• صارفین کی تعداد :
  • 2240
  • 2/5/2011
  • تاريخ :

امامت کے عام معنی (حصّہ نهم)

بسم الله الرحمن الرحیم

جیسا کہ مذکورہ باتوں سے ظاھر هوتا ھے کہ شیعوں نے اپنے احساسات یا ھمدردی کی بنا پر کسی معین شخص کا انتخاب نھیں کیا اور نہ ھی کسی سیاست سے کام لیا بلکہ انھوں نے نص وروایات سے وہ چیزیں حاصل کی ھیں جس میں حیات صحیح اور بناء سلیم  کا ذریعہ پایا جاتا ھے اور وہ اس نظریہ کا دفاع کرتے ھیں جو ایمان، اسلام او راخلاص کی جان ھے اور اس سے ہدف اور شعورِ مصلحت تک پهونچا جا سکتا ھے۔

چنانچہ جو لوگ نص کی ضرورت کا دعویٰ کرتے ھیں ان کی بات کی تائید درج ذیل نکات سے واضح هو جاتی ھے:

 ۱۔ نص کا هونا ،اس انسانی شعور وفطرت کے مطابق ھے جو انسان کے وجود میں موجودھے جس کے ذریعہ وہ اپنے ماورائے غیب (خدا) کے محتاج هونے کی ضرورت کا احساس کرتا ھے کیونکہ تمام امور میں اسی ذات کی طرف رجوع کیا جاتا ھے۔( یعنی اگر ھم امام کو منصوص من اللہ قرار دیں تو ھمارا ربط ھمیشہ خدا سے برقرار رھے گا)

 پس امامت (منصوص من اللہ) ھی وہ ذریعہ ھے جو انسان کو ما ورائے غیب سے متصل کرتی ھے، کیونکہ امامت کے پاس وہ شعورو ادراک اور اطمنان هوتا ھے جو انسان کو راہ ضلالت سے نکال کر راہ ہدایت پر گامزن کردیتا ھے۔

 ۲۔ نص ، اس علم نفس کے قاعدے سے بھی ھم آہنگ ھے جو انسان کے اندر قانون سے سرکشی اور طغیانیت کی روح کو جڑ سے اکھاڑ پھینکتا ھے۔

کیونکہ جب امام خداوند وحدہ لاشریک کی طرف سے بلافصل معین هوگا تو تمام لوگوں کے نزدیک موثق ، عادل، مخلص اور تمام رذائل و برائی سے پاک وپاکیزہ سمجھا جائے گا اور اس امام  کے ذریعہ وہ اسباب جو انسان کے اندر سرکشی اور طغیانیت کے پائے جانے والے اسباب ختم هوجائیں گے۔

۳۔ نص ، اس نظریہ سے بھی ھم آہنگ ھے جس کو علماء کرام دین کے لئے ضروری سمجھتے ھیں کیونکہ اجتماعی زندگی میں روابط کے لئے بہت ضروری چیز ھے جس کی وجہ سے وحدت واتحاد اور استحکام پیدا هوتا ھے۔

لہٰذا امام منصوص ایک عظیم درجہ کانام ھے جو مبداء اعلی اور ایمان بلند درجوںپر فائز هوتاھے۔

لیکن اھل تحقیق اس بات کو جانتے ھیں کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ و آلہ و سلمکی وفات کے وقت بھی خطرناک اور حسّاس حالات تھے اور چونکہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ و سلمان حالات پر مکمل طریقہ سے علم رکھتے تھے اور اپنے بعد هونے والے واقعات سے بھی باخبر تھے، چنانچہ اپنے بعد هونے والے واقعات کی خبر بھی دی اور خداوند عالم نے بعض واقعات کی طرف اشارہ کیا ھے:

<اٴَفَاِنْ مَّاتَ اٴَوْ قُتِلَ اِنْقَلَبْتُمْ عَلٰی اٴَعْقَابِکُمْ >

”اگر (محمد) اپنی موت سے مرجائیں یا مار ڈالے جائیں توتم الٹے پاوٴں (اپنے کفر کی طرف) پلٹ جاؤ گے“پس کیوں پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم نے اپنے بعد کے لئے نص اور وضاحت نھیں فرمائی اور کیوں دوسروں نے اس کام کو انجام دیا؟! (معاذ اللہ) کیا آنحضرت صلی اللہ علیہ و آلہ و سلمدوسروں سے کم درک وفھم رکھتے تھے او ر آپ میں ذمہ داری کا احساس و شعور کم تھا؟!!

بشکریہ صادقین ڈاٹ کام


متعلقہ تحریریں:

امامت کے عام معنی

امامت کے عام معنی ( دوسرا حصّہ)

امامت کے عام معنی ( تیسرا حصّہ)

امامت کے عام معنی (  حصّہ چهارم)

امامت کے عام معنی ( حصّہ پنجم)