹيک (انجائنا)، پيپٹک السر، نروس بريک ڈاون، ميگرين، شوگر، ڈپريشن و غيرہ-

2- درد کے احساس ميں کمي:

Enkephalin نامي مادہ گريہ کے دوران جسم ميں بڑھ جاتا ہے- اس کو جسم کي پيراسيٹامول کہہ سکتے ہيں- يہ انسان ميں درد کي کمي کا سبب بنتا ہے- چنانچہ چوٹ يا بيماري کي تکليف کے دوران رونا گويا خو دايک طرح کا قدرتي علاج ہے- 

3- انفيکشن ميں کمي :

آنسووں ميں موجود Antibodies اور Lysozyme انسان کي آنکھ کو انفيکشن اور ديگر متعدد بيماريوں سے بچاتے ہيں- 

خصوصي فوائد 

1- بچوں کے لئے:

بچوں ميں Stress برداشت کرنے کي صلاحيت کم ہوتي ہے، اس لئے وہ فوراً رو پڑتے ہيں- ہم بچوں کو فوراً يا زبردستي چپ کرانے کي کوشش ميں ان کي رونے کي صلاحيت ہي کو ختم نہيں کرتے بلکہ رونے کي صورت ميں پيدا ہونے والے مفيد مادوں کي پيداوار بھي روک ديتے ہيں- (اس کا مطلب يہ نہيں کہ رونے کے سبب کو دور نہ کيا جائے )-

بالکل رونے نہ دينا دباو کو باہر نکلنے نہ دينے کے مترادف ہے-

حقيقت تو يہ ہے کہ بچہ آتا ہي اس دنيا ميں روتے ہوئے ہے- اگر نہ روئے تو تھپکي مار کر رلايا جاتا ہے- اگر بچہ پيدائش کے فوراً بعد ايک منٹ تک نہ روئے تو اس کو BIRTH ASPHYXIA کي بيماري ہوجاتي ہے جس سے بچہ آگے چل کر Mentaly Retarted ہوسکتا ہے-

تحرير : ڈاکٹر عليم شيخ 

پيشکش : شعبۂ تحرير و پيشکش تبيان


متعلقہ تحريريں:

زمين کا ’جڑواں‘ سيارہ دريافت