• صارفین کی تعداد :
  • 4393
  • 1/10/2011
  • تاريخ :

اسلام اور عدالت اجتماعی  (حصّہ دوّم)

بسم الله الرحمن الرحیم

 ابو عبیدہ کی سرکردگی میں جب اسلامی لشکر اردن کی سر زمین پر پھنچا تو وھاں کے عیسائیوں نے اس مضمون کا خط مسلمانوں کو لکھا :

اے مسلمانو! آپ لوگ ھمارے نزدیک رومیوں سے زیادہ محبوب ھیں اگرچہ رومی ھمارے ھم مذھب ھیں لیکن چونکہ آپ لوگ عادل ، با وفا ، مھربان و نیک ھیں اس لئے ھم لوگ آپ کو چاھتے ھیں۔ رومیوں نے نہ صرف یہ کہ ھم پر تسلط اختیار کیا بلکہ ھمارے گھروں کو بھی تاراج کر دیا ۔

فیلیپ ھٹی ( PHILIPH HITTI)اسپین پر مسلمانوں کے قبضے کا تذکرہ کرتے ھوئے لکھتا ھے :

"اسلامی لشکر جھاں پھنچ جاتا تھا لوگ اس کے لئے آغوش پھیلا دیتے تھے ان کے کھانے پینے کا انتظام کرتے تھے اور اپنی کمین گاھوں کو یکے بعد دیگرے خالی کر دیتے تھے جو لوگ بادشاھوں کے ظلم و ستم سے واقفیت رکھتے ھیں ان کے نزدیک اس کا فلسفہ بھت ھی واضح و آشکار ھے ۔"

 

مسلمان جس ملک کو فتح کرتے تھے وھاں کے لوگوں کو اپنا مذھب چھوڑنے پر مجبور نھیں کرتے تھے ۔اسلام کے اجتماعی نظام نے اقلتیوں کے مذھبی عقیدے کو کامل آزادی دے رکھی تھی ۔ ان کی عبادات اورداخلی زندگی سے اسلام کوئی باز پرس نھیں کرتا تھا۔ مختصر یہ کہ قانونی حق سے اسلام اور غیر اسلام ھر عقیدے والے لوگ برابر کا فائدہ حاصل کرتے ھیں ۔

مسلمانوں سے زکوٰة کے نام سے جو ٹیکس لیا جاتا ھے اس میں عبادت اور مالیات دونوں قسم کے پھلو موجود ھیں ۔ اس کے باو جود اسلام دوسروں سے یہ ٹیکس وصول نھیں کرتا بلکہ ان سے جزیہ وصول کرتا ھے جس میں عبادت یا مذھبی پھلو بالکل نھیں ھے اور یہ صرف اس وجہ سے ھے کہ وہ لوگ اسلامی عبادت پر اپنے کو مجبور نہ سمجھیں۔ غیر مسلم جزیہ دے کر اسلامی حکومت کی پناہ میں آ جاتا ھے اور جتنی بھی سھولتیں مسلمانوں کے لئے ھیں وہ سب دوسروں کےلئے بھی ھیں ۔ اس بنا پر یہ ایک حقیقت ھے کہ اسلامی نظام نہ صرف شخصی اصول کا لحاظ کرتا ھے بلکہ تمام دیگر مذاھب کا بھی قانوناً لحاظ کرتا ھے ۔ حد یہ ھے کہ جنائی، مدنی ، تجارتی امور جو مذھبی عقائد سے ارتباط رکھتے ھیں ان کی بھی با قاعدہ مراعات کرتا ھے تاکہ اقلیتیں ان چیزوں میں بھی کامل آزادی کا احساس کر سیکں جن کا دینی عقیدے سے تعلق ھے ۔

بشکریہ الحج ڈاٹ کام


متعلقہ تحريريں:

امام علی (ع) کی نگاہ میں عدل کی اساسی بنیاد

عدالت تمام انسانی معاشروں کی ضرورت ھے

عدالت علوی

امام علی (ع) کی نگاہ میں اجتماعی عدالت سے متعلق حکومت کی ذمہ داری

عدل