• صارفین کی تعداد :
  • 4479
  • 5/25/2009
  • تاريخ :

اسلام میں شادی بیاہ

شادی بیاہ

شادی بیاہ اور اس كی شرائط كے بارے میں لوگ بہت زیادہ پوچھتے ہیں اور وہ چاہتے ہیں كہ ہم اس كی شرائط اور خصوصیات وضاحت سے بیان كریں ۔

اس موضوع سے متعلق سوالات كے جواب ذیل میں درج كیے جاتے ہیں:

جنسی خواہش ایك بڑی طاقت ور خواہش ہے جس كی جڑیں انسانی فطرت میں بہت گہری اتری ہوئی ہیں ۔ ظاہر ہے كہ یہ خواہش اور جذبہ صرف لذت اندوزی كے لئے نہیں ہے ۔ اللہ تعالی كے حكیمانہ نظام نے تولید نسل اور نوع انسانی كی بقا كے لئے ایك جذبے كو انسان كے اندر ركھا ہے ۔

ہر لڑكی اور لڑكا جو سن رشد اور بلوغ كو پہنچ جاتا ہے جنس مخالف كے لئے اپنے اندر ایك كشش محسوس كرتا ہے ۔ یہ غیر مرئی كشش اور جذبہ بے زمانے كے گزرنے اور جوانی كی قوتوں كے پروان چڑھنے كے ساتھ ساتھ شدید ہوتا چلا جاتا ہے اور " بڑی ضروری و بنیادی " حیثیت اختیار كرلیتا ہے ۔

اس جذبے كے طاقتور ہونے كے بارے میں كوئی كلام نہیں ۔ اس جذبے كی اسی وقت كو دیكھ كر آسٹریا كا ماہر نفسیات " فرائیڈ " سخت غلط فہمی میں مبتلا ہوگیا اور اس حد تك كہ اس كے خیال میں تمام خواہشات كے جڑ جنسی خواہش قرار پائی ۔ حتی كہ بچے كے ماں كے سینے سے دودھ پینے كو بھی وہ اسی جذبے سے منسوب كرتا ہے ۔

اس بارے میں كسی بحث كی حاجت نہیں كہ اس فطری خواہش كو پورا كرنا زندگی كے ضروری اور لازمی تقاضوں میں سے ایك ہے ۔

البتہ بحث اس بارے میں ہے كہ انسان كی خواہش كو كس طرح پورا كرنا چاہیئے ؟

اس كے لئے كوئی ایسا طریقہ اختیار كیا جانا چاہیئے كہ یہ خواہش بھی اعتدال پر آ جائے اور اس فطری جذبے كا اصل ہدف پورا ہو اور وہ بھی اس طرح كہ انسانی شرافت اور شخصیت كو كوئی نقصان نہ پہنچے ۔

وہ واحد طریقہ جو تمام جنسی خواہشات كی تكمیل كا ذریعہ قرار پا سكتا ہے شرعی اور قانونی نكاح كے ذریعہ رفیق حیات كو حاصل كرنا ہے ۔

بلاشبہ شادی ، عمر كے انتہائی بحرانی دور میں آرام و سكون كی زندگی مہیا كرنے كی ضامن ہوتی ہے ۔ اسی لئے اسلام میں شادی كی بہت زیادہ ترغیب دی گئی ہے ۔

مجلس مصنفين اداره در راه حق (قم ايران)

ترجمه: محمد خالد فاروقى  (https://www.alhassanain.com  )


متعلقہ تحریریں:

جوانی اور جذبات کا ظھور

خودسازي