• صارفین کی تعداد :
  • 1569
  • 2/22/2009
  • تاريخ :

مظلوم فلسطینوں کے خون کا حساب ہو، عالمی مطالبہ

غزه

غزہ پر صیہونی حکومت کے وحشیانہ حملوں کے خاتمے کوایک ماہ کا عرصہ گذرجانے کے باوجود غزہ میں بھیانک جنگی جرائم کا ارتکاب کرنے والے صیہونی حکام پرجنگی مجرم کی حیثیت سے مقدمہ چلانے کا مطالبہ بڑھتا جارہا ہے۔ اس سلسلےمیں جہاں، عرب دنیا اورمسلم ملکوں میں یہ مطالبہ شدت اختیار کرتا جارہا ہے وہيں خود امریکہ میں بھی آئینی ماہرین اوردانشورطبقہ بھی صیہونی حکام کوسزادئے جانے کی باتیں کررہا ہے امریکہ کے سابق وزیرقانون نے اپنے تازہ ترین بیان میں کہا ہے کہ امریکہ نے عراق میں اوراسرائیل نے غزہ میں جنگی جرائم کا ارتکاب کیا ہے اوردونوں ملکوں کے حکام پر جنگی جرائم کی عدالت میں مقدمہ چلایا جانا چاہئے ۔

 

 امریکہ کے سابق وزیرقانون رمزی کلارک نے ساتھ ہی یہ بھی کہا مگرامریکہ عالمی اداروں میں اپنے اثرورسوخ کا استعمال کرتے ہوئے ایسی کسی بھی عدالت کی تشکیل کی راہ ميں مشکلات کھڑی کرنے کی کوشش کرے گا  ۔ دوسری طرف امریکہ میں ہی عرب ليگ کے نمائندے حسین حسونہ نے کہاکہ عرب لیگ نے غزہ پر حملے کے دوران صیہونی حکومت کے جنگی جرائم کی تحقیقات کے لئے ماہرین کی ایک کمیٹی تشکیل دی ہے اوراس کمیٹی کے ارکان اس سلسلے میں ثبوت وشواہد جمع کرنے کے لئے غزہ روانہ ہورہے ہيں اورکمیٹی صیہونی حکومت کے وحشیانہ حملوں کے دوران غزہ میں ہونے والے جانی اورمالی نقصانات کا بھی اندازہ بھی لگائے گی ۔ یادرہے کہ غزہ پر ستائیس دسمبرسے شروع ہونے والے وحشیانہ حملوں میں جوبائیس دنوں تک جاری رہے تیرہ سوچالیس فلسطینی شہید ہوئے تھے جن میں خواتین اوربچوں کی ایک بڑی تعداد شامل تھی جبکہ پانچ ہزارسے زائد فلسطینی زخمی ہوئے تھے۔

 

صیہونی حکومت نے اپنے ان حملوں کے دوران اسپتالوں اسکولوں اورمساجد کے ساتھ ساتھ رہائشی علاقوں کونشانہ بنایا اوریہ سب کچھ عالمی برادری کی آنکھوں کے سامنے ہوتا رہا ۔ صیہونی حکومت کا مقصدتھا کہ غزہ میں استقامت اورحماس کے ڈھانچے کوتباہ کردیا جائے اورغزہ کے عوام پر اس قدرحملہ کیا جائے کہ وہ حماس کا ساتھ دینے سے بازآجائيں اوریوں  عوام اورحماس کے درمیان فاصلہ پیداکردیاجائے مگر بائیس دنوں کے حملوں کے دوران غزہ کے عوام نے جس طرح سے حماس کی قیادت پر بھرپوراعتماد کا اظہار کیا اوردنیا والوں پراپنی استقامت ثابت کی اس سے نہ صرف یہ کہ صیہونی حکومت اپنا کوئی مقصدحاصل نہ کرسکی بلکہ  اسے اپنے ناپاک وجود کی تاريخ میں ڈھائی برسوں کے دوران دوسری شرمناک شکست کا سامنا کرنا پڑا ۔

 

جس کا اعتراف خود صیہونی حکام کے علاوہ صیہونی ذرائع ابلاغ نے بھی کیا ہے کہ غزہ کے حملے کے دوران اسرائیل اپنا کوئی بھی مقصدحاصل کرنہ سکا۔ وہ نہ صرف یہ کہ حماس کا ڈھانچہ تباہ نہيں کرسکا بلکہ حماس نے جس طرح سے اسرائیلی جارحیت کا مقابلہ کیا ہے اس سے پوری دنیا میں اس کا مقام اوربھی بلند ہوا ہے ۔صیہونی اخبار ہاآرتض نے تویہاں تک لکھ دیا کہ بائیس روزہ جنگ کے بعد اسرائیل برباد ہوگیا ہے ۔ صیہونی حکومت کی غاصبانہ تاریخ میں جتنی رسوائی اسرائیل کی غزہ پر حملے کے دوران اوراس کے  بعد ہوئی اتنی کبھی نہيں ہوئی تھی اوریہی وجہ ہے کہ اب عالمی سطح پر صیہونی حکام پرجنگی جرائم کی عدالت ميں مقدمہ چلائے جانے کامطالبہ شدت اختیارکرتا جارہا ہے ۔

 

