• صارفین کی تعداد :
  • 4770
  • 6/28/2009
  • تاريخ :

امام زمان علیہ السلام کی علمی حوالے سے طولانی عمر

یا حجة بن الحسن العسگری

(۱)آپ کے وجود مقدس پر تاریخی قطعی گواہی:

ہم نے بہت سے لوگوں کو اگرچہ اپنی آنکھوں سے نہیں دیکھا لیکن ان کے وجود پر یقین رکھتے ہیں مثلا ہم حضرت ابراھیم ، حضرت موسیٰ ، حضرت عیسیٰ، اور حبیب خدا حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ جیسے اولوالعزم انبیاء بلکہ تمام انبیاء کو اپنی آنکھوں سے نہیں دیکھا لیکن ہم ان کے وجود کامل پر یقین ہے، اسی طرح دنیا کے مشہور علماء سقراط، افلاطون، ارسطو، اور پاستور وغیرہ کو نہیں دیکھا لیکن ہمیں ان کے وجود پر بھی یقین ہے، ہمارے یقین کی وجہ کیا ہے؟ کہ تاریخ میں ان کا ذکر آیا ہے ، چند مورخین نے ان کے بارے میں لکھا ہے جبکہ امام زمان بقیۃ اللہ الاعظم عجل اللہ تعالی فرجہ الشریف کہ جن کے وجود مقدس کی ۳۰۰ سے زیادہ بلکہ ایسے پانچ سو مورخین نے گواہی دی ہے کہ جو سب کے سب علم تقوی اور حدیث کے حوالے سے ممتاز شخصیات تھیں تو اس دعوے کے ثبوت کے لئے یہ دلیل آیا کافی نہیں ہے؟

اس کے علاوہ اہل سنت کے بیس دانشور اور علماء نے اپنی علم رجال کی کتابوں میں اسم محمد کے ساتھ امام زمانہ کا نام بھی لکھا ہے اور ان کے حالات زندگی پر بہت سی کتابیں تحریرکی ہیں جس طرح کہ سبط ابن جوزی نے تذکرۃ الخواص میں ، ابن صباغ مالکی نے فصول مھمہ میں، یوسف گنجی شافعی نے البیان میں، صاحب ینابیع المودۃ نے ،ابن خلکان نے اپنی تاریخ میں اور فرید وجدی نے دائرۃ المعارف میں اسی طرح دیگر بہت سے علماء نے اس حد تک آپ کے بارے میں تذکرہ کیا کہ آپ کے حالات زندگی تواتر کی حد تک پہنچ گئے ہیں کہ جن کے بارے میں کسی قسم کے شک و تردید کی گنجائش نہیں ہے۔

(۲)علم طبیعات کے ماہرین یہ ثابت کرچکے ہیں کہ مخلوقات کی ہر زندہ قسم کی طبعی عمر اس کےافراد کی معمولا کامل عمر کے سات یا تیرہ برابر ہے تو اس صورت میں اگر سات والے نظریہ کو اختیار کریں تو انسان کی طبعی عمر ۲۸۰ سال ہوگی اس کے علاوہ ماہرین کے نزدیک اگر طبعی اصولوں کی رعایت کی جائے اور غذا کی مقدار اور کیفیت کا مخصوص انداز میں خیال رکھا جائے تو عمر کی یہ مدت بڑھائی جاسکتی ہے اس کی بہت سی مثالیں ہیں مثلا شہد کی مکھی معمولا چار یا پانچ ماہ سے زیادہ عمر نہیں ہوتی حالانکہ ان کی ملکہ جو کہ ان کے چھتے میں رہتی ہے اور وہاں سے غذا لیتی ہے تقریبا آٹھ سال زندہ رہتی ہے ۔

ڈاکٹر جارج ژرژکلبی کہ جو جرمن کی ھال یونیورسٹی کے استاد ہیں، اس نے پانی پر نشو ونما پانے والی ایک بوٹی کہ جس کا نام ساپرولینامکستا ہے، اور اس کی عمر دو ہفتے سے زیادہ نہیں ہے ، اس پر تجربہ کیا اور اس کی خاص حالت میں پرورش کی اس کی عمر کو چھ سال تک بڑھایا گویا وہ اپنی معمولی عمر سے ۱۵۶گنا بڑھ گئی اگر اسی اصول کو انسانی عمر میں لائیں اور انسان کی معمول کی عمر ۷۰سال فرض کریں اس تو قانون کے مطابق انسان کی عمر دس ہزار نو سو بیس سال (۱۰۹۲۰)تک بڑھائی جا سکتی ہے، اب یہاں امام زمان کی عمر شریف کا مقابلہ کریں تو ہم دیکھتے ہیں کہ آپ ۲۵۵ ھجری قمری میں پیدا ہوئے اور اب جب کہ ۱۴۲۴ہجری قمری ہے یعنی ۱۲۶۹سال فقط آپ کی عمر ہے ۔

تو ہم دیکھتے ہیں کہ ایسی طولانی عمریں جو پہلے بھی واقع ہوئیں ہیں جیسا کہ شروع میں ہم نے اشارہ کیا بعض انبیاء کی عمریں طولانی ہیں۔

یہاں تک کہ شیطان جو کہ شرور میں سے ہے اس کی بھی عمر طولانی ہے اسی طرح تاریخ میں آیا ہے حضرت لقمان کی عمر چار ہزار سال تھی ، ایک اخباری رپورٹ کے مطابق ماڈاکاسکار کے جزیرہ میں ایک ایسی مچھلی ملی ہے کہ جس کی عمر کے بارے میں چار سو ملین سال کا اندازہ لگایا گیا ہے، اگرچہ یہ بات بعض کی نظروں میں عجیب ہو لیکن جب ہم قرآن کی اس آیت کو دیکھتے ہیں تو عجیب محسوس نہیں ہوتا کہ جب اللہ تعالی نے حضرت یونس نبی کے بارے میں فرمایا ولولا ان کان من المسبحین للبث فی بطنہ الی یوم یبعثون یعنی اگر یونس اللہ کی تسبیح کرنے والوں میں سے نہ ہوتے تو قیامت تک شکم ماھی میں رہتے۔

https://www.mahdawiat.com


متعلقہ تحریریں:

امام مہدی (عج) قرآن مجید میں

قرآن اور حضرت امام زمانہ(عج) علیہ السلام

اھل بیت علیھم السلام  سے محبت محبوبان الہی سے محبت ہے