• صارفین کی تعداد :
  • 3222
  • 7/9/2011
  • تاريخ :

زنا ایک حرام فعل  ہے

سوالیہ نشان

اسلام نے انسان کو زندگی گزارنے کا باضابطہ طریفہ بتایا ہے ۔ دین اسلام پر عمل پیرا ہو کر انسان دنیا  میں بھی کامیاب زندگی گزارتا ہے اور اس کامیابی کا اجر اسے اخروی زندگی میں بھی نصیب ہوتا ہے ۔

 انسان اگر اپنی معاشرتی زندگی بھی  دین کے اصولوں کے مطابق گزارے تو نفع میں رہتا ہے ۔ شیطان کے بہکاوے میں آ کر انسان بہت ساری معاشرتی برائیوں کا شکار  ہو جاتا ہے جس کی وجہ سے اس کی زندگی مسائل کا شکار رہتی ہے ۔ انہی معاشرتی برائیوں میں سے ایک زنا ہے جس کی وجہ سے تمام کا تمام معاشرتی نظام بگڑ جاتا ہے اور انسان اور حیوان میں کوئی بھی فرق نہیں رہتا ۔

جس معاشرے میں غیر شرعی اور بے باپ کی اولاد زیادہ ہو اس کے اجتماعی روابط سخت متزلزل ہوجاتے ہیں کیونکہ ان روابط کی بنیاد خاندانی روابط ہی ہوتے ہیں۔

اس مسئلہ کی اہمیت سمجھنے کے لئے ایک لمحہ اس بات پر غور کرنا کافی ہے کہ اگر سارے انسانی معاشرے میں زنا جائز اور مباح ہو جائے اور شادی بیاہ کا قانون ختم کردیا جائے تو ان حالات میں غیر معین اور بے ٹھکانہ اولاد پیدا ہوگی، اس اولاد کو کسی کی مدد اور سر پرستی حاصل نہ ہوگی، اسے نہ پیدائش کے وقت کوئی پوچھے گا اور نہ بڑا ہونے کے بعد۔

اس سے قطع نظر برائیوں، سختیوں اور مشکلات میں محبت کی تاثیر تسلیم شدہ ہے جبکہ ایسی اولاد اس محبت سے بالکل محروم ہوجائے گی، اور انسانی معاشرہ پوری طرح تمام پہلوؤں سے حیوانی زندگی کی شکل اختیار کرلے گا۔

یہ شرمناک اور قبیح عمل ہوس باز لوگوں کے درمیان طرح طرح کے جھگڑوں اور کشمکش کا باعث ہوگا، وہ واقعات جو بعض افراد نے بد نام محلوں اور غلط مراکز کی داخلی کیفیت کے بارے میں لکھے ہیں ان سے یہ حقیقت بالکل واضح ہوجاتی ہے کہ جنسی بے راہ روی بدترین جرائم کو جنم دیتی ہے۔

شعبۂ تحریر و پیشکش تبیان


متعلقہ تحريريں:

حقيقي اور خيالي حق

دو مختلف نگاہيں مگر دونوں خوبصورت

نہ مرد کي مطلق العنان حکومت، نہ جورو کي غلامي

بيوي پھول ہے نہ کہ آپ کي نوکراني اور ملازمہ

مشترکہ زندگي ميں مرد و عورت کے کردار کي تبديلي خطرناک ہے !