• صارفین کی تعداد :
  • 1702
  • 8/11/2009
  • تاريخ :

ایران اور چین میں فسادات کی اصل وجہ

ایران اور چین میں فسادات کی اصل وجہ

 اس لئے یہاں لڑائی جھگڑے اور قتل و غارت نہ ہونے کے برابر ہے۔ دوسری خوبی یہ ہے کہ یہ دونوں ممالک جارحیت پسند نہیں۔ جو ملک جارحیت پسند نہیں ہوتے وہاں اسلحہ کی ریل پیل نہیں ہوتی اور وہ ملک پر امن رہتے ہیں۔ امریکہ' اسرائیل' بھارت' برطانیہ سے روس تک جس ملک نے بھی جارحیت کا ارتکاب کیا، ردعمل میں اسلحہ اس ملک میں عام ہو گیا، جب اسلحہ عام ہوا  تو امن جاتا رہا۔

آج جو ممالک دہشت گردی کا دن رات رونا روتے ہیں یہ جارحیت کے مرتکب رہے ہیں لہٰذا انہیں دہشت گردی مکافات عمل میں ملی ہے۔ جارحیت کا ارتکاب دہشت گردی کو جنم دیتا ہے یہ صدیوں کا تاریخی سچ ہے اور مسلمہ اصول ہے صدیوں کے سچ اور مسلمہ اصول کبھی جھٹلائے نہیں جاتے ان کی حقیقت ہوتی ہے جس طرح یہ حقیقت ہے ویسی ہی یہ بھی حقیقت ہے کہ جو ملک جارحیت پسند نہیں ہوتے وہ پر امن ہوتے ہیں ۔ جارحیت پسندی اسلحے کو پھیلانے کا سبب بنتی ہے اور جو ملک پر امن ہوتے ہیں وہاں اسلحہ عام نہیں ہوتا ۔ کل تک یہ بھی صدیوں کا سچ تھا اور یہ مسلمہ اصول تھا مگر جب سے ایران میں الیکشن کے بعد فسادات شروع ہوئے اور چین کے مسلم اکثریتی صوبے سنکیانگ میں فرقہ وارانہ فسادات پھوٹ پڑے تو یہ اصول ،یہ نظریہ بے معنی سا ہو کر رہ گیا ہے۔ مانا کہ دنیا کا کوئی اصول کلی نہیں ہوتا 'ہر اصول کہیں نہ کہیں جا کر ٹوٹ جاتا ہے ، ہر نظریہ کہیں نہ کہیں جا کر ختم ہو جاتا ہے اس لحاظ سے ہم جارحیت پسندی اور امن پسندی کے نظریئے کو بھی کلی نہیں مانتے مگر کیا کیا جائے کہ صدیوں کے سچ لمحوں میں جھٹلائے بھی نہیں جا سکتے ۔ یہ کیسے تسلیم کر لیا جائے کہ وہ چین جہاں عام افراد کے پاس بندوق تک نہیں اور وہ ایران جس کا نامی گرامی ڈاکو بھی چاقو چھری استعمال کرے وہاں اتنی سرعت سے فسادات پھوٹ پڑیں اور آن کی آن میں اموات کی شرح سینکڑوں میں چلی جائے اس خلاف روایت معاملے کو ٹھنڈے پیٹوں کیسے ہضم کر لیا جائے۔

ایران اور چین

نابغہ روز گار ذہانت رہی ایک طرف ..عام فرد کی عقل عام بھی اس انہونی کو تسلیم نہیں کرسکتی کہ ایسا کیوں ہوا۔ یہ دیکھنے کے لئے ہم چین چلتے ہیں ۔ ساری دنیا اس وقت دہشت گردی کی زد میں ہے یہ دہشت گردی سپر پاور کے سر کا بھوت بنی ہوئی ہے جس نے سپر پاور کا چین سکون سب برباد کر دیا ہے اور دنیا کا اگلا سپر پاور بننے والا چین سکون میں ہے ۔ رقبے میں پورے یورپ کے برابر چین کواس دہشت گردی( جس نے ساری دنیا کو اپنی لپیٹ میں لیا ہوا ہے ) سے کوئی پریشانی نہیں اس دہشت گردی کی وجہ سے ڈیڑھ ارب آبادی کے چین میں کبھی کوئی پٹاخہ تک نہیں پھٹا ،روس کو امریکا نے توڑا، دنیا کی اس سب سے بڑی دشمنی کے باوجود محض دہشت گردی کے جس خوف نے روس کو امریکا سے معاہدہ کرنے پر مجبور کر دیا، وہ دہشت گردی چین کے لئے خطرہ کیوں نہیں ،یہی خطرہ تو چین کے ذہن میں ڈالنا مقصود تھا۔ یہ بات چین کے کان میں ڈالنے کی کوئی راہ دکھلائی نہ دی ،چین میں بسنے والے کروڑوں مسلمانوں نے مذہب پر پابندی قبو ل کر لی مگر اف تک نہ کی، سازش کا کوئی راستہ نہ بچا ،رقبے میں پاکستان سے بڑے سنکیانگ میں فسادات کے لئے مسئلہ جو کھڑا کیا گیا وہ کیا تھا اصل النسل مقامی چینی اور غیر مقامی چینی کا تھا۔ جہاں کوئی چال کامیاب نہ ہو تو استعمار کا سب سے بڑا ہتھیار قومیت کا ہی تو ہوتا ہے سو یہ قومیت ایک جھوٹے انٹرنیٹ پیغام سے اتنی پھیلی کہ آج ہم چین کے لاکھ دوست سہی اس کے مسلمانوں پر روا رکھے مظالم کی حمایت نہیں کرسکتے ۔

