• صارفین کی تعداد :
  • 2608
  • 1/3/2012
  • تاريخ :

نوجواني کي سرکشي سے کيسے بچيں  ؟ ( حصّہ دوّم )

سوالیہ نشان

ہم اپنے اس آرٹيکل ميں يہ جاننے کي  کوشش کريں گے کہ ايسے نوجوانوں کو کس طرح سے بہترين انداز ميں  درست راستے پر لايا جا سکتا ہے  -

اکثر نوجوان يہ  خيال کرتے ہيں کہ  معاشرے ميں ان کا کوئي حمايتي نہيں ہے اور زندگي کے مختلف معاملات ميں انہيں کوئي خاص اہميت نہيں دي جا رہي ہے - ايسے مواقع پر بہت ضروري ہو جاتا ہے کہ ايسے نوجوانوں کو  صحيح راستے پر لايا جاۓ تاکہ ان سے سرزد  ہونے والي غلطيوں پر قابو پايا جا سکے - يوں وہ تجربات سے فائدہ اٹھاتے ہوۓ غلطيوں کو نہيں دہراتے - اگر آپ  ايسے حالات ميں نوجوانوں کي  مدد کريں تو يہ بات  ان کي زندگي کے ليۓ بےحد مفيد ثابت ہوتي ہے -

اکثر نوجوان اپنے عقائد ، افکار اور عادات پر ڈٹ جاتے ہيں اور اپنے والدين  کے خيالات کے برعکس سوچتے ہوۓ اپنے خيالات کو وسعت دينے کي کوشش ميں مصروف  نظر آتے ہيں - ايسے نوجوان تھوڑے غصے والے ہوتے ہيں اور بات بات پر عصبانيت کو ظاہر کرتے ہيں -  اگر ايسے نوجوانوں کے ساتھ محبت اور شفقت کے ساتھ پيش آتے ہوۓ انہيں اپني ہمدردي  کا اظہار کيا جاۓ تو بہت اچھے نتائج حاصل کيے جا سکتے ہيں -  ايک والد ، دوست يا  عزيز ہونے کے ناطے آپ کا فرض بنتا ہے کہ ايسي صورت حال ميں  کسي بھي نوجوان کے ساتھ  اپني ہمدردي اور محبت کا  اظہار کرتے ہوۓ اس ميں خود اعتمادي پيدا کريں اور   اپنے عمل سے يہ ثابت کريں کہ زندگي کے تمام مراحل ميں آپ ان کے شانہ بہ شانہ کھڑے ہيں - 

 والدين کو چاہيے کہ اپنے بچوں کے ساتھ  بڑے محتاط انداز ميں  پيش آئيں اور کوئي بھي ايسا برتاؤ نہ کريں جس سے ان کي دل آزاري ہو اور انہيں احساس ندامت کا سامنا کرنا پڑے - نوجواني کي عمر ميں والدين کو اپنے بچوں کي بات کو سننا چاہيۓ اور خانداني معاملات پر ان کي بات کو اہميت دي جاني  چاہيۓ - ہر بات پر ان کي سرکوبي کرنے کي بجاۓ انہيں ايسے مواقع فراہم کيے جانے چاہيے کہ جن سے ان کے افکار ميں وسعت اور پختگي آۓ - اس کے علاوہ انہيں اس  بات کا احساس دلائيں کہ اب آپ ان کے ساتھ بچوں جيسا برتاؤ نہيں کر رہے ہيں -

تحرير : سيد اسداللہ ارسلان

پيشکش : شعبۂ تحرير و پيشکش تبيان