• صارفین کی تعداد :
  • 5573
  • 3/9/2009
  • تاريخ :

اسلام  میں طلاق (حصّہ اوّل )

جدائی

سب سے پھلے تو یہ جان لینا چاھئے کہ طلاق و جدائی ایک غیر فطری اور سنن آفرینش کے خلاف فعل ھے۔ جس معاشرے میں طلاق کی کثرت ھو جائے  سمجہ لینا چاھئے کہ یہ معاشرہ فطری زندگی کے راستے سے بھٹک گیا ھے

علم حقوق کے علماء نے زن و شوھر کے تعلقات کو خاص طورپر مرکز ِتوجہ قراردیتے ھوئے  اظھار نظر بھی فرمایا ھے اوربھت سے سماجیات کے ماھرین کی رائے ھے کہ چونکہ طلاق دینے کی وجہ سے خاندان پر بُرا اثر پڑتا ھے ، گھر کا ماحول منقلب ھو جاتا ھے اور بچے مختلف قسم کے ذھنی و روحی مفاسد میں مبتلا ھو جاتے ھیں اس لئے مجبوری کے علاوہ طلاق کو ھر صورت میں نا جائز قرار دے دینا چاھئے اور اس سلسلے میں سختی سے کام لینا چاھئے تاکہ کوئی شخص طلاق کا اقدام ھی نہ کر سکے ۔

 علم الاجتماع کے ماھرین کی رائے مناسب صحیح مگر بعض موقعوں پر اخلاقی یا روحی لحاظ سے طلاق نا گزیر بن جاتی ھے۔ ایسی صورت میں طلاق نہ دینا تباھی کا پیش خیمہ بن سکتا ھے۔ ذرا سوچئے! اگر شوھر و زوجہ کے حالات میں بھتری کی کوئی صورت ممکن ھی نہ ھو تو اس وقت کیا کرنا چاھئے ؟ کیا اس وقت خانوادے کو اسی طرح جھنم میں جلنے دیا جائے یا ایسی صور ت میں اس مسئلے کا حل طلاق کی صورت میں کرنا چاھئے تاکہ وہ لوگ داخلی کش مکش اور ذھنی تکلیف سے نجات حاصل کر سکیں ؟ اب ان دونوں راستوں میں کونسا راستہ اس دوزخ سے بچانے کے لئے استعمال کرنا چاھئے ؟

اس قسم کے مواقع پر اسلام نے مخصوص شرائط کے ساتہ طلاق کو جائز قرار دیا ھے تاکہ خانوادے کو اس دوزخ سے بچایا جا سکے بر خلاف مسیحیت کے کہ اس نے ایسی صورت میں بھی طلاق کو جائز نھیں سمجھا بلکہ طلاق کو ممنوع قرار دے دیا ھے ۔ !

ایسی صورت میں طلاق دے دینا ھی بھتر ھے کیونکہ طلاق نہ دینے کی صورت میں اختلاف کم ھونے کے بجائے بڑھیں گے ازدواجی زندگی بھرحال بسرنھیں ھو سکے گی لھذا اس موقع پر حقیقت کو تسلیم کر لینا ھی چاھئے اور حلال چیزوں میں مبغوض ترین چیز کا ارتکاب کر لینا ھی بھتر و مناسب ھے اور بھت ممکن ھے کہ طلاق کے بعد مرد و عورت کے ذھن بدل جائیں اپنے کئے پر نادم ھوں اور از سر نو زندگی کی گاڑی کو کھینچنے پر متحد ھو جائیں تو ان کے لئے اسلام نے اس کی گنجائش رکھی ھے کہ عدّہ کے زمانے میں رجوع کر سکتے ھیں ۔

                                                                                                                                                    جاری ہے