• صارفین کی تعداد :
  • 4211
  • 1/19/2010
  • تاريخ :

مردوں كے فرائض (حصّہ نهم)

پهول

مردوں كے فرائض

مردوں كے فرائض (حصّہ دوّم)

مردوں كے فرائض (حصّہ سوّم)

مردوں كے فرائض (حصّہ چهارم)

مردوں كے فرائض (حصّہ پنجم)

بے فائدہ شكوے شكايات

زندگى ميں مشكلات اور دشوارياں پيش آتى رہتى ہيں _ دنيا ميں كوئي ايسا نہيں جسے كبھى نہ كبھى گردش ايام كا سامنا نہ كرنا پڑا ہو اور وہ سو فيصدراضى و خوش ہو اور اسے كوئي غم نہ ہو _البتہ بعض لوگ اس قدر وسيع القلب ، صابر اور باحوصلہ ہوتے ہيں كہ مشكلات كو نہايت سكون كے ساتھ برداشت كرليتے ہيں _ زمانے كا رونا نہيں روتے صرف ضرورى مواقع پرہى ان كا ذكر كرتے ہيں اور سنجيدگى كے ساتھ مشكلات كو رفع كرنے كے لئے كوشش كرتے ہيں _

باوقار انسان نالہ و فرياد، ہر ايك پر نكتہ چينى كرنے اور ہر ايك سے اپنا دكھرا بيان كرنے سے گريز كرتے ہيں كيونكہ اس كا كوئي فائدہ بھى نہيں اور يہ چيز نفس كى كمزورى كى علامت سمجھى جاتى ہے بلكہ وہ اس بات كو سمجھتے ہيں كہ اپنى پريشانيوں كو بيان كرنے سے ان كے درد كى دوا نہيں ہوجائے گى پس اپنا درد و غم سنا كر دوستوں كى پر لطف محفل كو كيوں درہم برہم كريں اور ان كا وقت برباد كريں ليكن بعض لوگوں ميں اتنا ظرف نہيں ہوتا اور انھيں اپنے نفس پر قابو نہيں رہتا كہ كوئي بات اپنے دل ميں ركھ سكيں انھيں شكوہ شكايات اور نالہ و فغان كرنے كى عادت پڑجاتى ہے _ ہر كسى كے سامنے خواہ موقع محل ہو يا نہ ہو شكايتوں كے دفتر كھول كے بيٹھ جاتے ہيں _ دوستوں كى محفل ميں، جو كہ تفريح اور پر لطف وقت گزارنے كى خاطر سجائي جاتى ہے، عنان سخن كو اپنے ہاتھ ميں لے ليتے ہيں اور پريشانيوں، زمانے كے كج رفتارى، اور چرخ فلك كى شكايتيں كرنے ميں مشغول ہوجاتے ہيں، گويا شيطان كى طرف سے انھيں يہ كام سونپا گيا ہے كہ انس و خوشى كى محفل كو درہم برہم كرديں اور محفل ميں موجود لوگوں كو بھى ان كى پريشانياں ياد لاديں _ يہى وجہ ہے كہ اكثر دوست اس قسم كے شيطان صفت لوگوں كى صحبت سے گريز كرتے ہيں اور جہاں تك ہو سكتا ہے ان سے اپنا دامن بچاتے ہيں _

چونكہ دوسرے لوگ ان كى شكايتيں سننے كے لئے تيار نہيں ہوتے تو اس كى تلافى اپنے گھر والوں سے كرتے ہيں اور اس سلسلے ميں معمولى باتوں كو بھى نظر انداز نہيں كرتے _ كبھى چيزوں كى مہنگائي كا گلہ كرتے ہيں كبھى ٹيكسيوں كے خراب سسٹم كى اور بسوں ميں زيادہ مسافروں كو سواركر لينے كى شكايت كرتے ہيں تو كبھى دوستوں كى بدسلوكيوں يا ساتھيوں كى رقابتوں اور ركاوٹوں يا باس كى سخت گيرى اور بے انصافيوں كا رونا روتے ہيں _ كبھى بازار كے ماندہ پڑنے يا خراب گاہكوں كا، كبھى بيماريوں اور ڈاكٹروں كى اونچى فيسوں كا يا اچھے ڈاكٹروں كى كمى كا ماتم كرتے ہيں _ اس قسم كے افراد چونكہ قنوطى ہوتے ہيں اور دنيا ميں انھيں صرف برائياں ہى نظر آتى ہيں _ معمولى معمولى ناگوار باتوں سے متاثر ہو كر شكوہ كيا كرتے ہيں اور گھر والوں كا بھى سكون و چين غارت كرديتے ہيں _ ان بيچاروں كے لئے تو كوئي راہ فرار بھى نہيں ہے بس جلے جائيں اور حئے جائيں _

برادر محترم اس قسم كى باتوں اور نالہ و زاريوں سے سوائے پريشانى كے كيا حاصل ؟ يہ كس درد كى دوا كرتى ہيں؟ كيوں ايك برى اور بے سود عادت كے سبب اپنے خاندان والوں كى پريشانى ميں اضافہ كرتے ہيں؟ آپ كى بيوى صبح سے رات تك گھر ميں كتنى زحمتيں اٹھاتى ہے اسے بھى گوناگوں مشكلات سے دوچار ہونا پڑتا ہے _ گھر كے كاموں كى كثرت اور بچوں كے ہنگاموں نے اس كے اعصاب كو تھكاديا ہے _

