• صارفین کی تعداد :
  • 3757
  • 11/9/2010
  • تاريخ :

اسلام میں تعلیم نسوان پر تاکید

مسلمان خاتون

علم دین اسلام کی بنیادوں میں سے ایک اہم بنیاد ہے۔ علم کی اس سے بڑھ کر کیا اہمیت بیان کی جا سکتی ہے کہ اللہ تبارک و تعالیٰ نے اپنے محبوب اور آخری نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر جب نزول وحی کی ابتدا فرمائی تو پہلا حکم ہی پڑھنے کا نازل فرمایا۔ اس پر تمام ائمہ و مفسرین کا اتفاق ہے کہ نزول وحی کا آغاز سورۃ العلق کی ابتدائی پانچ آیات مبارکہ سے ہوا ہے:

’’(اے حبیب!) اپنے رب کے نام سے (آغاز کرتے ہوئے) پڑھیے جس نے (ہر چیز کو) پیدا فرمایا اس نے انسان کو (رحم مادر میں) جونک کی طرح معلق وجود سے پیدا کیا پڑھیے اور آپ کا رب بڑا ہی کریم ہے جس نے قلم کے ذریعے (لکھنے پڑھنے کا) علم سکھایا جس نے انسان کو (اس کے علاوہ بھی) وہ (کچھ) سکھا دیا جو وہ نہیں جانتا تھا‘‘

اب ان آیات مبارکہ میں جہاں پہلا حکم ہی حصول علم کے prcess کے پہلے مرحلے یعنی پڑھنے کے حکم سے ہوا، وہاں پہلی آیت میں اللہ تعالیٰ کے رب اور خالق ہونے کے بیان کے ساتھ ساتھ علوم کی دو اہم شاخوں ۔ عمرانیات اور تخلیقات ۔ کی طرف اشارہ فرمایا گیا ہے۔ دوسری آیت میں علم حیاتیات؛ تیسری آیت میں علم اخلاقیات کی طرف اشارہ فرماتے ہوئے یہ بات بھی واضح کر دی گئی کہ اسلام کا تصوّر علم بڑا وسیع ہے اور جب اسلام طلب و حصول علم کی بات کرتاہے تو وہ سارے علوم اس میں شامل ہوتے ہیں جو انسانیت کے لیے نفع مند ہیں؛ اور اس سے مراد صرف روایتی مذہبی علوم نہیں۔ قرآن مجید کی متعدد آیات میں زمین و آسمان کی تخلیق میں تدبر و تفکر کی دعوت دی گئی اور یہی تدبر و تفکر جدید سائنس کی بنیاد بنا۔ تاریخ اس بات کی گواہ ہے کہ جدید سائنس، جس پر آج انسانیت ناز کرتی ہے، اس کی صرف بنیاد ہی مسلمانوں نے نہیں رکھی بلکہ وہ اصول و ضوابط اور ایجادات و دریافتیں بھی مسلمانوں نے ہی کی ہیں جنہوں نے سائنس کی ترقی میں اہم ترین کردار اداکیا ہے۔ (چونکہ یہ اصل مضمون نہیں لہٰذا اس کی تفصیل کے خواہش مند شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری کی دو جلدوں پر مشتمل کتاب ’’مقدمہ سیرت الرسول ص‘‘ کا مطالعہ فرمائیں۔) اسلام کے ایک ہزار سالہ عروج کے بعد اس کو درپیش آنے والے زوال کا ایک افسانہ یہ بھی ہے کہ بہت سے واضح اور بنیادی تصورات ۔ جن پر تاریخ میں کبھی ابہام نہ رہا تھا ۔ اس دور میں دھندلائے ہی نہیں بلکہ پراگندہ ہو گئے ہیں۔ ان میں ایک خواتین کا حصول علم ہے۔ آج کے دور میں بعض ایسے مذہبی ذہن موجود ہیں جو عورتوں کے حصول علم کے خلاف ہیں اور اگر خلاف نہیں تو ایسی پابندیوں کے قائل ضرور ہیں کہ جن کی وجہ سے خواتین اور بچیوں کا حصول علم ناممکن ہوجائے۔ حصول علم کے فرض ہونے پر کوئی اختلاف نہیں۔ قرآن مجید میں پانچ سو کے لگ بھگ مقامات پر بلا واسطہ یا بالواسطہ حصول علم کی اہمیت اور فضیلت بیان کی گئی۔ حضور نبی اکرم ص کے فرائض نبوت کا بیان کرتے وقت بھی اللہ تبارک و تعالیٰ نے ارشاد فرمایا۔:

’’اسی طرح ہم نے تمہارے اندر تمہی میں سے (اپنا) رسول بھیجا جو تم پر ہماری آیتیں تلاوت فرماتا ہے اور تمہیں (نفساً و قلباً) پاک صاف کرتا ہے اور تمہیں کتاب کی تعلیم دیتا ہے اور حکمت و دانائی سکھاتا ہے اور تمہیں وہ (اسرار معرفت وحقیقت) سکھاتا ہے جو تم نہ جانتے تھے‘‘

’’وہی ہے جس نے ان پڑھ لوگوں میں انہی میں سے ایک (با عظمت) رسول کو بھیجا وہ ان پر اس کی آیتیں پڑھ کر سناتے ہیں۔ اور ان (کے ظاہر و باطن) کو پاک کرتے ہیں اور انہیں کتاب و حکمت کی تعلیم دیتے ہیں بے شک وہ لوگ ان (کے تشریف لانے) سے پہلے کھلی گمراہی میں تھے‘‘

ان آیات کے بغور مطالعہ سے پتہ چلتاہے کہ آپ ا کے فرائض نبوت: تلاوت آیات، تزکیہ نفس، تعلیم کتاب، تعلیم حکمت اور ابلاغ علم ہیں۔ ان پانچ میں سے چار براہ راست علم سے متعلق ہیں جبکہ پانچواں اور ترتیب میں دوسرا تزکیہ نفس بھی علم کی ایک خاص قسم ہے جسے علم تزکیہ و تصفیہ یا اصطلاحاً تصوف کہا جاتا ہے۔ اب اگر علم کے دروازے خواتین پر بند کر دیے جائیں یا ان کے حصول علم پر بے جا پابندیاں عائد کرنا شروع کر دی جائیں تو پھر وہ کس دین پر عمل کریں گی۔ یا ان کا دین مصطفوی سے کیارابطہ رہ جائے گا۔ کیونکہ جو دین حضور نبی اکرم (ص) لے کر آئے وہ تو سارے کا سارا علم سے عبارت ہے۔

بشکریہ : ڈاکٹر رحیق عباسی


متعلقہ تحریریں :

اہل مغرب کي ايک ظاہري خوبصورتي مگر درحقيقت؟!

خواتين کے بارے ميں اسلام کي واضح، جامع اور کامل نظر

خواتين سے متعلق روايات ميں ظالمانہ فکر و عمل سے مقابلہ

خواتين سے متعلق صحيح اور غلط نظريات

خواتين کے بارے ميں تين قسم کي گفتگو اوراُن کے اثرات

ماں کی عظمت میں شاعری

شوہر داري يعنى شوہر كى نگہداشت اور ديكھ بھال

ماں باپ كى ذمہ داري

لیڈی ہیلتھ ورکر کے مفید مشورے

بچوں کی بات سننے میں ہمیشہ پہل کریں اور انہیں اہمیت دیں