• صارفین کی تعداد :
  • 2441
  • 12/15/2011
  • تاريخ :

نوجوان نسل کے ليۓ جواني گزارنے کے چند سنہرے اصول ( حصّہ دوّم )

سوالیہ نشان

ارشاد رباني ہے کہ

 " اے لوگو! اگر تمہيں دوبارہ اٹھائے جانے ميں کوئي شک ہے تو (تمہيں معلوم ہونا چاہئے کہ) ہم نے تمہيں مٹي سے پيدا کيا، پھر نطفہ سے پيدا کيا، پھر خون کے لوتھڑ ے سے ، پھر گوشت کي بوٹي سے جو مکمل صورت ميں بھي ہوتي ہے اور غير مکمل بھي، تاکہ ہم تم پر اپني قدرت کو واضح کر ديں ، پھر ہم جس نطفہ کے متعلق چاہتے ہيں ‘ اور رحموں ميں ايک خاص مدت تک جمائے رکھتے ہيں ، پھر تمہيں بچہ بنا کر نکالتے ہيں ، (ثُمَّ لِتَبلُغُوآ اَشُدَّکُم) تاکہ پھر تم اپني (جواني کي) سختي کو پہنچو-  "(الحج: 5)

اور يتيم کے مال کے قريب بھي مت جاؤ، مگر ايسے طريقے سے جو اس (يتيم) کے حق ميں بہتر ہو، حتيٰ کہ وہ سختي کي عمر (جواني) کو پہنچ جائے - (الانعام:152)

اور يتيموں کي آزمائش کرتے رہو يہاں تک کہ وہ نکاح کي عمر کو پہنچ جائيں ، پس جب تم ان ميں بردباري محسوس کر لو تو ان کے مال ان کے حوالے کر دو- (النساء:6)

ابتدائي تين آيات ميں اللہ تعاليٰ نے نوجواني کو سختي کي عمر سے تعبير کيا ہے - اور چوتھي آيت ميں نوجواني کو نکاح کي عمر اور بردباري سے تعبير کيا ہے - جو کہ اس بات کا واضح اشارہ ہے کہ شرعي اعتبار سے نوجواني يا جواني کي عمر سخت اور کٹھن کام کرنے ، نکاح کرنے اور بردباري اور فہم و بصيرت کي عمر ہے -

ان آياتِ مقدسہ کي روشني ميں مسلمان نوجوان ذرا اپني جوانيوں کو ديکھيں کہ کيا ان کي جواني واقعتا کوئي سخت، محنت طلب اور کٹھن کام کرنے کے قابل ہے يا نہيں ؟ اور کيا جواني کے ساتھ ان کے پاس عقل و شعور اور فہم و بصيرت کي دولت بھي ہے يا نہيں ؟

مگر يہ انتہائي افسوس ناک صورتِ حال ہے کہ آج کے مسلمان نوجوان ان دونوں چيزوں سے يکسر خالي اور بے نياز ہيں - آج کا مسلمان نوجوان انتہائي نازک مزاج، حساس طبيعت اور کمزور عقيدہ کا حامل اور اس قدر توہم پرست ہے کہ اس پر عورت ہونے کا گمان ہوتا ہے - ذرا سي تکليف اسے بے چين کر ديتي ہے ، جب کوئي اس کے بارے ميں کوئي بات کہے تو اس کي نازک مزاجي کو آبگينہ کي طرح ٹھيس پہنچتي ہے اور اس کي حساس طبيعت اسے دوسرے کے خلاف اپنے دل ميں عداوت اور بغض رکھنے پر آمادہ کر ديتي ہے -

اور عقل و شعور اور فہم و بصيرت سے اس کي دوري کا يہ عالم ہے کہ جو بندہ جب چاہے ليڈر يا قائد کے رُوپ ميں آ کر اسے اپنے مخصوص مفادات کي خاطر استعمال کر ليتا ہے اور اس نوجوان کي تسلي و تشفي کے لئے چند دلکش اور خوبصورت نعرے جن کا حقيقت سے کوئي تعلق نہيں ہوتا اس کے ہاتھ ميں جھنڈے کي صورت ميں تھما ديتا ہے ، جس طرح کسي چھوٹے سے بيوقوف بچے کو جھوٹي اُميدوں ميں الجھايا جاتا اور اس کے ہاتھوں ميں کھلونا دے کر اسے بہلايا جاتا ہے - اور پھر راہنما نوجوان کو اپنے مفادات کي بھينٹ چڑھا کر اسے اس طرح بھول جاتا ہے کہ گو يا کبھي دنيا ميں اس کا وجود ہي نہيں تھا- اور پھر اس کي جگہ لينے والے کئي اور نوجوان موجود ہوتے ہيں -

پيشکش : شعبۂ تحرير و پيشکش تبيان