• صارفین کی تعداد :
  • 2821
  • 2/22/2011
  • تاريخ :

کیا قرآن یہودیوں اور عیسائیوں کا دشمن ہے؟

بسم الله الرحمن الرحیم

جب تشدد اسلام کے نام پر کیا جائے تو کرنے والے اکثر یہ کہتے سنائی دیتے ہیں کہ مسلمانوں کو کبھی دیگر مذاہب کے پیروکاروں بالخصوص یہودیوں اور عیسائیوں کے ساتھ اچھے تعلقات رکھنا مقصود ہی نہیں تھا۔ وہ قرآن کی ایسی آیات کا مسلسل حوالہ دیتے رہتے ہیں جن کے بارے میں ان کا کہنا ہے کہ یہ ثابت کرتی ہیں کہ یہودی اور عیسائی موروثی طور پر مسلمانوں کے دشمن ہیں۔ اس میں حیرت کی کوئی بات نہیں کہ بعض غیر مسلم بھی اکثر انہی آیات کو یہ ثابت کرنے کے لئے پیش کرتے ہیں کہ مسلمان اُن کے طرزِ زندگی کے لئے خطرہ ہیں اور اس طرح وہ اپنی اسلام دشمنی کا جواز مہیا کرتے ہیں۔

لیکن کیا واقعی ان آیات کا وہی مطلب ہے جو پیش کیا جاتا ہے؟

یہ بات اکثر فراموش کر دی جاتی ہے کہ قرآن پاک حضرت محمد صلی علیہ وآلہ و سلم  پر اُن کی روحانی اور سیاسی قیادت کے 23 سال پر محیط عرصے میں نازل ہوا تھا جس کا آغاز اُس وقت ہوا جب اُن کی عمر چالیس سال تھی اور اختتام 632 سنِ عیسوی میں اُن کی وفات پر ہوا۔ اسلامی عقیدے کے مطابق قرآن کی آیات جبرائیل علیہ السلام کے ذریعے اتاری گئیں جن میں ان الوہی اور روحانی معاملات کے علاوہ جن پر ہر مذہب روشنی ڈالنا چاہتا ہے، لازمی طور پر نئی وجود میں آنے والی مسلم کمیونٹی کو درپیش چیلنجز سے عہدہ برآ ہونے کے بارے میں بتایا گیا تھا۔

چنانچہ تقریبا دوتہائی قرآن میں عبرانی پیغمبروں اور عیسٰی علیہ السلام اور بی بی مریم کی زندگیوں کے واقعات کو روحانی آئیڈیل کے طور پر دہرایا گیا ہے جب کہ باقی ایک تہائی قرآن میں اس نئے مذہب کے پیروکاروں کے لئے اخلاقی ضابطے وضع کیے گئے ہیں۔

وسیع تر تناظر میں دیکھا جائے تو ان ضوابط میں دو اہم موضوعات کا احاطہ کیا گیا ہے: پہلا کسی شخص کا ذاتی، سماجی اور خانگی زندگی میں حُسنِ سلوک ہے اور دوسرا ہے ماضی اور حال کے واقعات پر تبصرہ، جن میں سیاسی اور اجتماعی مسائل بھی شامل ہیں۔

جو آیات یہودیوں اور عیسائیوں کے خلاف لگتی ہیں ان کا تعلق مؤخرالذکر درجے سے ہے۔ مثال کے طور پر دونوں کمیونٹیز کو پورے احترام سے “اہلِ کتاب” کہا گیا ہے یعنی وہ لوگ جنہیں اُسی خدا نے اپنا مقدّس کلام دیا تھا جس نے جزیرہ نمائے عرب کے لوگوں پر قرآن نازل کیا تھا۔ لیکن مذکورہ آیات میں سے اکثر ( قرآن کی چھ ہزار سے زائد آیات میں سے تقریبا تین درجن) میں عیسائیوں اور یہودیوں کی ابتدائی مسلمانوں کے ساتھ کشیدگی کا ذکر کیا گیا ہے۔ حضرت محمد صلو عی علیہ کی تعلیمات چونکہ نئی تھیں اس لئے اُنہیں اُس وقت کے بیشتر یہودیوں اور عیسائیوں نے شک وشبہے کی نظر سے دیکھا اور انہیں ناحق خیال کیا۔

ریاض شاہد

ماخذ: کامن گراؤنڈ نیوز سروس (سی جی نیوز) 11 دسمبر 2009


متعلقہ تحریریں:

معاشرے ميں تلاوت قرآن کے اثرات

عوام قرآن سے سبق حاصل کريں

قوميں قرآن کي محتاج ہيں

قرآن مجيد ذريعہ نجات

قرآن اور علم