پہیلیاں ( 121 تا 130 )
{121}
چھت سے لٹکي رہتي ہے
ديوار سے ٹنگي رہتي ہے
ہنس دے تو اجيارا ہو
چپ رہے تو اندھيارا ہو
{122}
پہاڑ کے اوپر ايک پہاڑ
اس کے اندر ايک غار
جو کوئي غار کے اندر جائے
دھول بن کر باہر آئے
{123}
پيٹ بھرے تو چلتا جائے
خالي پيٹ تو مر جھائے
تيرا ميرا اپنا اپنا
تيرا مجھ کو نہ بھائے
{124}
نھني سي اک بٹيا ہے
گليلے سا اس کا پيٹ ہے
آئے گا اک ظالم راجہ
پھاڑے گا اس کا پيٹ
{125}
دن بھر شہر کي سير کرے
شام کو کونے ميں آ پڑے
ذرا چھوئو ت چمکے دمکے
ورنہ پڑا پڑا مرجھائے
{126}
نہ وہ بيلا نہ وہ چنبيلي
نہ وہ جو ہي کيا ہے وہ؟
اس کا نام اگر بتا دوں
تو کيا ہے پہيلي؟کيا ہے وہ؟
{127}
دو جبوترے چار بازار
سو ہيں گھوڑے ايک سوار
جسکو ملے وہ ہے خوش
نہ دے باباب معاف کر
{128}
چاند سے وہ چوڑا ہے
پان سے وہ پتلا ہے
جو نہ کھائے اس کو
اس کي آنکھ ميں تکلا ہے
{129}
دو پر کي پري ہے وہ
گند سے بھري ہے وہ
{130}
کھانے کي يہ چيز نہيں
پر ہر کوئي اس کو کھائے
جوابات :
{121}
ٹيوب لائٹ
{122}
چکي
{123}
جوتا
{124}
چھاليہ ۔ سروتا
{125}
جوتا
{126}
مور
{127}
روپيہ
{128}
پاپڑ
{129}
مکھي
{130}
قسم
شعبۂ تحریر و پیشکش تبیان
متعلقہ تحریریں:
پہیلیاں ( 81 تا 90 )
پہیلیاں ( 71 تا 80 )