یاد آتا ہے روز و شب کوئی |
ہم سے روٹھا ہے بے بس کوئی |
لب جو چھاؤں میں درختوں کی |
وہ ملاقات تھی عجب کوئی |
جب تجھے پہلی بار دیکھا تھا |
وہ بھی تھام موسم طرب کوئی |
کچھ خبر لے کر تیری محفل سے |
دور بیٹھا ہے جاں بلب کوئی |
نہ غم زندگی نہ درد فراق |
دل میں یونہی سی ہے طلب کوئی |
یاد آتی ہیں دور کی باتیں |
پیار سے دکھتا ہے جب کوئی |
چوٹ کھائی ہے بارہا لیکن |
آج تو درد ہے عجب کوئی |
جن کو مٹنا تھا مٹ چکے ناصر |
ان کو رسوا کرے نہ اب کوئی |