• صارفین کی تعداد :
  • 6007
  • 5/26/2009
  • تاريخ :

حساب،الجبرا،جیومیٹری

حساب

حساب، الجبرا اور جیومیٹری کے میدان میں الخوارزمی مؤسسینِ علم میں سے ایک ہے۔ حساب میں algorism یا algorithm کا لفظ الخوارزمی (al-Khwarizimi) کے نام سے ہی ماخوذ ہے۔ اُن کی کتاب "الجبر و المقابلہ" کا بارہویں صدی عیسوی میں عربی سے لاطینی زبان میں ترجمہ کیا گیا۔ یہ کتاب سولہویں صدی عیسوی تک یورپ کی یونیورسٹیوں میں بنیادی نصابی کتاب (textbook) کے طور پر پڑھائی جاتی رہی اور اُسی سے عالمِ مغرب میں الجبرا متعارف ہوا۔ اُس کتاب میں تفرّق کے معکوس (integration) اور مساوات (equation) کی آٹھ سو سے زائد مثالیں دِی گئی تھیں۔ مستزاد یہ کہ یورپ میں trigonometrical functions کا علم  البتانی کی تصانیف کے ذریعے اور tangents کا علم  ابوالوفا  کی تصانیف کے ذریعے پہنچا۔

اسی طرح صفر (zero) کا تصوّر مغرب میں متعارف ہونے سے کم از کم 250 سال قبل عرب مسلمانوں میں متعارف تھا۔

 ابو الوفاء، الکندی، ثابت بن القرّاء، الفارابی، عمرخیام، نصیرالدین طوسی، ابن البناء المراکشی، ابنِ حمزہ المغربی، ابوالکامل المصری اور اِبراہیم بن سنان وغیرہ کی خدمات arithmetic، algebra، geometry اور trigonometry وغیرہ میں تأسیسی حیثیت کی حامل ہیں۔ حتیٰ کہ اِن مسلمان ماہرین نے باقاعدہ اُصولوں کے ذریعے optics اور mechanics کو بھی خوب ترقی دِی۔ یہ بات بھی قابلِ ذِکر ہے کہ  المراکشی نے mathematics کی مختلف شاخوں پر 70 کتابیں تصنیف کی تھیں, جو بعد اَزاں اِس علم کا اَساسی سرمایہ بنیں۔ الغرض مسلم ماہرین نے علمِ ریاضی کو یونانیوں سے بہت آگے پہنچا دیا اور یہی اِسلامی کام جدید mathematics کی بنیاد بنا۔

تحریر : ڈاکٹر علامہ طاہرالقادری


متعلقہ تحریریں:

لیپ ٹاپ کی دنیا میں نئی جدت، نوٹ بک

خود سے ملتے جلتے چہرے اپنے اپنے لگتے ہیں