آپ كے بچے بھى اسكول سے يا اپنے كام پر سے تھكے ہارے گھر آئے ہيں سبھى آپ سے اس بات كى توقع ركھتے ہيں كہ آپ گھر آئيں گے تو اپنى خلوص گفتگو سے سب كے دلوں كو خوش كرديں گے _ سچ كہئے گا كيا يہى انصاف ہے كہ ان كى دلجوئي كرنے كے بجائے آپ ان كے لئے شكوہ و شكايات كا تحفہ لے كر آئيں ؟

كيوں انس و محبت كے مركز اور اپنى آرام و آسائش كو ايسے سلگتے ہوئے جہنّم ميں تبديل كرنے پر تلے ہوئے ہيں كہ جس كے ہر گوشے سے نالہ و  فرياد اور آہ و زارى كى صدائيں بلند ہوتى ہيں؟ اگر زندگى كے مخارج زيادہ ہيں يا دوسرے لوگ ناروا سلوك كرتے ہيں يا كچھ اور مشكلات درپيش ہيں تو اس ميں آپ كے بيوى بچوں كا كيا قصور ہے ؟ اگر آپ كا كاروبار ماندہ چل رہا ہے، يا ٹھپ ہوگيا ہے وہ لوگ كيا كريں؟

آپ كى يہ ضرر سال عادت جو كسى مشكل كو حل كرنے ميں معاون ثابت نہيں ہوسكتى، آپ كے گھر والوں كو، گھر زندگى اور آپ كى صورت سے بيزار بنادے گى، بدمزگى اور رنجيدہ دلى كے ساتھ جو كھانا كھايا جائے گا اس كا بھلا كيا اثر ہوگا ؟ بس سب زہر ماركرليں گے _

آپ كے بيوى بچے آپ كے دائمى شر سے بچنے كى خاطر، گھر سے فرار اختيار كرنے كى كوشش كريں گے بہت ممكن ہے فتنہ و فساد اور بدعنوانيوں كے رنگين جالوں ميں پھنس جائيں _ اس كے علاوہ مختلف بيماريوں خصوصاً اعصابى امراض ميں ہميشہ گرفتار رہيں _

كيا يہ بہتر نہ ہوگا كہ بردبارى، متانت و سنجيدگى، اعلى ظرفى اور عقلمندى سے كام ليں؟ جب آپ گھر كے لئے روانہ ہوں تو آلام و مصائب اور تلخيوں كى وقتى طور پر فراموش كر ديجئے اور ہنستے مسكراتے خوش و خرم گھر آئیے جب تك گھر ميں رہئے اچھے اور خوشگورا موڈ ميں رہئے _ گھر كے ماحول كو ٹھيك ركھئے زمانے كى شكايتں اور دردل بيان كرے نہ بيٹھ جايئے اور اپنے گھر والوں كو رنجيدہ و افسردہ نہ كيجئے اچھى اچھى باتيں كيجئے خود بھى ہنسئے اور دوسروں كو بھى ہنسائیے خوشگوار ماحول ميں سب مل كر كھانا كھايئے اور محبت بھرے پر سكون ماحول سے فرحت حاصل كيجئے اور زندگى كى جد و جہد ميں سرگرم عمل رہنے كے لئے اپنے دل و دماغ كو تر و تازہ كيجئے _

اسلام ميں بھى بردبارى سے كام لينے اور آہ و زارى اور شكوہ شكايات سے اجتناب كو ايك اچھى عادت ماناگيا ہے اور اس كے لئے جزا معين كى گئي ہے _

حضرت على عليہ السلام فرماتے ہيں : جب كسى مسلمان پر كوئي مصيت پڑ جائے تو لوگوں سے خدا كى شكايت نہ كرے بلكہ خدا سے، كہ جس كے ہاتھ ميں تمام مشكلات كو حل كرنے كى كنجى ہے، شكايت كرے _ (1)

حضرت على (ع) كا يہ بھى ارشاد ہے كہ : توريت ميں لكھا ہے كہ جو شخص اپنى مصيبتوں كى شكايت كرتا ہے وہ در اصل خدا كى شكايت كرتا ہے _ (2)

پيغمبر اكرم (ص) فرماتے ہيں: كسى شخص پر جسمانى يا مالى اعتبار سے كوئي مصيبت آپڑے اور وہ لوگوں سے اس كى شكايت نہ كرے تو خدا پر لازم ہے كہ اس كے گناہوں كو معاف كردے _ (3)

حوالہ جات:

1_بحارالانوار ج 72 ص 326

2_بحارالانوار ج 72 ص 196

3_مجمع الزوائد ج 3 ص 331

نام كتاب  ازدواجى زندگے كے اصول يا خاندان كا اخلاق
مصنّف حجة الاسلام و المسلمين ابراہيم اميني  
ترجمہ

 محترمہ عندليب زہرا كامون پوري  

كتابت سيد قلبى حسين رضوى كشميري  
ناشر 

 سازمان تبليغات اسلامى روابط بين الملل  

تہيہ و تنظيم 

شعبہ اردو۔ سازمان تبليغات اسلامي  

تاريخ

 جمادى الثانى سنہ 1410 ھ