• صارفین کی تعداد :
  • 2401
  • 9/30/2011
  • تاريخ :

حضرت امام مھدي عليہ السلام کے ظہور کي نشانياں (حصّہ دوّم)

امام مھدی علیہ السلام

موجودہ علمي نقطۂ نظر سے اس بات کي تائيد 

  امام مھدي عليہ السلام کے ظہور کے زمانہ ميں دن اور سال کا لمبا ہونا  موجودہ علمي نقطۂ نظر کے لحاظ  سے کسي مسئلہ کا شکار نہيں ہو گا بلکہ جديد علم اس کي تائيد کرے گا -

اس چيز کے پيش نظر کہ قوت کشش تمام آسماني ،عنصر پر مشتمل  اور زميني اشياء ميں قابل عمل اور مؤثر ہے ،  ہم چاند کي قوت کشش اور  اس کے  پاني ، درياؤ ں، مٹي ، خشکي اور کرہ زمين کے ٹھہراؤ پر پڑنے والے اثرات کي طرف اشارہ کريں گے -

زمانہ قديم سے لوگ جانتے تھے کہ چاند کے طلوع و غروب ہونے اور  سمندروں کے پانيوں ميں وجود آنے والے مد و جزر ميں کوئي  تعلق ہے ليکن يہ کيسا تعلق ہے اس کي تفصيل کے بارے ميں وہ نہيں جانتے تھے - حتي کہ علمي دنيا کے ايک بڑے ذہين شخص بنام اسحاق نيوٹن نے پہلي بار اس معمّے کو حل کيا اور اس کے وجود آنے کي وجہ کو بيان کيا - مد و جزر چاند کي  قوت کشش سے وجود ميں آتا ہے - يہ واضح ہے کہ خشکي کے مقابلے ميں سمندر کے پانيوں ميں زيادہ لچک ہوتي ہے  اس ليۓ قدرتي طور پر چاند کي قوت کشش کے مقابلے ميں زيادہ مقاومت نہيں  ہوتي ہے - اس وجہ سے پاني کي سطح چاند کي طرف تھوڑي سي  بلند ہو جاتي ہے - اس عمل کو  " مد " کا نام  ديا جاتا ہے -

حضرت امام صادق عليہ السلام اس زمانے ميں  عقيدۂ اسلام کي بعض خصوصيات کو کچھ يوں بيان کرتے ہيں -

" جب حضرت [ امام مھدي ] اٹھ کھڑے ہونگے تو وہ کوفہ کي جانب جائيں گے اور کوفہ ميں چار مسجدوں کو ويران کريں گے[ کيونکہ  وہ اسلام کے معيار سے ہم آھنگ نہيں ہونگي ] اور زمين پر اشراف و بالکوني کي حامل کوئي مسجد باقي نہيں بچے گي اور پھر ان  ويران مسجدوں  کے حصّوں کو بالکوني اور اشراف کے بغير بنائيں گے -"

 اسي وقت چاند کي طرف " مد " جيسے دوسرے " مد " کرہ زمين کي طرف بھي وجود ميں آئيں گے - پس کرہ زمين کے  اس حصے کے پاني جو چاند سے دور ہونگے کمتر متاثر ہونگے اور  دوسرے الفاظ ميں پيچھے  ہٹ جائيں گے اور پاني کے ايک بڑے تودے کو ايجاد کريں گے - پس روزانہ  سطح سمندر کا ہر نقطہ دو بار  " مد " کي حالت ميں اور دو بار " جزر " کي حالت ميں جاۓ گا -

اس ليۓ عام طور پر دو مد و جزر کے درميان متوسط فاصلہ [ وقت کے لحاظ سے ] 12 گھنٹے اور  5/25 منٹ ہے - ٹھيک اس سے آدھا وقت جب چاند ظاہرا زمين کے گرد ايک مکمل چکر لگاتا ہے يعني 24 گھنٹے اور 51 منٹ -

