• صارفین کی تعداد :
  • 3613
  • 6/29/2009
  • تاريخ :

وفات و مرقد کلینی

شیخ کلینی کا مقبره
ثقۃ الاسلام کلینی ۔۔۔ دنیائے علم کا چشم و چراغ، شیعیت اور بغداد کے تمام علماء کا سند افتخار اور عظیم الشان محدث۔۔ عقل و خرد پسند مکتب اہل بیت عصمت و طہارت کی رونق، تصنیف و تالیف میں بے حد رنج و مشقت جھیلنے کے بعد آخر کار ۳۲۸ ھ یا۳۲۹ ھجری میں کہ جو امام زمانہ (ع) کی غیبت کبریٰ کا آغاز ہے شہر بغداد میں اس دنیائے فانی سے اپنی آنکھیں بند کر لیتے ہیں اور آپ کی بلند پرواز روح جنت الفردوس کی طرف پرواز کر جاتی ہے آپ کی ابدی آرام گاہ آج بغداد میں دریائے دجلہ کے قدیمی پل کے کنارے بڑی معروف اور مسلمانوں کی زیارت گاہ بنی ہوئی ہے (کلینی کی تاریخ ولادت معلوم نہیں ہے)

شیخ طوسی نے اپنی کتاب الفہرست میں کلینی کی وفات ۳۲۸ ھ ثبت کی ہے لیکن نجاشی نے الرجال میں اور خود شیخ طوسی نے اپنی دوسری کتاب الرجال میں ۔۔ دونوں کتابیں الفہرست کے بعد لکھی گئی ہیں۔۔۔ صراحت سے بیان کیا ہے کہ کلینی نے ۳۲۹ ھجری میں وفات پائی ہے ہم بھی اسی تاریخ کو معتبر مانتے ہیں اسی سال جناب شیخ اجل ابوالحسن صیمری امام زمان(ع) کے چوتھے اور آخری نائب خاص بھی وفات پاگئے اور ان کی رحلت کے بعد امام زمانہ(ع) کی غیبت کبریٰ کے دور کا آغاز ہوا۔

اور شیعہ معاشرہ ایک خاص قسم کی ہیجانی حالت سے روبرو ہوا لیکن کتاب الکافی جیسی ستارے کے مانند چمکتی ہوئی کتاب کا وجود شیعوں کی امید کے تاریک شبستان کو منور کئے ہوئے ہے تا کہ بعد کے علماء و دانشمندان شیخ کلینی کےکام کو وسعت اور عمومیت بخشیں اور آثار اہل بیت عصمت طہارت(ع) کی نور افشانی کریں۔

https://www.kulayni.com


متعلقہ تحریریں:

محمد بن یعقوب بن اسحاق کلینی رازی (حصّہ سوّم)

دنیائے اسلام میں کلینی کا مقام ( حصّہ دوّم)