• صارفین کی تعداد :
  • 3095
  • 4/11/2009
  • تاريخ :

علامہ سید افتخار حسین نقوی کا القمر آن لائن کے ساتھ انٹرویو(حصہ سوم)

علامہ سید افتخار حسین نقوی

القمر آن لائن: آپ نے جو کشمیرمیں کا م کئے وہ کس ادار ے کے تحت ہوئے اور ان کی تفصیل بتائیں ؟

علامہ سید افتخار حسین نقوی النجفی :

  آزاد کشمیر میں زلزلے سے پہلے النور ویلفیئر ٹرسٹ رجسٹرڈ تھا ، جس کے چیئرمین علامہ سید فرید عباس نقوی ہیں اور اس ٹرسٹ کے سارے ممبران کشمیری ہیں ہماری خصوصی سرپرستی حاصل ہے ، زلزلے کے فوراً بعد امام خمینی ٹرسٹ کی طرف سے خصوصی امداد بھیجی گئی اور بعد میں کشمیر میں النور ویلفیئر ٹرسٹ کے پلیٹ فارم سے امدادی اور تعمیر کاموں کو انجام دیا گیا۔

ابتدائی چھ ماہ میں امدادی کاموں کے علاوہ مساجد کی تعمیر ، پانی کی سکیمیں ، اجتماعی شادیاں ، فری میڈیکل کیمپ ، ڈسپینسریوں کا قیام ، دستکاری سنٹروں کا قیام ، ہاسٹل ، تعلیمی ورکشاپس شامل ہیں ، اب بھی کشمیر میں النور ویلفیئر ٹرسٹ مستقل طور پر کام کررہا ہے ، ہمارے مکمل سرپرستی انہیں حاصل ہے ،ہمیں کشمیر کے لئے جو بھی فنڈ کسی جگہ سے ملتا ہے اسے النور ویلفیئر ٹرسٹ کے ذریعہ خرچ کیا جاتا ہے ۔

القمر آن لائن : آپ نے شمالی علاقہ جات کے لئے بھی کام کیے ان کی تفصیل بتائیں گے ؟

علامہ سید افتخار حسین نقوی النجفی :شمالی علاقہ جات میں ہم نے زیادہ کام نہیں کیا، البتہ گلگت میں خواتین میں تعلیم عام کرنے کے لئے ہمارے ادارہ کی فارغ التحصیل طالبات کام کررہی ہیں اور اس وقت کافی ساری بستیوں میں خواتین میں تعلیمی کاموں کا  سلسلہ شور و زور سے جاری ہے ، البتہ گلگت سے کا فی ڈیمانڈ ہے کہ ہم اپنے ٹرسٹ کے ذریعے وہاں پر تعلیم کے علاوہ دوسرے میدانوں میں کام کریں ، اس طرح حال ہی میں ہم نے اسکردو  بلتستان میں وہاں کے لوگوں کے اصرارپر ایک سکول النور کے نام سے قائم کیا ہے ، اگرہمارے پا س وسائل ہوئے تو ہم شمالی علاقہ جات میں بھی اپنے کاموں کے دائرہ کو وسیع کردیں گے ۔

القمرآن لائن : آپ نے عملی طور پر سیاست بھی کی لیکن آپ نے اب سے بالکل کنارہ کشی اختیار کرلی ہے ؟ کیا وجہ ہے آپ پاکستانی سیاست سے مطمئن نہیں ہیں ؟

علامہ سید افتخار حسین نقوی النجفی :

 میں 1977سے جولائی 1998تک مختلف عناوین ، عہدوں ، ذمہ داریوں کو سیاسی پلیٹ فارم پر انجا م دیتا رہا ہے ، دینی ، سماجی ،تحریک جعفریہ میں اہم ذمہ داریوں کو پور اکیا ۔لیکن میں ملکی حالات ، عوامی مشکلات کودیکھتے ہوئے یہ فیصلہ کیا کہ سیاست سے عملی طور پر کنارہ کرکے فلاحی ، رفاحی ، تعلیمی اور تبلیغی مید انوں میں کا کیا جائے تو اس طرح ملک اور قوم کی بہترخدمت ہوسکتی ہے ، اس جذبہ کو سامنے رکھ کر میں خود کو ہر قسمی تنظیموں وابستگیوں سے الگ کر لیا اور میر ا ضمیر مطمئن ہیں ،کہ جومیں نے فیصلہ کیا تھا وہ درست تھا ، جو کچھ میں نے دینی سیاسی پلیٹ فارم  کے کا م انجا م دیے وہ بھی جذبہ خدمت کے تحت تھے،اور اب بھی وہی جذبہ ہے ، لیکن میں سمجھتا ہوں کہ ہماری معاشر تی ضروریات کا تقاضا یہ بنتا ہے ، کہ اپنی پوری صلاحیتوں کو قوم کے بچوں کو تعلیم دینے، عوامی مشکلات کو حل کرنے کے لئے خدماتی سرگرمیاں ، فلاحی و رفاحی اداروں کا قیام عمل میں لانا زیادہ سود مند ہے ،اور یہ بنیادی کام ہیں ۔

بشکریہ القمر آن لائن ڈاٹ کام