عقلمند نوکر
ايک بادشاہ نے اپنے تمام وفادار خادموں کو کھانے کي دعوت پر مدعو کيا، جب دستر خوان بچھايا گيا اور بادشاہ اپنے تمام تر جاہ و جلال سے انکے سامنے آ کر بيٹھا۔ اسي دوران خادم ايک تھالي ميں سالن لے کر آيا بادشاہ کے رعب و دبدبے کي وجہ سے اس پر کپکپي طاري ہوگئي جس کي وجہ سے تھوڑا سا سالن چھلک کر بادشاہ کے کپڑوں پر بھي گر گيا۔ بادشاہ نے اسکي طرف تيز نظر سے ديکھا اور اسکي گردن اڑانے کا حکم دے ديا۔
جب خادم نے يہ حکم سننا تو پوري تھال بادشاہ کے سر پر الٹ دي بادشاہ نے زيادہ غضبناک ہو کر کہا گستاخ يہ کيا حرکت کي تم نے؟کہنے لگا بادشاہ سلامت ميں نے توآپ کے اکرام اور آپ کو اس عار سے بجانے کيلئے کيا ہے جو لوگ آپ کي طرف منسوب کرينگے جب وہ ميرا جرم جسکي وجہ سے مجھے قتل کيا جارہا ہے سنيں گے اور کہيں گے۔
کہ ايک غلام کي اتني سي غلطي اور اسکي اتني بڑي سزا غلطي بھي کيسي جو بغير قصد کے ہوئی ۔ پھر تو آپ کو ظالم و جابر کا لقب ديں گے۔اسي وجہ سے ميں نے آپ پر سالن ڈال ديا، کہ جب وہ ميري غلطي سنيں تو آپ کو ميرے قتل کي وجہ سے ملامت نہ کرسکيں ، يہ سن کر بادشاہ نے اپنا سر جھکا ليا اور کہا۔ اے بري حرکت کرکے اچھا عذر پيش کرنے والے ہم تمہاري بري حرکت اور اس بھاري جرم کو تمہارے اچھے عذر کے بدلے معاف کيا اور تمہيں اللہ کے واسطے آزاد کيا۔
پیشکش : شعبۂ تحریر و پیشکش تبیان
متعلقہ تحریریں:
نیم حکیم خطرۂ جاں
پياسا کوا
بن بلائے مھمان
بچو! سلام کرنا مت بھولنا
نيت کا فرق