• صارفین کی تعداد :
  • 3163
  • 7/18/2011
  • تاريخ :

عشق کیونکر احساس  درد کو کم کر دیتا ہے

عشق

اگر ہم کسی کی تصویر کو نگاہوں کے سامنے رکھیں جس کے عشق میں ایک مدت سے دیوانے ہو گۓ ہیں تو درد کا احساس ہمارے لیے کم ہو جاۓ گا ۔ اسے شاید آپ ایک شاعرانہ سا وہم و گمان سمجھیں مگر اس میں حقیقت کا عنصر موجود ہے ۔ ظاھری طور پر اس پدیدہ میں ایک شگفتی  پائی جاتی ہے مگر یہ حقیقی طور پر علمی جملہ ہے ۔

لیکن کیوں ؟ کیا اس کی دلیل صرف یہ ہے کہ اس سے ہمارے دل کو سکون ملتا ہے ؟ یا یہ کہ آپ محبوب کی تصویر کو ساتھ رکھ کر احساس تحفظ کرتے ہیں اور کسی بڑے نقصان سے بچ جاتے ہیں ؟ لگتا یہ ہے کہ دوسرا جواب  کچھ حقیقت کے نزدیک تر ہے ۔

دانشمند اس نتیجہ پر تو پہنچ چکے ہیں کہ محبوب کی تصویر کو دیکھنے سے درد کا احساس کم ہو جاتا ہے مگر یہ درد کیسے کم ہوتا ہے  یہ سب بتانے سے یہ لوگ قاصر ہیں ۔

ایک مغربی روان شناس نے اس حقیقت کو جاننے کے لیۓ  تجربات انجام دینے کا فیصلہ کیا ۔  اس نے رضاکارانہ طور  پر اس تجربہ میں شامل ہونے والی سترہ  خواتین کا  مختلف حالتوں میں ایم آر آئی (  MRI ) لیا ۔ پہلی حالت وہ تھی جب یہ خواتین اپنے محبوب کی تصویر کو دیکھ رہی تھیں ، دوسری حالت میں ایک اجنبی شخص اورتیسری حالت میں  عام سی  چیز ان کی نگاہوں کے سامنے تھی ۔ انہیں حفیف سے درد کے شاک دیۓ جاتے اور ان سے پوچھا جاتا کہ بتائیں درد کا احساس کس حالت میں زیادہ ہے ؟

تجربے نے ثابت کیا کہ آشنا اور  محبوب کی تصویر جب سامنے ہوتی  تو درد کا احساس کم ہوتا  تھا ۔  اس تجربے کے بعد اس سائنسدان نے یہ نتیجہ اخذ کیا کہ درد کے احساس کو کم کرنے کا کام دراصل دماغ کے اسی حصّے کے پاس ہے جس کا  تعلق احساس تحفظ اور اطمینان کو کنٹرول کرنے سے بھی ہوتا ہے ۔

اس سائنسدان  نے  تجربہ میں یہ فرض کیا تھا کہ پسندیدہ شخص کی تصویر کو دیکھنے کے بعد درد کی شدت  پر پڑنے والے اثرات صرف دماغ میں آنے والے تحرکات کے نتیجے میں ہی نہیں ہوتے بلکہ اس  عمل کو نۓ آشنا ہونے والے نوجوان  جوڑوں میں بھی دیکھا گیا ہے ۔ 

سائنسدان کا یہ بھی کہنا تھا کہ اسی طرح کے تجربات  میں اگر سانپ یا دوسرے خطرناک جانداروں کی تصاویر کو آزمایا جاۓ تو اس میں درد کی شدّت میں اضافہ ہوتا ہے ۔ اس  کی وجہ یہ ہے کہ انسان  کے ذہن میں ایسے جانداروں کی وحشت بیٹھی ہوتی ہے جس سے وہ امنیت کا احساس کھو دیتا ہے ۔

سائنسدان  اس بات پر معتقد تھا کہ جن افراد سے ہمیں پیار ہوتا ہے اور ان سے ہم زندگی میں وابستہ  ہو چکے ہوتے ہیں ، ممکن ہے کہ  خطرناک موجودات کے برعکس ان سے ہمیں احساس تحفظ ہو ۔

البتہ اس تحقیق میں صرف عورتوں کو  شامل کیا گیا  تھا اور مردوں پر ابھی تک یہ تجربہ نہیں کیا گیا ہے  لیکن سائنس دان کا خیال ہے کہ مردوں میں اس مطالعہ کے نتائج برعکس آنے کی کوئی بھی وجہ نظر نہیں آتی ہے ۔ شاید ہم یہ تصور کریں کہ عورتیں مردوں کی نسبت احساساتی ہوتی ہیں مگر یہ بات مردوں پر بھی تو ایک خاص حد تک  درست ثابت ہوتی ہے ۔

تحریر : سید اسداللہ ارسلان


متعلقہ تحريريں:

شوہر، بيوي کي ضرورتوں کو درک کرے

حقيقي اور خيالي حق

دو مختلف نگاہيں مگر دونوں خوبصورت

نہ مرد کي مطلق العنان حکومت، نہ جورو کي غلامي

بيوي پھول ہے نہ کہ آپ کي نوکراني اور ملازمہ