• صارفین کی تعداد :
  • 3134
  • 4/27/2009
  • تاريخ :

حضرت شاہ اسماعیل شہید (حصّہ دوّم)

مزار مقدس شاه اسماعیل شهید

اسلامی جھنڈے کی سربلندی آپ کی علمی اور فوجی سرگرمیوں کا مرکز تھی۔ وہ چاہتے تھے کہ مسلمانوں کو اس ذلت و نکبت سے نکالا جائے جو افلاس، جہالت اور سیاسی اقتدار کے خاتمہ کا باعث پیدا ہو گئی تھی۔ جب آپ نے اسلام کے ہندی مریض کی نبض پر ہاتھ رکھا تو معلوم ہوا کہ یہ قوم جہالت، افلاس، بے بسی اور بے چارگی کے خوفناک مرض میں مبتلا ہے۔ سیاسی اقتدار کے خاتمہ نے ان کی روح کو کچل دیا ہے۔ ان میں زندگی کی حرارت ختم ہو چکی ہے۔

آپ نے وحدت خیال اور وحدت عمل پیدا کرنے کے لئے اخلاقی اصلاح کا کام ہاتھ میں لیا۔

کیونکہ آپ کو یقین تھا کہ اخلاقی جرات دنیا میں حیرت انگیز کارنامے سرانجام دینے کی قوت رکھتی ہے، اور دل و دماغ کی غیر تربیت یافتہ اور غیر منظم صلاحیتوں کو برانگیختہ کیا جائے تو کامیابی حاصل ہو جاتی ہے۔ لیکن وہ دیرپا نہیں ہوتی۔ اس چیز کے پیش نظر آپ نے جگہ جگہ تقریروں کا جال پھیلا دیا۔ لوگوں کو خدا اور رسول کی طرف بلاتے۔ ان کو غیر اسلامی اور مشرکانہ رسوم و اوہام سے منع کرتے۔ لیکن صدیوں کی عادتیں دنوں میں نہیں مٹ سکتیں۔ لوگوں نے آپ پر کفر کے فتوے لگائے اور آپ کو ہر قسم کی تکلیف میں مبتلا کیا۔ لیکن اس مصلح صادق نے یہ تمام چیزیں خندہ پیشانی کے ساتھ برداشت کیں۔ کوئی سختی اور تکلیف انہیں اپنے بلند مقصد سے نہ ہٹا سکی۔ آخر کار ان کی کوششیں بار آور ہوئیں اور مسلمان خواب غفلت سے بیدار ہوئے۔ انہیں اپنی کمزوریوں کی اصلاح کا خیال پیدا ہوا۔ حضرت شہید کی دعوت و ارشاد پر سینکڑوں بیوگان نے دوبارہ نکاح کر کے خدائی احکام کی اطاعت کی اوہام پرستی ختم ہو گئی۔ قحبہ خانے اور قمار خانے بند ہو گئے۔ لوگوں کی طبیعتوں میں انقلاب پیدا ہوا۔ اور انہوں نے خدا اور رسول کی طرف رجوع کرنا شروع کیا۔

                                                                                                                                                           جاری هے

بشکریہ :  جناب مولانا سعید احمد اکبر آبادی ایم اے