مراکش کے دارالحکومت رباط میں اسلامی اورعرب ملکوں کے ماہرین قانون نے بھی اپنے ایک اجلاس میں جواسی مقصدکے تحت منعقدہواتھا صیہونی حکام پر جنگی جرائم کا مقدمہ چلائے جانے کے طریقہ کارپر غوروخوض کیا۔ اس درمیان فلسطین کے وزیرقانون علی خشان نے بھی غزہ پر صیہونی حکام کے جرائم پر ہیگ کی عالمی عدالت میں شکایت کی ہے انھوں نے کہاکہ ہم نے وہ تمام ثبوت وشواہد ہیگ کی عدالت کوپیش کردئے ہيں جن میں یہ ثابت کیا گیا ہے کہ غزہ پر حملوں کے دوران صیہونی حکام نے جنگی جرائم کا ارتکاب کیا تھا ۔ اس وقت عالمی برادری کویہی توقع ہے کہ مستعفی وزیراعظم ایہود اولمرٹ ، اس وقت کی وزیرخارجہ لیونی وزیرجنگ ایہود باراک اورصیہونی فوج کے سربراہ گابی اشکناری پر غزہ میں انسانیت سوزجنگی جرائم کاارتکاب کرنے کی بنا پرمقدمہ چلایا جائے گا ۔صیہونی حکومت نے غزہ پر اپنے انسانیت سوزحملوں کے  دوران غیرقانونی ہتھیاروں کا استعمال کیا جس کے دوران اس نے بے گناہ فلسطینی بچوں اور‏عورتوں اورعوام پرفاسفورس بموں کا استعمال کیا ہے جس کی تصدیق ڈاکٹروں کی بین الاقوامی  تنظیم اورخود اقوام متحدہ کی ٹیم بھی کرچکی ہے ۔

 

 بنابریں صیہونی حکام پر مقدمہ نہ چلائے جانے کی کوئی وجہ باقی نہيں رہتی ۔دسیوں اسکولوں کومنہدم کیا جانا متعدد مساجد کی شہادت ، بنیادی  تنصیبات اورسرکاری عمارتوں منجملہ وزارت خانوں اوروزارت عظمی کی عمارت کے ساتھ ساتھ اسپتالوں میں زیرعلاج مریضوں پر بموں کی بارش اسرائیل کے جرائم کی صرف چند مثالیں ہيں کہ جن کے ناقابل تلافی نقصانات غزہ اورعلاقے کی ماحولیات پرہرحال میں مرتب ہوں گے ۔اس درمیان اقوام متحدہ نے بھی ایک چاررکنی کمیٹی تشکیل دی ہے جوصیہونی حکومت کے جنگی جرائم کا جائزہ لے گی اوران کی تحقیقات کرکے رپورٹ اقوام متحدہ کوپیش کرے گی ۔ درایں اثناء اطلاعات ہیں کہ اردن کی بھی پارلیمنٹ نے بھی غزہ میں جنگی جرائم کا ارتکاب کرنے والوں پر مقدمہ چلائے جانے کے بل کی منظوردے دی ہے ۔

 

یہاں یہ بتانا ضروری ہے کہ غزہ پر صیہونی حکام کے جنگی جرائم کولےکر ان پرمقدمہ چلانے کا سب سے پہلے مطالبہ اسلامی جمہوریہ ایران نے کیا تھا اورایران کی پارلیمنٹ نے سب سے پہلے اس سلسلے میں بل پاس کیا تھا جبکہ ایران کے صدرکے خصوصی ایلچیوں نے بھی مختلف ملکوں کے دورے کرکے صیہونی حکام کے جرائم سے پردہ ہٹانے کے ساتھ مجرموں کوان کے کئے کی سزادلوانے کی ضرورت پرزوردیا تھا اورایران نے یہ موقف ان تمام ترانسانی اصول واقدارکی بنیاد پراپنایا ہے  جن کا آج عالمی کنونشنوں میں پوری صراحت کے ساتھ ذکرہے اس کے ساتھ ہی اسلامی انقلاب کا منشوربھی یہی ہے کہ ہرظالم کی مخالفت کی جائے اورمظلوم کا ساتھ دیا جائے ۔عالمی سطح پر صیہونی حکومت کے خلاف عدالتی کاروائی کے مطالبے کے زورپکڑنے کے پیش نظر تل ابیب انتظامیہ نے اپنے فوجیوں اورفوجی حکام پر اس طرح کے مقدمات کی روک تھام کی کوششیں شروع کردی ہيں اوراسی بناپر صیہونی حکومت کی وزارت جنگ نے ان افسروں اوراعلی فوجی عہدیداروں کے نام وشناخت وکوائف کواپنے سرکاری اندارج کے ریکارڈ سے نکالنا شروع  کردیا ہے جنھوں نے غزہ جنگ میں حصہ لیا تھا اورجنگی جرائم کا ارتکاب کیا تھا ۔ مگر بکرے کی ماں کب تک خیرمنائے گی ۔اورویسے بھی آج عالمی ضمیرکی عدالت میں صیہونی حکام مجرم قرادئے جاچکے ہيں اوریہی ان کی سب سے بڑی رسوائی ہے۔ مگر عالمی رائے عامہ اس انتظا ر میں ہے کہ صیہونی حکام کوان کی درندگی کی پاداش میں عدالت کے کٹہرے میں کھڑاکیاجائے گا تاکہ کسی حدتک مظلوم فلسطینیوں کے خون کا حساب ہوسکے  ۔ 

https://urdu.irib.ir