• صارفین کی تعداد :
  • 5158
  • 3/2/2009
  • تاريخ :

نجاسات

 سور

(۸۰) دس چیزیں نجس ہیں ۔

(۲۔۱) پیشا ب اور پا خا نہ (۳ ) منی (۴) مردار (۵)خو ن (۷۔۶) کتا اور سور (۸) کافر (۹)شراب (۱۰)نجاست خور حیوان کا پسینہ۔

۲،۱ ۔ پیشا ب اور پاخا نہ

(۸۱) انسا ن اور ہر اس حیوان کا جس کا گوشت حرام ہے اور جس کا خو ن جہندہ ہے یعنی اگر اس کی ر گ کاٹی جائے تو اس کا خون اچھل کر نکلتا ہے پیشاب اور پاخانہ نجس ہے ہاں ان حیوانوں کا پاخانہ پاک ہے جن کا گوشت    حرام ہے مگر ان کا خو ن اچھل کر نہیں نکلتا مثلا وہ مچھلی جس کا گوشت حرام ہے اور اسی طرح گوشت نہ ر کھنے والے چھوٹے حیوان مثلا مکھی ، کٹھمل اور پسو کا فضلہ یا آلائش بھی پاک ہے لیکن حرام گو شت حیو ان کہ جو اچھلنے والا خو ن نہ ر کھتا ہو احتیا ط لازم کی بنا پر اس کے پیشاب سے بھی پرہیز کرنا ضروری ہے ۔

(۸۲)جن پرندوں کا گو شت حرام ہے ان کا پیشاب اور فضلہ پاک ہے لیکن اس سے پرہیز بہتر ہے ۔

 (۸۳) نجاست خور حیوان کا پیشاب اور پاخانہ نجس ہے اور اس طرح اس بھیڑ کے بچے کا پیشاب اور پاخانہ جس نے سورنی کا دودھ پیا ہونجس ہے جس کی تفصیل کھانے پینے کے احکام میں آئے گی اسی طرح اس حیوان کا پیشاب اور پاخانہ بھی نجس ہے جس سے کسی انسان نے بد فعلی کی ہو ۔

۳ ۔ منی

( ۸۴) مرد اور خو ن جہندہ رکھنے والے ہر نر حرام گو شت جانور کی منی نجس ہے وہ رطوبت بھی منی کا حکم ر کھتی ہے جو عورت کے بدن سے اس طر ح شہو ت کے سا تھ نکلے جو اس کی جنابت کا سبب بنے جس کی تفصیل مسئلہ نمبر ۳۴۵میں آئے گی احتیا ط واجب یہ ہے کہ خو ن جہندہ رکھنے والے نر حلال گوشت کی منی سے بھی اجتناب کیا جائے ۔

۴۔ مردار

(۸۵) انسا ن کی اور اچھلنے والا خون رکھنے والے ہر جانور کی لاش نجس ہے خو اہ وہ ( قدرتی طور پر )  خو د مرا ہو یا شرعی طریقے کے علاوہ کسی اور طریقے سے ذ بح کیا گیا ہو ۔

مچھلی چونکہ اچھلنے والا خون نہیں رکھتی اس لیے پا نی میں مر جا ئے تو بھی پا ک ہے ۔

 (۸۶)لاش کے وہ اجزاء جن میں جان نہیں ہوتی وہ بھی پاک ہیں مثلا ً اون ، بال ، ہڈیاں اور دانت ۔

(۸۷) جب کسی انسان یا کسی جہندہ خون والے حیوان کے بدن سے اس کی زندگی کے گوشت یا کوئی دوسرا ایسا حصہ جس میں جان ہو جدا کر لیا جا ئے تو و ہ نجس ہے ۔

(۸۸) اگر ہونٹوں یا بدن کی کسی اور جگہ سے باریک سی تہہ (پپڑی ) اکھیڑ لی جائے تو اگر اس میں روح نہ ہو اور     آسانی سے اکھڑ جائے تو وہ پاک ہے ۔

(۸۹) مردہ مرغی کے پیٹ سے جو انڈا نکلے وہ پاک ہے چا ہے او پر کا چھلکا سخت ہوا ہو لیکن اس کا چھلکا دھو لینا ضرور ی ہے۔

(۹۰)اگر بھیڑ یا بکر ی کا بچہ (میمنا ) گھا س کھا نے کے قابل ہونے سے پہلے مر جائے تو وہ پنیر مایہ جو اس کے شیردان میں ہوتا ہے تو پاک ہے لیکن ثا بت نہ ہو سکے کہ یہ عموماً مائع ہوتا ہے تو ضروری ہے کہ اس کے ظا ہر کو دھو لیا جا ئے جو مردار کے بدن سے مس ہو چکا ہے ۔

