• صارفین کی تعداد :
  • 3974
  • 3/25/2009
  • تاريخ :

حضرت مہدی علیہ السلام  کے اوصاف وخصوصیات (حصّہ اوّل )

امام زمان

 انواع واقسام کے مخلوقات حتی کہ انسان بھی ""مابہ الاشتراک"" اور ""مابہ الامتیاز"" سے مرکب ہوتے ہیں بہ الفاظ دیگر افراد بعض ذاتی یاعرضی یااعتباری صفات میں دوسروں کے ساتھ شریک ہونے کے علاوہ کچھ خصوصی اور امتیازی صفات کے مالک ہوتے ہیں جن کی بنا پر وہ دوسروں سے الگ اور ممتاز ہوتے ہیں، یہی امتیازات عالم خلقت کی اہم ترین حکمت اور نظام کائنات کی بقاء کے ضامن ہیں۔

    ""مابہ الاشتراک"" قدر مشترک یا وجہ مشترک وہ چیز ہوتی ہے جس میں ایک یامتعدد افراد شریک ہوتے ہیں اور جس کی بنا پر کوئی بھی کلی یا عام لفظ کثیرافراد ومصادیق کے مطابق ہوتا ہے جیسے انسان کا ناطق وضاحک ہونا۔

""مابہ الافتراق والامتیاز"" یا وجہ امتیاز وہ حقیقی، عرضی یا اعتباری صفات وکیفیات ہیں جن سے کوئی شخص دوسروں سے ممتاز نظرآتا ہے اور جن کی بنا پر اس کی اپنی الگ شناخت ہوتی ہے۔

    طبیعی طور پر کسی بھی فرد کے مشخصات کیفیات بہت زیادہ ہوتے ہیں بلکہ کبھی کبھی بے شمار بھی ہو سکتے ہیں لیکن اگر کسی کا تعارف کرانا مقصود ہو تو پھر ایسے خصوصیات اور کیفیات بیان کرنا چاہئیں جواس شخص کے علاوہ کسی اور شخص میںنہ پائے جاتے ہوں تاکہ وہ شخص دوسروں کے ساتھ مشتبہ نہ ہونے پائے ورنہ تعارف کا کوئی فائدہ نہ ہوگا،مثلا اگر کسی مقام کا پتہ بتانا ہو تو ملک، صوبہ، ضلع، شہر، محلہ، گلی اور مکان نمبر بتانا چاہئے اسی طرح اگرکسی کا جسمانی خصوصیات کے ذریعہ تعارف کرایا جا رہا ہے تو شکل وشمائل، حلیہ، رنگ، بالوں کا انداز، قد وقامت کا ذکر ہونا چاہئے، نسبی اور خاندانی خصوصیات میں ماں، باپ، دادا، دادی، نانا، نانی، دادیہال ونانیہال کے کارنامے بیان ہونا چاہئیں،شخصی کارناموں میں اصلاحی اقدامات، جنگ، صلح، معاہدات، مشغلہ، پیشہ، عہدہ و منصب، تاریخی حیثیت، طرززندگی، انداز معاشرت اور علمی کارموں میں انداز فکر، بلند خیالی، ایمان، عقیدہ، سماجی وسیاسی نظریات، اخلاقیات میں، اس کے عادات واطوار، شجاعت، سخاوت، عفو ودرگزر، تواضع وانکساری، شہامت، عدل وانصاف اور دیگر اخلاقی خوبیوں یا برائیوں کا تذکرہ ہونا چاہئے۔

    شناخت وکوائف جتنے بہتر اور واضح انداز میں بیان کئے جائیں گے اس شخص کی معرفت اتنی ہی آسان اور بہتر ہوگی۔

    حضرت مہدی عجل اللہ تعالیٰ فرجہ کے اوصاف کی معرفت دو لحاظ سے اہمیت کی حامل ہے، پہلے تو یہ کہ امام وقت کی معرفت ہمارا فریضہ ہے کیوں کہ معرفت امام ہم پر شرعاً وعقلا واجب ولازم ہے مشہور ومعروف حدیث ہے۔

    ""من مات ولم یعرف امام زمانہ مات میتۃ الجاھلیۃ""

    ""جو شخص اپنے زمانہ کے امام کو پہچانے بغیر مرگیا اس کی موت جاہلیت کی موت ہے""

    امام زمانہ کے اوصاف کی معرفت ہمارے لئے اس لئے بھی ضروری ہے کہ ہم اسی معرفت کے ذریعہ مہدویت کا دعویٰ کرنے والے جھوٹے افراد کے دعوے کو غلط اور باطل قرار دے سکتے ہیں، اور انھیں اوصاف سے ایسے افراد کا جھوٹ اور فریب واضح ہو سکتا ہے۔

    حضرت مہدی عجل اللہ تعالیٰ فرجہ کے لئے روایات واحادیث میں جن اوصاف وعلائم کا تذکرہ پایا جاتا ہے ان کے پیش نظر، یہ اوصاف آپ کے علاوہ کسی اورمیں نہیں پائے جاتے اور ان کی روشنی میں کسی دوسرے شخص پر آپ کا دھوکا نہیں ہو سکتا۔

    اگر کوئی شخص دعوائے مہدویت کرنے والوں کے مکروفریب میں پھنس گیا تو اس کی وجہ صرف یہی ہے کہ وہ ان اوصاف وخصوصیات سے غافل یا بے خبر تھا، یا پھر اس نے بعض ایسے اوصاف کو جو آپ کا خصوصی وصف نہیں بلکہ وصف عام تھا اور اس میں دوسرے افراد کی شرکت ممکن تھی، آپ کی خصوصی صفت سمجھ لیا اور دھوکہ میں مبتلا ہوگیا البتہ ایسے افراد بھی ہیں جو دیدہ ودانستہ حقیقت کو جانتے ہوئے بھی مادی یا سیاسی مقاصد، یا عہدہ ومنصب کی لالچ میں ایسے دعووں کو بظاہر تسلیم کرلیتے ہیں اور اس کی ترویج بھی کرتے ہیں، ورنہ آپ کے لئے جو اوصاف وخصوصیات مذکور ہیں وہ ایسے ہیں کہ آپ کی ذات گرامی کے علاوہ ،دعوائے مہدویت کرنے والے کسی بھی شخص پر ان کا منطبق ہونا ممکن ہی نہیں ہے اوران اوصاف وعلائم وخصوصیات کی عدم موجودگی میں ایسے افراد کے دعویٰ کا باطل ہونا آفتاب عالمتاب کی طرح واضح ہے.

تحریر: آیت اللہ العظمیٰ صافی گلپائگانی (مھدی مشن ڈاٹ کام )