• صارفین کی تعداد :
  • 4704
  • 7/5/2009
  • تاريخ :

مغربي عورت، مرد کي نفساني خواہشات کي تسکين کا وسيلہ

مغربي عورت

تاريخ ميں سب جگہ عورت پر ظلم ہوا ہے ليکن بڑے پيمانے پر ہونے والا يہ ظلم مثلاً ماضي قريب ميں ہونے والا ظلم دراصل مغربي تمدن کا نتيجہ ہے۔ اُنہوں نے عورت کو مرد کي شہوت کي تکميل کے ليے ايک وسيلے کي حيثيت سے متعارف کرايا ہے اور اسے آزادي نسواں کا نام ديا ہے! حالانکہ يہ عورت سے جنسي لذت حاصل کرنے والے آوارہ اور ہر قيد و شرط سے آزاد مردوں کي آزادي ہے نہ کہ عورتوں کي۔

مغرب نے نہ صرف اقتصادو صنعت اور اس جيسے ديگر شعبوں ميں بلکہ ہنر وادب ميں بھي عورت کو اپني ہوس اور ظلم و ستم کا نشانہ بنايا ہے۔ آپ آج مغرب کي کہانيوں ، ناولوں ، مصوّري و نقاشي اور مختلف قسم کے ہنري کاموں کو ملاحظہ کيجيے تو آپ مشاہدہ کريں کہ يہ لوگ عورت ذات کو کس نگاہ و زاويے سے ديکھتے ہيں؟ کيا اِس نظر و زاويے ميں عورت ميں موجود قيمتي اقدار و صفات (اور استعداد ولياقت) پر توجہ دي جاتي ہے؟ کيا عورت سے متعلق يورپي و مغربي طرز فکر ميں عورت ميں خداوند عالم کي طرف سے وديعت کيے گئے نرم و لطيف جذبات، احساسات اور مہرباني و محبت پر کہ جس ميں ماں کي ممتا و پيار اور بچوں کي حفاظت و تربيت شامل ہے، توجہ دي جاتي ہے يا اُس کے شہوتي اور جنسي پہلو اور خود اُن کي تعبير اور اصطلاح کے مطابق عورت کے عشقي پہلو پر ؟ (اُن کي يہ تعبير سراسر غلط ہے اس ليے کہ يہ شہوت پرستي ہے نہ کہ عشق )۔ انہوں نے عورت کي اس طرح پرورش کي، يعني جب بھي اورکوئي بھي چاہے اُسے استعمال کرے اور اسے ايک ايسا مزدور بنادے جو کم طلب اور ارزاں قيمت ہو۔

 

کتاب کا نام  عورت، گوہر ہستي
تحریر حضرت آيت اللہ العظميٰ امام سيد علي حسيني خامنہ اي دامت برکاتہ
ترجمہ سيد صادق رضا تقوي
پیشکش شعبۂ تحریر  و پیشکش تبیان

 


متعلقہ تحریریں :

اسلامی نظام  حقوق نسواں کے تحفظ کا ضامن

حقوق نسواں اور بیچاری خواتین