(۹۱) سیال دوائیاں ، عطر روغن (تیل ، گھی ) جوتوں کی پالش اور صابن جنہیں با ہر سے درآمد کیا جاتا ہے اگر ان کی نجاست کے بارے میں یقین نہ ہو تو پا ک ہیں۔

(۹۲) گو شت چربی اور چمڑا جس کے بارے میں احتمال ہو کہ کسی ایسے جانور کا ہے جسے شرعی طریقے سے  ذ بح کیا گیا ہے پا ک ہے لیکن اگر یہ چیزیں کسی کافر سے لی گی ہوں یا کسی ایسے مسلمان سے لی ہوں جس نے کافر سے لی ہوں اور یہ تحقیق نہ کی ہو کہ آیا کہ یہ کسی ایسے جانور کی ہیں جسے شرعی طریقے سے ذبح کیا گیا ہے یا نہیں تو ایسے گوشت اور چربی کا کھانا حرام ہے البتہ ایسے چمڑے پر نماز جائز ہے لیکن یہ چیزیں    مسلمانوں سے با زار سے خر یدی جائیں اور یہ معلوم نہ ہو کہ اس سے پہلے یہ کسی کافر سے خریدی گئی تھیں یا احتمال اس بات کا ہو کہ تحقیق کر لی گئی ہے تو خواہ کافر سے ہی خریدی جائیں اس گوشت اور چربی کا کھانا اس شر ط پر جا ئز ہے کہ وہ مسلمان اس میں کوئی ایسا تصرف کرے جو حلا ل گوشت سے مخصو ص ہے مثلا اسے کھانے کے لیے بیچ دے جا ئز ہے ۔

۵ ۔ خو ن

( ۹۳) انسان کا اور خو ن جہندہ رکھنے والے ہر حیوان کا خو ن نجس ہے پس ایسے جانوروں مثلا مچھلی اور مچھر کا خون جو اچھل کر نہیں نکلتا پاک ہے ۔

(۹۴)جن جانوروں کا گو شت حلال ہے اگر انہیں شرعی طریقے سے ذ بح کیا جا ئے اور ضروری مقدار میں اس کا خو ن خا رج ہو جا ئے تو جو خو ن خارج ہو جائے تو خو ن بدن میں باقی رہ جائے وہ پا ک ہے لیکن اگر (نکلنے و الا ) خو ن    جا نور کے سا نس لینے سے یا ا س کا سر بلند جگہ پر ہونے کی وجہ سے بد ن میں پلٹ جا ئے تو وہ نجس ہو گا ۔

 (۹۵)جس انڈ ے کی زردی میں خون کا ذرہ موجود ہو ، احتیاط مستحب ہے کہ اس سے پرہیز کیا جائے ۔

 (۹۶) وہ خو ن جو بعض اوقا ت دودھ  دوہتے ہوئے نظر آتا ہے نجس ہے اور دودھ  کو بھی نجس کر دیتا ہے ۔

 (۹۷) اگر دانتوں کی ریخوں سے نکلنے والا خون لعاب دہن سے مخلوط ہو جانے پر ختم ہو جائے تو اس لعا ب سے پرہیز لازم نہیں ہے ۔

(۹۸) جو خو ن چوٹ لگنے کی و جہ سے ناخن یا کھال کے نیچے جم جائے اگر اس کی شکل ایسی ہو کہ لو گ اسے  خو ن نہ کہیں تو وہ پاک ہے۔ اوراگر خون کہیں اور وہ ظاہر ہو جائے تو نجس ہو گا ایسی صورت میں اگر ناخن یا کھال میں سوراخ ہو جائے کہ خون بدن کا ظا ہری حصہ سمجھا جا رہا ہو اور خو ن کو نکال کر وضو یا غسل کے لیے اس مقام کا پاک کرنا بہت زیا دہ تکلیف کا با عث ہو تو ضر وری ہے کہ تیمم کر لے ۔ 

(۹۹) اگر کسی شخص کو یہ پتہ نہ چلے کہ کھال کے نیچے خون جم گیا ہے یا چو ٹ لگنے کیوجہ سے گوشت نے ایسی شکل اختیار کرلی ہے تو وہ پاک ہے ۔

(۱۰۰)اگر کھانا پکاتے ہوئے خون کا ایک ذرہ بھی اس میں گر جائے تو سارا کھانا اور برتن احتیا ط لازم کی بنا پر نجس ہو جائے گا اُبال ، حرارت اور آ گ انہیں پاک نہیں کر سکتے۔

(۱۰۱) پیپ یعنی وہ زرد مواد جو زخم کی حا لت بہتر پر اس کے چا روں طرف پید ا ہو جاتا ہے اس کے متعلق اگر یہ معلوم نہ ہو کہ اس میں خو ن ملا ہوا ہے تو وہ پا ک ہو گا ۔

