• صارفین کی تعداد :
  • 2478
  • 1/2/2011
  • تاريخ :

امامت کے عام معنی ( تیسرا حصّہ)

بسم الله الرحمن الرحیم

قارئین کرام !    جیسا کہ آپ حضرات نے ملاحظہ فرمایا کہ یہ دونوں لفظ ایک ھی مقصد کی طرف اشارہ کرتے ھیں، اور شاید ”ریاست“ و ”قیادت“ مذکورہ معنی میں سب سے جامع معنی هوں جن پر ان دونوں الفاظ کے معنی متفق ھیں۔

لیکن جب ھم دیکھتے ھیں کہ یہ قیادت وریاست میدان عمل میں کس طرح وقوع پذیر هوئی تو ھم اس سلسلہ میں واضح فرق دیکھتے ھیں اورایک متکلم دوسرے متکلم سے الگ نظریہ پیش کرتا ھے اور اس طرح سے ان دونوں الفاظ کے معنی کرتا ھے کہ ان دونوں میں بہت زیادہ فرق دکھائی دیتا ھے۔

لہٰذا طے یہ هوا کہ امامت کے معنی دینی ریاست کے ھیں جیسا کہ دینی نصوص بھی اس معنی کی طرف اشارہ کرتی ھیں اور خلافت کے معنی حکومت کی ریاست کے ھیں جیسا کہ اس بات پر بھی نصوصِ دینی اشارہ کرتی ھیں۔

چنانچہ شیعہ وسنی محققین کے نزدیک ”امام“ صاحب حقِّ شرعی کو کھا جاتا ھے جبکہ خلیفہ ؛ صاحبِ سلطنت کو کھا جاتا ھے۔  چنانچہ اس لحاظ سے حضرت ابوبکر کی خلافت، سلطنتِ حکومت تھی ، دینی سلطنت نھیں۔

اسی وجہ سے ان دونوں الفاظ کے لئے ایک خاص میدان اور معین دائرہ ھے۔

 اس اختلاف کے باوجود ھمارا یہ عقیدہ ھے کہ یہ دونوں منصب ایک شخص میں جمع هونے چاہئے جیسا کہ مذکورہ نصوص سے بھی یھی نتیجہ نکلتا ھے کیونکہ اسلامی نظریہ کے مطابق دین و سیاست (حکومت) میں جدائی نھیں ھے۔

اور جیسا کہ یورپی ممالک سے یہ نظریہ (  دین کا سیاست جدا هونا) ھم تک پهونچا ھے اور بعض حکومتوں میں ”چرچ “ (گرجا گھر) لوگوں کے عام امور میں دخالت کرتا ھے کیونکہ عیسائی نظام ؛حکومت اور روش حکم کو قبول نھیں کرتی، لیکن ھم مسلمانوں کے لئے شعار کو قبول کرنے میں کوئی بھی عذر نھیں ھے کیونکہ ھمارا دین در حقیقت، رسالت دین اور نظام حکومت ھے۔

لہٰذا ضروری ھے کہ دین وحکومت کی ریاست ایک ھی شخص میں جمع هوں کیونکہ اگر دونوں جداجدا هوں تو پھر نہ ھی نظام دین چل سکتا ھے او رنہ ھی نظام حکومت۔

لیکن مسلمانوں کے درمیان بعض لوگ ایسے بھی ھیں جن کا ماننا یہ ھے کہ امامت جدا ھے ، اور خلافت جدا، اور اس نظریہ کے لئے مسلمانوں کی تاریخ عملی کو دلیل کے طور پر پیش کیا ھے جبکہ مسلمانوں میں امامت ،خلافت سے جدا رھی ھے اور مرجع دینی رئیسِ حکومت کے علاوہ رھا ھے کیونکہ یزید بن معاویہ جو خلیفہ تھا لیکن مسلمانوں کا امام نھیں تھا او رنہ ھی مسلمان، دینی مسائل اور عقائد میں اس کی طرف رجوع کرتے تھے۔

بشکریہ صادقین ڈاٹ کام


متعلقہ تحریریں:

پیغمبر (ص) امامت کو الٰہی منصب سمجھتے ہیں

امامت پر شیعہ نظریہ کی صحت کی دلیلیں

امامت کے سلسلہ میں دو نظریئے

امام کی شناخت کا فلسفہ

امامت کے بارے میں مکتب خلفاء کا نظریہ اور استدلال

مسئلہ امامت فروع دین میں سے ہے نہ کہ اصول دین میں سے

معنائے ولی اور تاٴویل اھل سنت

قرآن اور امامت علی ( ع)

مسئلہ امامت و خلافت

ضرورت وجود امام

امامت کی تعریف