"مد و جزر " مشرقي افق سے  اس کے مغربي افق کي طرف چاند کي ظاہري حرکت کے ساتھ  پيش آتا ہے -

 " مد و جزر " ميں سورج کي کشش کا اثر چاند کي نسبت ثانوي ہے کيونکہ اس کا زمين سے فاصلہ بہت زيادہ [ ايک سو پچاس  ميلين کلوميٹر ] ہے - اس لحاظ سے سورج سے مد و جزر پيدا کرنے والي قوت نسبتا  چاند کي قوّت کا  تقريبا  صرف سات فيصد  ہے -

جب چاند اور سورج کي توليدي قوتيں اکٹھي ہو کر عمل ميں آتي ہيں مثلا نۓ چاند [ مہينے کي ابتدا ] کے موقع پر جب دونوں [ چاند و سورج] زمين کے ايک طرف ہوتے ہيں تو ايسي حالت ميں مد و جزر اپني بہترين سطح پر ہوتا ہے - اس حالت کو دو بہاروں والا مد و جزر يا  (Sprinq tide) کہا جاتا ہے - دوسري حالت اس وقت  وجود ميں آتي ہے جب سورج اور چاند آپس ميں 90 ڈگري کا زاويہ بناتے ہيں - اس وقت مد و جزر کي خفيف حالت ہوتي ہے جسےNeap Tide   کہا جاتا ہے -

اس سے يہ ظاہر ہوتا ہے کہ چاند  کا زمين سے فاصلہ مد و جزر پر اثرانداز ہوتا ہے - جب چاند کا زمين سے فاصلہ بےحد کم ہوتا ہے تو مد و جزر کو پيدا کرنے والي قوت عام حالت کي نسبت 20 فی صد  زيادہ ہوتي ہے - 

چاند کي کشش کي وجہ سے کرہ زمين کے پانيوں کے اوپر اٹھنے کے ساتھ خشکي کي سطح بھي اوپر اٹھتي ہے مگر پاني کے مقابلے يہ  بہت نامحسوس سي ہوتي ہے -

پاني کے جمع ہونے کي وجہ سے وجود ميں آنے والے لنگر اور چاند کي کششي قوت  کے باعث زمين کا اپنے محور کے گرد گھومنے کا عمل آہستہ [ رک ] ہو جاۓ گا اور يوں شب و روز لمبے ہو جائيں گے -

Coral fossils   کے  رشد و نمو والے خطوط  پر ہونے والي تحقيق سے يہ واضح ہوتا ہے کہ

350  ميليون سال پہلے شب و روز کا دورانيہ  موجودہ شب و روز سے 3 گھنٹے کمتر تھا  اور خورشيدي سال تقريبا  400   ايّام پر محيط تھا -

سابقہ کسوف و خسوف کے عمل ميں آنے سے حاصل ہونے والي تحقيقات يہ ظاہر کرتي ہيں کہ ہر صدي ميں زمين کے دنوں کے لمبا ہونے کا عمل  0016% سيکنڈ ہے [يعني ہر صدي کے بعد اتنا اس ميں اضافہ  ہو جاتا ہے ] -1

حوالہ :

1) پيٹريک مور (patrick Moore) گري هانٹ (Garry unt) اٹلس منظومه خورشيدي، برگردان عباس جعفري، ص 94، و بعد، نشر سازمان گيتاشناسي، تابستان 1374ش.

مجلے کا نام : درسهايي از مکتب اسلام

مجلے کا نمبر : 9 (78) علي زماني قمشه اي

شعبۂ تحرير و پيشکش تبيان


متعلقہ تحريريں:

امام مھدي (ع) کے وجود مبارک کي حمايت

عقيدہ مھدويت

غيبت و ظہور امام مہدي (عج)

ظہور امام مہدي (عج)

امام زمانہ عليہ السلام کے فرامين