۶،۷۔ کتا  اور سور

(۱۰۲) کتا اور سور نجس ہیں حتیٰ کہ ان کے بال ، ہڈ یاں ، پنچے ، ناخن اور رطوبتیں بھی نجس ہیں۔

۸ ۔ کا فر

( ۱۰۳ ) کافر یعنی وہ شخص جو اللہ تعالی کے و جود یا اس کی وحدا نیت کا اقرار نہ کرتا ہو نجس ہے اسی طر ح غالی (یعنی وہ لوگ جو ائمہ ٪ کسی کو خدا کہیں یہ کہ خدا امام میں حلول کر گیا ہے )اور خارجی و ناصبی (وہ لو گ جو ائمہ علیہم السلام سے بیر اور بغض کا اظہار کریں ) بھی نجس ہیں ۔

اسی طرح وہ شخص جو کسی نبی کی نبوت یا ضرورت د ین میں سے کسی کا ایسا انکا ر کرے جو جزوی طور پر ہی سہی رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی تکذیب کا سبب بنے ، نجس ہے البتہ اہل کتا ب یعنی یہودی ، عیسائی اور مجوسی پا ک مانیں جائیں گے ۔

(۱۰۴)کا فر کا تمام بد ن حتی کہ اس کہ بال ناخن اور رطوبتیں بھی نجس ہیں ۔

(۱۰۵) اگر کسی نابالغ بچے کے باپ دادا اور دادی کافر ہوں تو وہ بچہ بھی نجس ہے البتہ اگر وہ سوجھ بوجھ بھی ر کھتا ہو اور اسلام کا اظہار کرتا ہو تو وہ پا ک ہے لیکن اگر اپنے والدین سے منہ موڑ کر مسلما نوں کی طرف ما ئل ہو یا تحقیق کررہا ہو تو اس کے نجس ہونے کا حکم لگانا مشکل ہے ہاں ! اگر اس کے ماں با پ دادا دادی یا ان میں سے کوئی مسلمان ہو تو مسئلہ نمبر ۲۱۷میں آ نے وا لی تفصیل کے مطابق وہ بچہ پاک ہو گا ۔

(۱۰۶) اگر کسی شخص کے متعلق یہ علم نہ ہو کہ مسلمان ہے یا نہیں اور کو ئی علامت اس کے مسلمان ہونے کی نہ ہو تو وہ پا ک سمجھا جائے گا لیکن اس پر اسلام کے دو سرے احکام کا اطلاق نہیں ہو گا مثلا نہ ہی وہ مسلمان عورت سے شا دی کر سکتا ہے اور نہ ہی اسے مسلمانوں کے قبرستان میں د فن کیا جا سکتا ہے ۔

 (۱۰۷)جو شخص (خا نو دا ئہ رسا لت کے ) با رہ امامو ں میں سے کسی ایک کو بھی دشمنی کی بنا پر گالی دے وہ نجس ہے ۔

۹۔شرا ب

(۱۰۸ ) شرا ب نجس ہے اس کے علاوہ مسلمانوں کو مست کر دینے وا لی چیزیں نجس نہیں ہیں ۔

(۱۰۹)صنعتی اور طبعی الکحل کی تمام اقسام پا ک ہیں ۔

(۱۱۰) اگر انگور کے رس کے خو د بخود یا پکانے پر ابال آ جائے تو پا ک ہے لیکن اس کا کھانا پینا حرام ہے اسی طر ح احتیا ط واجب کی بنا پر ابلا ہوا انگور حرام ہے لیکن نجس نہیں ۔

(۱۱۱) کھجور ، منقی ، کشمش اور ان کے شیرے میں چاہے اُبال آ جا ئے تو بھی پاک ہیں اور ان کا کھانا حلال ہے ۔

(۱۱۲) فقاع جو عام طور پر جو سے تیار ہوتی ہے اور ہلکے نشے کا سبب بنتی ہے حرام ہے اور احتیاط واجب کی بنا پر نجس ہے لیکن وہ آب جو پاک ہے جوحلال ہے جو کسی قسم کے نشے کا سبب نہیں بنتی ۔

۱۰۔نجا ست کھانے والے حیوان کا پسینہ

(۱۱۳) اس او نٹ کا پسینہ جسے انسانی نجاست کھانے کی عادت ہو نجس ہے اسی طر ح احتیاط  واجب کی بنا پر اس قسم کے دو سرے کے دوسرے حیوانات کا پسینہ حیوانا ت کا پسینہ بھی نجس ہے۔

(۱۱۴) جو شخص فعل حرام سے جنب ہوا ہو اس کا پسینہ پا ک ہے اور اس کے سا تھ نماز بھی صحیح ہے۔

 

                                                           کتاب کا نام :  توضیح المسائل (آقائے سیستانی)

                                                        مصنف: آیۃ اللہ العظمی سیستانی دامت برکات

             اسلام ان اردو ڈاٹ کام