عالم اسلام کے دل میں یہ چین کے متعلق پہلی بدگمانی ہے جو استعمار پیدا کرنے میں کامیاب ہو گیا ہے اور چین کے دل میں یہ بدگمانی جڑ پکڑگئی کہ ہو نہ ہو چین کو خطرہ اسلام سے ہی ہے۔ چین کے لئے بھی کسی ایسی دوسری القاعدہ کے خطرے کو باور کروا دیا گیا ہے جس کا سرے سے وجود ہی نہیں۔ رہی بات ایران کی تو ایران کا داخلی ڈھانچہ اتنا مضبوط تھا کہ دنیا کی بدنام زمانہ خفیہ ایجنسیاں اس کے ایٹمی پروگرام کا سراغ نہ لگا سکیں، نہ ہی اس کے نظام میں نقب لگا کر کوئی معلومات حاصل کرسکیں ،علیحدگی پسندی کو بھی ہوا نہ دی جا سکتی تھی، سنی شیعہ تنازع پیدا نہ کیا جا سکتا تھا کہ وہاں سنیوں کی تعداد کم ہے ،بس ایران کی ایک ہی کمزوری بنیاد پرست اور اصلاح پسند کی تقسیم تھی ۔ یہ ہتھیار بھی کل تک موثر نہ تھا مگر جب داخلی جاسوسی ممکن نہ ہو تو جدید جاسوسی کا انداز یہ ہے کہ پالیسی سازوں کی سوچ ہی بدل ڈالو' میر حسین موسوی کو یہ نہیں کہاجا سکتا کہ وہ محب وطن نہیں ،کسی محب وطن سے ملک کے خلاف کھلی ملک دشمنی کا کام نہیں لیا جا سکتا ،ایسے موقعوں پر حب الوطنی کی آڑ میں چند باتیں کانوں میں ڈالی جاتی ہیں، اصلاح پسندوں کا بھی ایک بڑا حلقہ ہے پس ان کے بھلے کی بات ان کے کان میں ڈالی گئی ہے تو اس کا نتیجہ دھاندلی کے الزام سے ہوتا ہوا فسادات پر منتج ہوا۔

ایران اور چین

چین کے معاملے پر ایسٹ ترکستان موومنٹ(ایتم) کا یہ موقف ہے کہ چین نے مذہب پر ناروا پابندیاں عائد کررکھی ہیں۔ شعائر اسلام ' نماز روزے اور جمعہ کے اجتماع تک سب خلاف قانون ہیں ان کے اس موقف کو کوئی مسلمان رد نہیں کرسکتا مگر ایتم حضور صلی اللہ علیہ والہ وسلم کے مکی دور کو بھی یاد رکھے کہ اس مکی دور میں اسلام تیزی سے پھیلا ہے چین میں کروڑوں مسلمان آباد ہیں اور چینیوں میں اسلام ان پابندیوں کے باوجود تیزی سے پھیل رہا ہے یہ پابندیوں کا اثر ہے ،پابندی تجسس پیدا کرتی ہے اور تجسس انہیں اسلام کی راہ دکھلاتا ہے چین کے کروڑوں مسلمانوں کے علاوہ عالم اسلام کا مفاد اس وقت یہ کہ جب ایک سپرپاور دشمن ہو تو مستقبل کی سپرپاور کو مفت میں دشمن بنا لینا دانش مندی نہیں ۔ ایتم کے علاوہ عالم اسلام کا کوئی فرد چین سے متصادم ہونے کا حامی نہیں ۔

ایران کے معاملے میں سعودی عرب سے متعلق خبر پروپیگنڈا بھی تسلیم کر لی جائے تو سعودی عرب کی جانب سے تردید نہیں آئی کہ وہ ایران پر حملے میں اسرائیل کو فضائی راہداری دینے کے لئے تیار نہیں۔ مانا کہ سعودی عرب یا عرب ممالک کے ایران سے لاکھ فکری اختلافات ہونگے مگر سچ کو جھٹلایا نہیں جا سکتا کہ دودرجن کے قریب عرب ممالک میں اسرائیل کو دندان شکن جواب دینے والا کوئی ملک نہیں۔ اگر اسرائیل کو پوری دنیا میں کسی سے خوف ہے تو وہ ایران ہے۔ اسرائیل کا ایران سے یہ خوف عرب ممالک کی ایک ڈھال ہے۔ جنگ میں ڈھال اگر مخالف کی بھی ہو ڈھال ڈھال ہوتی ہے اسے پامال نہیں کیا جاتا۔امن پسندی کا اصول ٹوٹا نہیں اسے توڑا جا رہا ہے اور چین 'ایران کو امن پسندی کی سزا دی جا رہی ہے اور کچھ نہیں۔

تحریر :  زبیر احمد ظہیر