• صارفین کی تعداد :
  • 3434
  • 5/25/2010
  • تاريخ :

شیعوں کا عقیدہٴ توسل اور شفاعت

بسم الله الرحمن الرحیم

شیعہ اثنا عشری عقائد کا مختصر تعارف (حصّہ چهارم)

شیعہ اثنا عشری عقائد کا مختصر تعارف (حصّہ پنجم)

شیعوں کا عقیدہٴ توسل اور شفاعت

1- شیعہ رسول اکرم (ص) اور ان کی آل پاک سے شفاعت طلب کرتے ھیں، اور ان کو خدا کی بارگاہ میں اپنے گناھوں کی مغفرت،  طلب حاجات، اور مریضوں کی شفایابی کیلئے،  وسیلہ قرر دیتے ھیں،  کیونکہ قرآن مجید نے اس بات کو نہ صرف یہ کہ بہترقرار دیا ھے،  بلکہ اس نے اس کی طرف واضح انداز میں دعوت بھی دی ھے :

<وَلَوْاَنَّہُمْ اِذْظَّلَمُوْا اَنَفُسَہُمْ جَاءُ ْوکَ فَاْسْتَغْفَرُوْااللهَ وَاْسْتَغْفَرَلَہُمْ الرَّسُوْلُ لَوَجَدُوْااللهَ تَوَّاْباًرَحِیْماً> (1)

”اور کاش جب ان لوگوں نے اپنے نفس پر ظلم کیا تھا تو آپ کے پاس آتے اور خود بھی اپنے گناھوں کے لیے استغفار کرتے اور رسول بھی ان کے حق میں استغفار کرتا تو یہ خدا کو بڑا ھی توبہ قبول کرنے والا اور مھربان پاتے “۔

اور فرمایا : <وَلَسَوْفَ یُعْطِیْکَ رَبُّکَ فَتَرْضَی> (2)

”اور عنقریب تمھارا پروردگار تمھیں اس قدر عطا کرے گا کہ تم خوش ھوجاوٴ“۔ اس آیت سے مرادمقام شفاعت ھے ۔

یہ بات کیسے معقول ھے کہ ایک جانب رسو(ص)ل اکرم کو خدا گنھگاروں کی شفاعت کیلئے مقام شفاعت اور صاحبان حاجات کیلئے مقام وسیلہ عنایت فرما دے اور دوسری طرف لوگوں کو منع فرمائے کہ ان سے شفاعت طلب نہ کریں؟! یا نبی اکرم (ص)پر حرام قرار د ےدے کہ آپ اس مقام سے کوئی استفادہ نہ کریں ؟!

اور کوئی یہ دعوی نھیں کر سکتا کہ نبی اور ائمہ (ع)  مر چکے ھیں لہٰذا ان سے دعا طلب کرنا مفید نھیں ؟ کیونکہ انبیاء اور خاصان خدا زندہ رہتے ھیں خاص طور سے حضرت محمد مصطفی (ص) جن کے بارے میںخدا نے یہ ارشاد فرمایا :

<وَکَذٰلِکَ جَعَلْنَاکُمْ اُمَّةً وَسَطاً لِتَکُوْنُوْا شُہَداءَ عَلَی النَّاسِ وَیَکُوْنَ الرَّسُوْلُ عَلَیْکُمْ شَہِیْداً> (3)

”اور تحویل قبلہ کی طرح ھم نے تم کو درمیانی امت قرار دیا ھے،  تاکہ تم لوگوں کے اعمال کے گواہ رھو اور پیغمبر تمھارے اعمال کے گواہ رھیں “۔

اس آیت میں” شھی دا ً“کے معنی شاھد اور گواہ ھیں ۔

شیعوں کی محفلوں اور مجلسوں کے مواقع

شیعوں کی حدیث کی بنیادی کتابیں

2- جعفری شیعہ ایسی کتابوں سے استفادہ کرتے ھیں جو احادیث رسول اکرم (ص) اور اھل بیت عصمت و طھارت(ع)  کی روایات پر مشتمل ھیں، جیسے” الکافی“ موٴلفہ ثقة الاسلام شیخ کلینی، ”من لا یحضرہ الفقیہ“ موٴلفہ شیخ صدوق، ”الاستبصار“ اور ”تہذیب“ موٴلفہ شیخ طوسی، ان کے یھاں یہ احادیث کی اھم کتابیں ھیں۔

یہ کتابیں اگرچہ صحیح احادیث پر مشتمل ھیں،  لیکن نہ ان کے موٴلفین و مصنفین اور نہ ھی شیعہ فرقہ ان تمام احادیث کو صحیح قرار دیتا ھے،  یھی وجہ ھے کہ شیعہ فقھا ء ان کی تما م احادیث کو صحیح نھیں جانتے،  بلکہ وہ صرف انھیں احادیث کو قبول کرتے ھیں جو ان کے نزدیک شرائط صحت پر کھری اترتی ھوں، جو علم درایہ، رجال اور قوانین حدیث پر پوری نھیں اترتی ھیں ان کو ترک کردیتے ھیں۔

شیعوں کی اعتقادی، دعائی اور اخلاقی کتابیں

3- اسی طریقہ سے شیعہ( عقائد،  فقہ اور دعا و اخلاق کے سلسلہ میں) دوسری کتابوں سے استفادہ کرتے ھیں،  جن میں ائمہ(ع) سے مختلف قسم کی حدیثیں نقل کی گئی ھیں،  جیسے نہج البلاغہ،  جسے سید رضی (رہ) نے تالیف کی ھے،  اور اس میں امام علی (ع) کے خطبے، خطوط  اور حکمت آمیز مختصر کلمات موجود ھیں، اور اسی طرح امام زین العابدین علی بن الحسین (ع) کا ”رسالہٴ حقوق “ اور ”صحیفہ ٴ سجادیہ“۔

شیعوں کے نزدیک ھر زمانہ کے مسلمانوں کی مشکلات کے دو سبب

4-  شیعہ عقیدہ رکھتے ھیں کہ مسلمانوں کو دور قدیم و جدید میں جن مشکلات اور جانی یا مالی نقصان کا سامنا کرنا پڑا ھے، وہ صرف ان دو چیزوں کا نتیجہ ھیں :

۱۔اھل بیت (ع) کو بھلا دینا جبکہ وہ در حقیقت قیادت کی لیاقت اور صلاحیت رکھتے تھے،  اسی طرح ان کے ارشادات و تعلیمات کو بھلا دینا، بالخصوص قرآن مجید کی تفسیر ان سے ہٹ کر بیان کرنا ۔

۲۔ اسلامی فرقوں اور مذاھب کے درمیان اختلاف،  تفرقہ،  اور لڑائی،  جھگڑے ۔

یھی وجہ ھے کہ شیعہ فرقہ ھمیشہ ملت اسلامیہ کی صفوں کے درمیان وحدت قائم کرنے کی دعوت دیتا رھا ھے، اور تمام لوگوں کی طرف پیار و دوستی اور بھائی چارگی کا ھاتھ بڑھاتاھے۔

حوالہ جات:

(1) سورہ ٴ نساء /۶۴

(2) ضحی، /۵

(3)  سورہ ٴ بقرہ،  آیت۱۴۳