• صارفین کی تعداد :
  • 4099
  • 2/1/2011
  • تاريخ :

کرہ ارض کا مرکز ( حصّہ دوّم )

کرہ ارض

ڈاکٹر ذغلول النجار نے درج ذیل 2 احادیث کو پیش کیا ہے۔ جن کو میں انہی کے حوالے سے نقل کررہا ہوں کہ نبی کریم نے فرمایا کہ کعبہ پانی کے اوپر زمین کا ایک ٹکڑا تھا اسی سے ہی بقیہ زمین کو پھیلایا گیا۔

(الفائق فی غریب الحدیث للز مخشری: 1/371)

 اسی طرح الطبرانی اور البیہقی نے شعب الایمان میں ابن عمر سے یہ حدیث نقل کی ہے کہ جب زمین و آسمان بنائے جا رہے تھے تو پانی کی سطح میں سے سب سے پہلا نکلنے والا خشکی کا ٹکڑا یہی تھا کہ جس پر یہ (متبرک گھر) واقع ہے، پھر اسی کے نیچے سے ہی بقیہ زمین کو پھیلایا گیا۔علاوہ ازیں درج ذیل احادیث سے بھی مندرجہ بالا احادیث کوتقویت ملتی ہے۔ امام بخاری نے حضرت عبداللہ بن عباس سے ایک حدیث روایت کی ہے، اس لمبی حدیث میں سے ایک ٹکڑا میں یہاں نقل کرتا ہوں۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم فرماتے ہیں کہ ”(مکہ) وہ شہر ہے کہ جس دن سے اللہ نے آسمانوں اور زمین کو پیدا کیا۔اسی دن سے اس کو حرمت دی اور اللہ کی یہ حرمت قیامت تک قائم رہے گی “۔ (بخاری ابواب العمرہ، باب لایحل القتال بمکہ)۔

اس کے علاوہ امام ابن کثیر نے بھی ایک حدیث مسند احمد، ترمذی اور نسائی سے نقل کی ہے، اس کو امام ترمذی نے حسن صحیح کہا ہے کہ نبی نے مکہ کے بازار حرورہ میں کھڑے ہو کر فرمایا کہ”اے مکہ تو اللہ تعالی کو ساری زمین سے بہتر اور پیارا ہے۔ اگر میں زبردستی تجھ سے نہ نکالا جاتا تو ہرگز تجھے نہ چھوڑتا“۔

(تفسیر ابن کثیر، آل عمران ، آیت 96)۔

چناچہ رسول اللہ کا فرمان جہاں مندرجہ بالا تحقیق کی حمایت کرتا ہے وہاں آپ کی صداقت کو بھی عیاں کرتا ہے۔ حضور کو کس نے بتایا کہ زمانہ قدیم میں پوری زمین پانی میں ڈوبی ہوئی تھی اور پھر اسی خشکی کے ٹکڑے پر اللہ کا گھر بنایا گیا تھا، جیسا کہ مکہ کی بسالٹ چٹانو ں پر کی گئی تحقیق سے یہ امر ثابت ہو چکا ہے کہ یہ قدیم ترین چٹانیں ہیں۔

پروفیسرحسین کمال الدین ریاض یونیورسیٹی میں شعبہ انجنیرنگ میں پروفیسر تھے۔ انہوں نے اپنی بے مثال تحقیق کے بعد اس امر کا انکشاف کیا تھا کہ مکہ زمین کا مرکز ہے۔انہیں اس حقیقت کا علم اس وقت ہوا جب وہ دنیا کے بڑے شہروں سے قبلہ (مکہ) کی سمت معلوم کرنے کے کام پر مامور تھے۔ اس مقصد کو حاصل کرنے کے لیے انہوں نے ایک چارٹ بنایا۔ اس چارٹ میں ساتوں براعظموں کو مکہ المکرمہ سے فاصلے اور محل وقوع کی بنیاد پر ترتیب دیا۔ پھراپنے کام کو مزید آسان بنانے کے لیے انہوں نے اس چارٹ کو طول بلد اور عرض بلد کے حساب سے تقسیم کرنے کے لیے یکساں خطوط کھینچے۔ پھر ان فاصلوں، مقداروں اور دوسری کئی ضروری چیزوں کو معلوم کرنے کے لیے انہوں نے انتہائی جدید اور پیچیدہ کمپیوٹر سافٹ وئیرز کو استعمال کیا اور آخرکار دوسالہ انتھک محنت کے بعد اپنی نئی دریافت کا انتہائی خوشی سے اعلان کرتے ہوئے کہا کہ ’مکہ‘ہی زمین کامرکز ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ بالکل ممکن ہے کہ ایک ایسا دائرہ بنایا جائے کہ اگر اس کا مرکز مکہ ہو تو اس دائرے کے بارڈرز تما م براعظموں سے باہر واقع ہوں گے اور اسی طرح اس دائرے کا محیط تمام براعظموں کے محیطوں کا احاطہ کر رہا ہو گا۔ (المجلہ العربی۔نمبر 237،اگست 1978)۔

( جاری ہے )

بشکریہ :  التنزیل ڈاٹ کام


متعلقہ تحریریں:

زمین جیسی کھربوں دنیائیں

خوراک کو محفوظ کرنے کے طریقے

خوراک کو محفوظ کرنا

موبائل کی خطرناک شعائوں سے بچنے کا آلہ تیار

بغیر ڈرائیور کی گاڑیوں کی کامیاب آزمائش